اسلام آباد( رپورٹ ، رانا مسعود حسین )سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت کی درخواست پر سماعت کے بعد نیب سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ایک ہفتے میں رپورٹ طلب کرلی۔ عدالت نے کیس کی سماعت 26 مارچ تک ملتوی کر دی۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ پہلی رپورٹ میں نواز شریف کی عمر 65 اور دوسری میں 69 سال ہے، ڈاکٹر نے نواز شریف کی عمر 4 سال بڑھا دی ہے ، نواز شریف ضمانت کے باوجود بیرون ملک نہیں جا سکتے، بدقسمتی سے لوگوں کو پاکستان سے باہر بھیجنے کا ہمارا تجربہ زیادہ اچھا نہیں رہا، عدالت نوازشریف کی میڈیکل رپورٹوں جائزہ لے گی۔ چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس سجاد علی شاہ اور جسٹس یحییٰ آفریدی پر مشتمل بینچ نے منگل کے روز نواز شریف کی اپیل کی سماعت کی ،نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے نواز شریف کی پمز،پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی لاہور، راولپنڈی انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی،علامہ اقبال میڈیکل کالج لاہور اورسروسز اسپتال لاہور کے ڈاکٹروں پر مشتمل میڈیکل بورڈز اور اپیل کنندہ کے ایک غیر ملکی معالج ،ڈاکٹر ڈیوڈ آرلارنس (کارڈیک کنسلٹنٹ ) کے خط پر مبنی 6مختلف میڈیکل رپورٹیں پیش کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ انکی حالت دن بدن بگڑ رہی ہے،جس پر فاضل چیف جسٹس نے انہیں کہا کہ آپ سب سے پہلے پمز کی رپورٹ باآواز بلند پڑھیں ،اسکے بعد ایک ایک کرکے دیگر رپورٹوں کا جائزہ لیں گے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم جائزہ لیں گے کہ کیا عدالت اس میں مداخلت کرسکتی ہے یا نہیں ؟ میڈیکل ہسٹری سے لگتا ہے نواز شریف پہلے سے ہی بیمار تھے انھیں مزید توجہ کی ضرورت ہے ، عدالت نے دیکھنا ہے کہ کیا انکی بیماری مزیدبڑھی ہے یا بہتر ہوئی ہے ؟ خواجہ حارث نے کہا کہ یہ مریض کی زندگی کا مسئلہ ہے، اسے حق ہے کہ وہ اپنی مرضی کے اس ڈاکٹر سے علاج کرائے، جس پر اسے اعتبار ہو،جس پر فاضل چیف جسٹس نے کہاکہ ،کیا آپ چاہتے ہیں آپکے موکل کو علاج کیلئے بیرو ن ملک بھجوایا جائے؟ تو انہوں نے کہاکہ انہیں ضمانت پر رہا کرتے ہوئے آزاد شہری کی حیثیت سے علاج کرانے کا موقع دیا جانا چاہیے، جیل میں رہ کر ذہنی دبائو کے باعث انکی طبیعت مزید بگڑ رہی ہے۔