• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’’وٹامن سی‘‘ دنیا بھر میں 4 اپریل کو اس کی اہمیت اُجاگر کی جاتی ہے

ہم میں سے اکثر لوگ یہ بات جانتے ہیں کہ وٹا من سی قوت مدافعت یعنی بیماریوں سے لڑنے کیلئے بہت ضروری ہے۔ وٹامن سی کی اہمیت کو اُجاگر کرنے کیلئے دنیابھر میں ہرسال 4اپریل کے دن کو وٹامن سی(Vitamin C Day)کیلئے مختص کیا گیا ہے۔ وٹامن سی ایک ایسا مادہ ہے، جو بے شمار پھلوں اور سبزیوں میںپایا جاتا ہے اور ہم وہ شوق سے بھی کھاتے ہیں۔ وٹامن سی کی کمی تھکاوٹ، مسوڑوں کی سوجن اور بال یا گوشت جھڑنے جیسے عوارض میں مبتلا کرسکتی ہے۔ 19ویں صدی تک وٹامن سی کی کمی سے جڑے یہ مسائل معلوم نہ تھے مگر پھر ایک برطانوی فزیشن سر تھامس بارلو نے بال جھڑنے کی بیماری کو تفصیل سے پیش کیا، جس کے بعد سے لوگوں کو وٹا من سی کی اہمیت کا ادراک ہوا۔

امریکن انسٹیٹیوٹ آف نیوٹریشن کے مطابق4اپریل 1932ء کو وٹامن سی کو شناخت کرکے اس کی علیحدہ حیثیت سامنے لائی گئی۔ دراصل تمام وٹامنز ہمارے زخموں کو ٹھیک ہونے، اینٹی آکسیڈنٹس کے طور پر کام کرنے، کینسر یادل کے امراض کو دور رکھنےاور قوت مدافعت بڑھانے کا فریضہ انجام دیتے ہیں۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ وٹامن سی کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے صحت مند رہنے اور صحت کو برقرار رکھنے والی عادات اپنائی جائیں۔ وٹامن سی انسانی صحت کے لیے بہت ضروری ہےلیکن ہرکوئی نہیں جانتا کہ اسے کتنے گرام یا ملی گرام روزانہ حاصل کرناہے۔ گذشتہ چند برسوں میں الیکٹرانک، پرنٹ اور سوشل میڈیا کی وجہ سے لوگوں کو ڈائٹ کے بارے میں ہر قسم کی آگہی مل رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ خواتین بھی اب جاننے لگی ہیں کہ انہیں روزانہ کیا پکانا ہے، جس سے گھر کے تمام افراد کو ہرقسم کی غذائیت حاصل ہو۔

رب ذوالجلا ل نے جو نعمتیں ہمیں بخشی ہیں، وہ ہرقسم کے وٹامنز سے مالامال ہیں، مثلاً آپ ایک گلاس میں لیموں نچوڑ کر پی لیں تو آپ کو وٹامن سی حاصل ہو جائے گا، یعنی صر ف ایک چھوٹا سا لیموں یا بڑے سائز کا نصف لیموں آپ کے دن بھر کی وٹامن سی کی 100فیصد ضرورت پوری کردے گا۔ لیموں بآسانی دستیاب بھی ہے اور لیمن جوس بنانا کوئی خاص مشکل بھی نہیں۔ نیشنل انسٹیٹیو ٹ آف ہیلتھ (NIH)کے مطابق ٹماٹر، آلو اور ترش پھل جیسے نارنجی، موسمی، کینو، مالٹا وغیرہ، وٹامن سی کا بہترین ذریعہ ہیں۔ پانی میں حل ہونے کی خاصیت کی وجہ سے وٹامن سی ہمارے جسم میں موجود پانی اور خون کے ساتھ مل جاتاہے۔

وٹامن سی کی کمی سے مسوڑے کی سوجن، خشک بال ، زخم کا جلد نہ بھرنا، آئرن کی کمی، خشک جِلد یا جھریاں پڑنا، تھکاوٹ کا شکار رہنا، اکثر بیمار پڑنا، وزن کا بڑھنا، جوڑوں کی تکلیف اور سوجن جیسے مسائل سامنے آتے ہیں، اس لئے آپ کو خود اپنی صحت کا خیال رکھنے کی ضرورت ہے۔ لہٰذا کوشش کریں کہ اپنی خوراک میں کینو، مالٹے ، اسٹرابیری، پپیتا، ٹماٹر، گوبھی اور شملہ مرچ جیسی نعمتوںکو شامل کریں اور جسم میں وٹامن سی کی کمی نہ ہونے دیں۔ وٹامن سی ناخنوں، جِلد اور بالوں کی نشوونما میں مدد کرتا ہے اور وقت سے پہلے جھریاں پڑنے سے محفوظ رکھتاہے۔ یہ ہڈیوں اور دانتوں کو بھی طاقت فراہم کرتاہے جبکہ نزلہ اور زکام سے محفوظ رکھنے میں اہم کردار ادا کرتاہے۔ اس کے علاوہ یہ ذہنی تنائو کم کرنے میں بھی معاون ہو تاہے۔

ہر کسی کو روزانہ کتنا وٹامن سی درکار ہوتاہے؟ اس کا جواب نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ (NIH)سے کچھ یوں ملتاہے:

نوزائیدہ یعنی 6ماہ تک کے بچے کو روزانہ 40ملی گرام اور 7تا 12ماہ کی عمر تک کے بچے کو روزانہ 50ملی گرام وٹامن سی درکار ہوتاہے۔ اگر اس سے زائد عمر کے بچوں کی بات کریں تو اس کا تناسب کچھ یوں بنتا ہے :

■ 1 تا 3 سال، 15 ملی گرام روازنہ

■ 4 تا 8 سال، 25 ملی گرام روزانہ

■ 9 تا 13 سال، 45 ملی گرام روزانہ

■ 14 تا 18 سال، لڑکے کیلئے 75 ملی گرام روزانہ

■ 14 تا 18 سال، لڑکی کیلئے 65 ملی گرام روزانہ

18سال سے زائد عمر کے افرادکا تناسب:

■ مرد90ملی گرام روزانہ

■■ خاتون 75ملی گرام روزانہ

■ حاملہ 85ملی گرام روزانہ

■ رضاعت120ملی گرام روزانہ

35برس سے زائدعمر کی خواتین میں پروجیسٹرون (Progesterone)ن امی ہارمون کی پیداوار میں کمی ہوجاتی ہے۔ یہ ہارمون خواتین کو پُرسکون رہنے میں مدد دیتاہے۔ اس کی پیداوار کو برقرار رکھنے کیلئے وٹامن ’سی‘ کی ضرورت زیادہ ہوتی ہے۔ معروف امریکی گائناکالوجسٹ اور کتاب 'Younger'کی مصنفہ سارہ گوٹفرائیڈ کے مطابق 35سال کی عمر کو پہنچنے پر خواتین کو 750سے 1,000ملی گرام وٹامن سی روزانہ لینا چاہیے۔

تازہ ترین