ٹھٹھہ (نامہ نگار) ٹھٹھہ کے ساحلی علاقے گاڑھو کے قریب جھورپاتار حفاظتی بند میں سمندری طغیانی کے باعث شگاف پڑ گیا جس کے نتیجے میں گاؤں حاجی قاسم جت، احمد علی جت، اللہ ڈنو شولانی، مبارک خاصخیلی، یوسف کارانی جت، علی ملاح، اللہ بچایو جت، امین جت، میر محمد جت اور جھور پاتار سمیت 10 گاؤں زیر آب آگئے، متاثرین حاجی حنیف جت، اللہ ڈنو شولانی و دیگر نے بتایا کہ سمندر میں شدید طغیانی کے باعث بند میں اچانک شگاف پڑ گیا جس کے نتیجے میں سمندری پانی ان کے گھروں میں داخل ہوگیا ہے جس کے باعث ان کے گھر اور سارا ساز و سامان پانی میں ڈوب گیا لیکن انتظامیہ کی جانب سے کوئی مدد کے لیے نہیں آیا انہوں نے الزام عائد کیا کہ بند کی خستہ حالی اور امکانی خطرے کے متعلق ضلعی انتظامیہ کو تحریری طور پر آگاہ کرنے کے باوجود اقدامات نہ کیے جانے کے باعث علاقے کے 10- گاؤں اور 150- سے زائد گھر زیر آب آگئے ہیں اور آمد و رفت کے تمام راستے بند ہوگئے ہیں جس کے باعث وہ سخت پریشان ہیں، دریں اثناء اسسٹنٹ کمشنر گھوڑاباری عثمان تنویر نے کہا ہے کہ سمندری لہروں میں غیر معمولی طور پر اضافہ ہوا ہے لیکن انہیں بند کے ٹوٹنے کی تاحال اطلاع نہیں ملی ہے مگر پھر بھی انہوں نے بند کو مضبوط کرنے کے لیے مشینیں بھیجی ہیں، انہوں نے کہا کہ سمندری لہروں کے باعث ساحلی دیہات کو ہر وقت خطرہ رہتا ہے اس لیے انہوں نے حکومت سندھ، وزارت خزانہ اور کوسٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو سمندری لہروں سے بچاؤ کے لیے ایک بڑے حفاظتی بند کی تعمیر کے لیے سفارشات بھیجی ہیں اور اس سلسلے میں سندھ حکومت کی ہدایات پر کوسٹل ہائی ویز کی جانب سے پہلے مرحلے میں جوہو اور کیٹی بندر سمیت 5- بندوں کی تعمیر کے لیے پی سی ون تیار کرلی گئی ہے جس پر جلد کام شروع کیا جائے گا۔