ملتان ( ایجنسیاں، جنگ نیوز) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان 2050تک دنیا کی 18ویں بڑی معیشت بن جائے گا۔آئندہ بجٹ میں وزیر اعظم کا صوابدیدی فنڈ اور ایس آر اوز مکمل طور پر ختم کردینگے۔ایل این جی کیلیے قطر کو اپنی شرائط پر راضی کیا۔رواں مالی سال میں دہشتگرد ی کے خاتمے پر 45ارب روپے خرچ ہوئے،ٹیکس وصولی میں33فیصد بہتری آئی،ملکی معیشت کو دیوالیہ ہونے سے بچا کر مستحکم کر دیا گیا ہے اور اسٹیٹ بینک کے پاس ساڑھے15ارب ڈالرکے ذخائر ہیں، پالیسی ریٹ40سال کی کم ترین سطح پر آگیا ہے۔ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کالا دھن سفید کرنے کےلیے نہیں بلکہ تاجروں کی سہولیت کےلیے دی ، انتخابات سے پہلے ملک کی اقتصادی ترقی کے لیے روڈ میپ دیدیا تھا،مسلم لیگ ( ن ) کے منشور میں 4 ایز شامل تھے جن پر کام کیا جا رہا ہے۔ ا ن خیالات کا اظہار انہوں نے ملتان چیمبر آف کامرس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ن لیگ کے منشور اورمثبت معاشی اشاریوں کے تعلق کی مزید وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بجٹ خسارے میں بتدریج کمی لائی جا رہی ہے، رواں سال بجٹ خسارہ 4 . 3 فیصد تک لے آئیں گے،ترقیاتی بجٹ 2 سال میں 300 ارب بڑھا کر 700 ارب روپے کر دیا،ہم نے آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالرکا قرض لیا جبکہ 5 ارب ڈالر واپس بھی کر چکے،عالمی کساد بازی کے باوجود 341 ارب روپے کا کسان پیکج دیا،مالیاتی اصلاحات اسی طرح جاری رہیں تو پاکستان 2050 میں دنیا کی 18 ویں بڑی معشیت ہو گا،ملک کو دہشتگردی اور انتہا پسندی کے چیلنج کا سامنا ہے،گزشتہ مالی سال دہشتگردی کے خاتمے پر 45 ارب روپے خرچ کیے ،فیصلہ کیا تھا کہ بے گھر ہونے والے افراد کی با وقار واپسی یقینی بنائیںگے،جب حکومت میں آئے تو ملک میں 5 ہزار میگاواٹ کا شاٹ فال تھا جس سے متعلق ہم جامع پالیسی تشکیل دی جس کی وجہ سے 2018 میں 10 ہزارمیگاواٹ بجلی نیشل گرڈ میں شامل ہو جائے گی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز ملتان میں ہونے والی ایک تقریب سے خطا ب کے دوران کیا۔وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ محصولات میں اضافے میں تاجر برادری کا کلیدی کردار ہے،ٹیکسوں کی وصولی میں 33 فیصد بہتری آئی ہے،اصلاحات کی بدولت ٹیکس میں ترقی 3 . 38 فیصد سے بڑھ کر 18 فیصد ہو گی،مثبت پالیسیوں کے ذیعے ملک میںمالیاتی نظم و ضبط واپس لایا گیا ہے،رواں سال ٹیکس ہدف 3100 ارب تک لے جانے کی کوشش کررہے ہیں،ملک میں ترقیاتی پروگراموں میں کوئی کٹوتی نہیں کی گئی،اب تک پیش کے جانے والے تمام بجٹ میں وزیر اعظم کا صوابدیدی فنڈ زیرو ہے،ترقیاتی پروگرام کے لیے حکومت نے فراخدلی سے فنڈز فراہم کیے،کبھی پاکستان 1200 میگا واٹ کی فاضل بجلی پیدا کر رہا تھا،ترقیاتی بجٹ 2 سال میں 300 ارب بڑھا کر 700 ارب روپے کر دیا،دہشتگردون کے خلاف آپریشن حتمی مراحل میں داخل ہو چکا ہے،ملک میں امن وامان سرمایہ کاری کے لیے بنیادی حثیت رکھتا ہے،ہمیں ملک میں ترقی کی شرح نمو کو 7 فیصد تک لے جانا ہے،شرح نمو بہتر ہونے سے عوام کے معیار زندگی میں بہتری آئے گی،ماضی میں افراط زر کی وجہ سے غربت میں اضافہ ہوا،ملک کی 60 آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کرنے پر مجبور ہوئی،بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام 40 ارب سے 105 ارب روپے تک بڑھا دیا گیا،اسٹاک ایکس چینجز کو ضم کیا جس کے بہت نتائج پوری قوم کے سامنے ہیں،شرح نمو میں اضافہ ہمارا اگلا ہدف ہے،شرح نمو میں اضافے سے روز گار کے لیے مواقع پیدا ہونگے،پاک چین اقتصادی راہداری ملکی ترقی میں اہم کردار ادا کریگی، درآ مدا ت کے لیے 4 ماہ سے زائد کے زر مبادلہ کے ذخائر موجود ہیں،عالمی کساد بازی کے باوجود 341 ارب روپے کا کسان پیکج دیا،مالیاتی اصلاحات جاری رہیں تو پاکستان 2050 میں دنیا کی 18 ویں بڑی معشیت ہو گا،عدم استحکام ی شکار پاکستانی معشیت کو دو سال میں مستحکم بنایا، ( ن ) لیکن نے حکومت سنبھالی تو ملک دیوالیہ ہونے کے قریب تھا ،کئی برسوں سے درپیش گردشی قرضوں کا مسئلہ حک کیا،گزشتہ حکومتوں نے بنیادی ڈھانچے اور توانائی جیسے مسائل پر توجہ نہیں دی ،جب حکومت میں آئے تو ملک میں 5 ہزار میگاواٹ کا شاٹ فال تھا جس سے متعلق ہم جامع پالیسی تشکیل دی جس کی وجہ سے 2018 میں 10 ہزارمیگاواٹ بجلی نیشل گرڈ میں شامل ہو جائے گی،سستی ایل این جی حاصل کرنے کے لیے قطر کو اپنی شرائط پر راضی کیا،توانائی بحران پر قابو پانے کے لیے تاجر برادری تجاویز پیش کرے،گزشتہ حکومتوں نے 12 ہزار ارب روپے کے قرضے لیے اور ہم نے آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالرکا قرض لیا جبکہ 5 ارب ڈالر واپس بھی کر چکے ہیں۔