مال گاڑی کے ایک ہی حادثے نے ریلوے نظام کی قلعی کھول کر رکھ دی، محکمے کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگ گیا۔
ریلوے انتظامیہ نے وزیر ریلوے شیخ رشید کو آئندہ نئی ٹرینیں نہ چلانے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ بغیر سوچے دھڑا دھڑ نئی ٹرینیں نہ چلائی جاتیں تو ریزرو میں موجود انجنوں اور بوگیوں سے ٹرینوں کا نظام متاثر ہونے سے بچایا جا سکتا تھا۔
پیر یکم اپریل کو رحیم یار خان کے قریب مال گاڑی کیا اُلٹی، اس حادثے نے ریلوے کا سارا نظام ہی اُلٹا کر رکھ دیا، حادثے کی وجہ سے تیسرے دن بھی پسنجر اور مال گاڑیوں کی آمد و رفت 20 سے 30 گھنٹے کی تاخیر کا شکار ہے۔
لاہور اور کراچی کے درمیان نئی وی آئی پی نان اسٹاپ ٹرین جسے 15 گھنٹے میں منزل پر پہنچانے کا دعویٰ کیا گیا تھا، وہ بھی 10 گھنٹے کی تاخیر کا شکار ہے۔
منگل کی سہ پہر کراچی سے چلنے والی پانچوں بڑی مسافر ٹرینیں آج صبح تک لاہور کے لیے روانہ نہیں ہو سکی تھیں، مسافر ہیں کہ ریلوے اسٹیشنوں اور ٹرینوں کے درمیان خوار ہو کر رہ گئے۔
ریلوے حکام نے ہاتھ کھڑے کر دیئے، کہتے ہیں کہ موجودہ حالات میں ٹرینوں کو نظام الاوقات کے مطابق چلانے کے لیے ریلوے کے پاس بعض مسافر ٹرینیں منسوخ کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں رہا، تاہم یہ ٹرینیں وزیرِ ریلوے کی منظوری سے ہی منسوخ کی جا سکتی ہیں۔
ان ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ بغیر سوچے سمجھے دھڑا دھڑ نئی ٹرینیں چلا کر کارکردگی دکھانے کا شوق مہنگا پڑ گیا ہے، اس شوق کی خاطر پورے نظام کے دھڑام سے بیٹھ جانے کے خدشے کو بھی نظر انداز کر دیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اب ریلوے کے پاس نہ تو ریزو انجن ہیں اور نہ ہی بوگیاں، نئی ٹرینیں نہ چلتیں تو ریزو میں موجود انجنوں اور بوگیوں سے مسافر ٹرینوں کو اپنےنظام الاوقات کے مطابق رواں دواں رکھا جا سکتا تھا۔
ادھر رحیم یارخان میں ترنڈہ سوائےخان کے قریب متاثرہ ریلوے ٹریک کے 1530 فٹ حصے کی مرمت مکمل کر لی گئی ہے۔
اسٹیشن ماسٹر کا کہنا ہے کہ ڈاؤن ٹریک کی بحالی میں 2 روز لگے،حادثے کے مقام پر کرین میں خرابی کے باعث مرمتی کام میں تاخیر ہوئی۔
انہوں نے بتایا کہ ڈاؤن ٹریک کی مرمت کے بعد دو طرفہ ٹریفک بحال کر دیا گیا ہے، ٹریک کی مکمل بحالی کے بعد ٹرینیں اپنی منزل کی جانب رواں دواں ہیں ۔
گزشتہ روز رحیم یار خان کے قریب پیش آنے والے مال گاڑی حادثے کے باعث کراچی سے اندرون ملک ٹرینوں کی آمد و رفت میں تاخیر کی وجہ سے مسافر پریشان ہیں۔
رحیم یار خان کے قریب مال گاڑی کے حادثے کے 16 گھنٹے بعد ریلوے ٹریک بحال ہو گیا، مگر ٹرینیں 20 گھنٹے سے زائد تاخیر کا شکار ہیں۔
کینٹ اسٹیشن کراچی پر اندرون ملک جانے والے مسافروں کا رش لگ گیا، ٹرینوں کی تاخیر سے بحالی کے باعث متعدد ٹرینیں تاحال روانہ نہیں ہو سکی ہیں۔
علامہ اقبال ایکسپریس 22 گھنٹے سے زائد کی تاخیر سے کراچی کے کینٹ اسٹیشن پہنچ گئی،اس ٹرین کو گزشتہ صبح 8 بجے کینٹ اسٹیشن پہنچنا تھا اور کل دوپہر 12 بجے کراچی سےروانہ ہونا تھا۔
پاکستان ایکسپریس 19 گھنٹے تاخیر سے کراچی کینٹ اسٹیشن پہنچی، اسے منگل کی صبح 8 بجے کراچی پہنچنا تھا۔
ملت ایکسپریس، عوام ایکسپریس، زکریا ایکسپریس اور فرید ایکسپریس کی آمد میں بھی تاخیر ہے، مسافر شدید پریشانی کا شکار ہیں، اس پر ستم یہ ہے کہ ریلوے انتظامیہ غائب ہے اور شہری پریشان ہیں۔
ریلوے حکام کےمطابق راولپنڈی اور لاہور سے ٹرینوں کے کوئٹہ پہنچنے میں چوبیس چوبیس گھنٹوں کی تاخیر ہو رہی ہے۔
ریلوے حکام کی ٹریک بحال کرنے میں اس روایتی سستی کے باعث مسافروں کو خون کے آنسو رونا پڑ گئے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ کب ٹرینیں چلیں گی اور وہ کب اپنی منزل پر پہنچ سکیں گے۔
مسافروں کا کہنا ہے کہ ریلوے حکام نے انہیں ٹرینوں کے لیٹ ہونے سے متعلق آگاہ بھی نہیں کیا۔
واضح رہے کہ دو روز قبل لاہور سے کراچی جانے والی مال گاڑی کی 13 بوگیاں الٹ گئی تھیں جس سے ٹرینوں کی آمد و رفت معطل ہو گئی تھی۔