امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے بھارت کی دفاعی نااہلیت کا پردہ چاک کر دیا۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے انکشاف کیا کہ بھارتی فوج خطرناک صورت حال سے دوچار ہے۔ اگر کل ہی جنگ کا آغاز ہوجائے تو بھارت اپنے فوجیوں کو صرف 10دن کا گولہ بارود فراہم کرسکتا ہے۔ فوج کا 68فی صد سازوسامان انتہائی پرانا ہے۔ دونوں جنوبی ایشیائی حریفوں میں پانچ دہائیوں میںیہ پہلا فضائی ٹاکرا بھارتی فوج کےلئے غیر معمولی امتحان ثابت ہواجس نے مبصرین کو قدرے پریشان کردیا، بھارت نے اپنا لڑاکا طیارہ ایسے ملک کے ہاتھوں کھودیا جس کی فوج کا حجم اس سے نصف اور اس کے فنڈز ایک چوتھائی کم ہیں۔
یہ بھارتی فوج کے لئے لمحہ فکر تھا جس پر امریکا خطے میں چینی بالادستی پر نظر رکھنے کےلئے انحصار کررہا ہے اور اسے امریکی حمایت حاصل ہے۔ امریکی حکام جنہیں بھارت کے ساتھ اتحاد کی مضبوطی کا کام سونپا گیا ،وہ اپنے مشن کے متعلق مایوسی کی باتیں کرتے ہیں۔ ہتھیاروں کی فروخت اور مشترکہ تربیتی مشقوں کے لئے انہیں بھاری بھر بیوروکریسی کا سامنا ہے، بھارتی افواج کے فنڈز انتہائی کم ہیں، ملک کی بحریہ، فوج اور فضائیہ میں تعاون کا فقدان ہے وہ ایک ساتھ مل کر کام کرنے کی بجائے ایک دوسرے کامقابلہ کرتے اور الجھتے ہیں۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کی تفصیلی رپورٹ میں کہا گیا کہ گزشتہ ہفتے بھارتی اور پاکستانی فضائیہ کے لڑاکا طیاروں کے ٹکراو کا خاتمہ بھارتی پائلٹ کے جنگی قیدی بننے پرہوا۔ پراناسوویت ساختہ بھارتی طیارہ اس کے پائلٹ کےلئے بدقسمت ثابت ہوا۔یہ بھی کوئی راز کی بات نہیں کہ بھارتی افواج کو چیلنجوں کا سامنا ہے ، 68فی صد دفاعی سازوسامان کو سرکاری طور پر قدیم vintage قراردیا جاچکا ہے۔ امریکہ اس بات کی تسلی میں ہے کہ جب بھی کبھی مسئلہ سراٹھائے تو آنے والے سالوں میں چین کی علاقائی بالادستی کے خلاف بھارت ان کا اہم اتحادی رہے۔
گزشتہ سال جب امریکی وزیر دفاع نے اعلان کیا کہ پینٹاگون اس پیسفک کمانڈ کا نام تبدیل کر کے انڈو پیسفک کررہا ہے تو وہ ورلڈ آرڈر کی تبدیلی میں بھارتی اہمیت پر زور دے رہے تھے ۔ انہوں نے کہا تھا کہ یہ ہماری بنیادی جنگی کمان ہے جو ہالی وڈ سے بالی وڈ تک کرہ ارض کی نصف سطح اور اس کی آباد ی پر نظر رکھتی ہے۔
گزشتہ دو عشروں سے پاکستان کے ساتھ تعلقات کی سرد مہری کے بعد امریکا نے بھارت کے ساتھ اتحاد کو ترجیح دینا شروع کردی۔ امریکی حکام کے خدشات ہیں کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف مناسب اقدام نہیں کررہا جب کہ پاکستان ان خدشات کی نفی کرتا ہے۔صرف ایک دہائی میں امریکا کی طرف سے بھارت کو ہتھیاروں کی فروخت تقریباً زیرو سے پندرہ ارب ڈالر تک پہنچ گئی۔
