اسلام آباد (نمائندہ جنگ ) وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہےکہ کافی عرصے سے کہ رہا ہوں کہ معیشت ایلیٹ کلچر کا شکار ہے،معیشت میں ایلیٹ کلچر کو اوپن معیشت،پالیسیوں میں شفافیت ،پارلیمنٹ کو مضبوط اور احتساب کو بہتر کرنے سے توڑا جا سکتا ہے ،عالمی بنک کے زیر اہتمام انسانی وسائل کی کانفرنس کے دوسرے روز خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ جب ادارے مضبو ط ہونگے تو معیشت بھی اوپن ہوگی ، ایک سوال کے جواب میں وزیر خزانہ نے کہا کہ اگر پالیسیاں فوج کی ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ حکومت اپنا صحیح کردار ادا نہیں کررہی اگر میں حکومت میں ہوں تو یہ میری ذمہ داری ہےکہ یا تو میں اس پالیسی کو مان لوں یا تبدیل کر دوں ، انہوں نے کہا کہ کافی عرصے سے یہ بہانہ بازی پاکستان میں چل رہی ہے کہ اقتدار میں رہ کر حکومت کے مزے کرو اور برا فوج کو کہہ دو کہ وہ نہیں مانتی یا تو اپنی پالیسیوں پر یقین رکھتے یا نہیں رکھتے ہیں اگر نہیں رکھتے تواس پالیسی کو بدل دیں ، کالعدم تنظیموں سے تعلقات کے حوالے سے اپوزیشن کے الزام سے متعلق سوال کے جواب میں اسد عمر نے کہا کہ آپ بتائیں کہ کیا میرے کالعدم تنظیموں سے تعلقات ہیں ، میری الیکشن مہم کو دیکھ لیں کہ کن تنظیموں نے میری حمایت کا اعلان کیا تھا اپوزیشن کے الزام کے بعد ان میں سے ایک کا پیغام بھی آیا تھا ، یہ وہ تنظیمیں ہیں جو خود دہشتگردی کا شکار رہی ہیں ، جس دن مجھ پر یہ الزام لگا تو انہوں نے کہا کہ ہم آپ کے ساتھ آج بھی کھڑے ہیں اگر آپ چاہتے ہیں تو ہم بیان بھی دینے کو تیار ہیں۔