احتساب عدالت نے نندی پور پاور پراجیکٹ ریفرنس میں تاخیر سے قومی خزانے کو 27 ارب روپے نقصان پہنچانے کے ریفرنس میں سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف اور سابق وزیر قانون بابر اعوان سمیت 7 ملزمان پر فرد جرم عائد کر دی۔
تمام ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا ہے، استغاثہ کے گواہ کو 19 مارچ کو پیش ہو نے کے لیے عدالت نے سمن جاری کر دیئے۔
بابر اعوان نے ریفرنس کی روزانہ سماعت کا مطالبہ کر دیا جبکہ عدالت نے ریفرنس کو جلد نمٹانے کا عندیہ دے دیا۔
دورانِ سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے نندی پور ریفرنس کے ملزمان کے خلاف الزامات کی فرد جرم پڑھ کر سنائی۔
فرد جرم کے مطابق بابر اعوان نے بطور وزیر قانون، وزیر پانی و بجلی راجہ پرویز اشرف اوردیگر ملزمان کی ملی بھگت سے نندی پور منصوبے میں تاخیر کی جس سے قومی خزانے کو 27 ارب روپے کا نقصان پہنچا۔
عدالت کی جانب سے سابق سیکریٹری قانون ریاض کیانی، مسعود چشتی، سابق سیکریٹری شاہد رفیع، سابق جوائنٹ سیکریٹری ریاض محمود اور سابق کنسلٹنٹ شمیلہ محمود پر بھی فرد جرم عائد کی گئی تاہم تمام ملزمان نے صحت جرم سے انکار کر دیا۔
عدالت نے استغاثہ سے شہادتیں طلب کر لیں اور وزارت پانی و بجلی کے محمد نعیم کو بطور گواہ 19 مارچ کو پیش ہونے کا حکم دے دیا۔
دورانِ سماعت بابر اعوان نے ریفرنس کی روزانہ سماعت کا مطالبہ کرتے ہوئے 4 گواہوں کو بلانے کی استدعا کی۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ نوازشریف کیس میں بھی گواہوں کو تیاری کا وقت ملتا تھا، اس کیس میں سپریم کورٹ کی ہدایات نہیں ہیں۔
بابر اعوان نے کہا کہ 7 سال میڈیا ٹرائل کیا گیا، اب نیب اصل ٹرائل سے بھاگ رہا ہے، چیف جسٹس روز کہتے ہیں کہ ٹرائل جلدی مکمل کرو اور سیاسی لوگوں کی پگڑیاں مت اچھالو۔
احتساب عدالت نے کہا کہ کوشش ہوگی کہ اس ریفرنس کو جلد نمٹایا جائے۔