رپورٹ کے مطابق بھارت 2024تک آبادی کے لحاظ سے چین کو پیچھے چھوڑ دے گا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ چین کے ابھرنے کی صورت میں امریکا اپنی بالادستی کو برقرار رکھنے کی جنگ کرے گا ،طاقت کے توازن کو برقرار رکھنے کےلئے اسے بھارت کی ضرورت ہوگی۔ بھارتی فوج کے لئے فنڈز سب سے بڑا چیلنج ہے۔
2018 میں، بھارت نے 45 ارب ڈالر کے فوجی بجٹ کا اعلان کیا ،اس کے مقابلے میں چین کا فوجی بجٹ 175 ارب ڈالر تھا، گزشتہ ماہ دہلی نے 45 ارب ڈالر کا اعلان کیا ، بھارت فوج کیلئے کتنا بجٹ مختص کرتا ہے یہ اہم نہیں، اہم بات یہ ہے کہ بجٹ خرچ کیسے کرتا ہے؟ فوج کیلئے مختص بجٹ کا بڑا حصہ 12 لاکھ فوجیوں کی تنخواہ اور پینشن کی مد میں چلا جاتا ہے اور نئے آلات خریدنے کیلئے صرف 14 ارب ڈالر ہی بچتے ہیں ۔ فوجیوں کی تعداد میں کمی کرکے جدید آلات کی خریداری آسان کام نہیں، بھارت میں بے روزگاری کے بحران میں فوج نوکری فراہم کرنے کا اہم ذریعہ ہے۔حالیہ انتخابات میں روزگار کی فراہمی بڑا مسئلہ ہوگا۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے 2014 میں معیشت کو بہتر کرنے کے وعدے نظر انداز کرکے مقبولیت کے عامیا نہ اقدامات میں مصروف ہوگئے۔ معاشی لحاظ سے چین بھارت کے مقابلے میں انتہائی مضبوط ہے۔دنیا میں تنازعات سے نمٹنے کےلئے بڑی افواج کی بجائے جدید ہتھیاروں کا استعمال زور پکڑ رہاہے۔ فوج پر اخراجات کے حوالے دنیا کا پانچواں بڑا ملک رواں برس اپنے دفاعی بجٹ کے چوتھے حصے کا سازوسامان خریدے گا۔قانون ساز اوردفاعی پارلیمانی اسٹینڈ کمیٹی کے رکن گوروگوگوئی تسلیم کرتے ہیںکہ ان کی فوج کو جدید آلات کی کمی کا سامنا ہے۔ انہیں 21ویں صدی کی فوجی کارروائیوں پر عمل کرنا ہوگا۔
اخبار کے مطابق فوجی سازوسامان کی خریداری سست عمل ہے ،بھارت میں بیوروکریسی اور کرپشن اس میں رکاوٹ ہیں۔ مودی کو رافیل طیاروں کے حوالے سے اپوزیشن کی تنقید کا سامنا رہا۔
گزشتہ روز مودی اپوزیشن پر برس پڑے کہ گزشتہ ہفتے پاکستان کے ساتھ جھڑپ میں رافیل بہتر ثابت ہوتے۔ مودی نے کہا کہ ملک نے رافیل طیاروں کی قلت کو محسوس کیا۔
بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان نے مگ 21کو گرانے کےلئے ایف سولہ طیارے کا استعمال کیا،اسلام آباد نے اس دعویٰ کو مسترد کردیالیکن اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کا کہنا ہے کہ و ہ اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔ ہمسائے کے خلاف ایف سولہ کا جارحانہ استعمال شاید خریداری معاہدے کی خلاف ورزی ہو۔
انہوں نے کہا کہ ہم ان رپورٹوں سے آگاہ ہیں اور مزید معلومات اکھٹی کررہے ہیں، یہ سنجیدہ الزامات ہیں۔ یہ بھارتی فوج کےلئے پریشان کن ہے،تاہم بھارت نے امریکا سے اس کے مقام اور سائز کے متعلق امریکا سے درخواست کی ہے۔