شوبز انڈسٹری میں انٹری دینا اور بیش بہا کامیابیاں سمیٹنا، تمام فنکاروں کا مقدر نہیں ہوتا، کئی فنکار تو زندگی کے کئی سال شوبز کو دینے کے باوجود خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں کرپاتے۔ اس کے برعکس کچھ فنکار ایسے ہوتےہیں، جو ابتدا سے ہی اپنی اداکاری، خوبصورتی اور ٹیلنٹ کی بدولت ایک خاص کامیابی حاصل کرلیتے ہیں۔ نعمان اعجاز کا شماربھی ان ہی اداکاروں میں ہوتاہے، جو آغاز سے ہی کامیابی کے حقدار ٹھہرے۔ اپنے کامیاب کیریئرسے متعلق نعمان اعجاز کا کہنا ہے کہ جب شوبز انڈسٹری میں قدم رکھا تو یقین نہیں تھا کہ خدا کی ذات مجھے اتنی شہرت سے نوازے گی، خوش قسمت ہوں کہ کیریئر کی شروعات سے ہی ڈراموں میں مصروف رہا ہوں ۔
ابتدائی سال
نعمان اعجاز 14فروری 1965ء کو لاہور کے علاقے اچھرا میں پیدا ہوئے۔ان کے والد لاہور کےسنیما گھر کے منیجرتھے۔ ان کے ایک بڑے بھائی اور چھوٹی بہن بھی ہیں۔ نعمان اعجاز کا شما ر لالی ووڑ کے اعلیٰ تعلیم یافتہ فنکاروں میں ہوتا ہے، انہوں نے تعلیم کا آغاز کیتھیڈرل ہائی اسکول لاہور سے کیا۔ والدین کی خواہش تھی کہ نعما ن اعجاز ڈاکٹر بنیں جبکہ وہ خود نیوز کاسٹر بننا چاہتے تھے، لیکن قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔ چنانچہ بڑے بھائی کی وکالت سے متاثر ہو کر انھوں نے پنجاب یونیورسٹی سے لاء کی تعلیم مکمل کی مگر بعد میں بطور اداکار ایک کامیاب کیریئر کی بنیاد رکھی۔
شوبز میں انٹری اور کیریئر
نعمان اعجاز نے ابتدا سے ہی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ انھوں نے اپنے فنی کیریئر کا آغاز 1988ء میں ڈائریکٹر نصرت ٹھاکرکے ایک ڈرامے میں مختصر کردار سے کیا۔ یہ کردار ثمینہ پیرزادہ کے ہمراہ اور 50سیکنڈ کے قلیل دورانیے پر مشتمل تھا۔ فنی کیریئر کا آغاز ہی نعمان اعجاز کے لیے کامیابیوں کا زینہ ثابت ہوا، جس کی بدولت وہ ہر کردار میں اپنی صلاحیتوں کو منواتے آئے ہیں۔ ان کے کامیاب ڈراموں کی ایک لمبی فہرست موجود ہے اور صرف ڈراموں ہی نہیں بلکہ انھوں نے فلموں میں بھی کام کیا ۔اپنے کیریئر سے متعلق نعمان اعجاز کہتے ہیں،’’اسٹیج ،ٹی وی اور فلم تینوں ہی شعبوں میں کام کر چکا ہوں، لیکن سب سے مشکل کام تھیٹر میں پرفارم کرنا ہے، وہاں بھی میں نے سینئرز سے سیکھنے کی کوشش کی۔ سب سے زیادہ کام میں نے ٹی وی پر کیا، ابتدائی ڈرامے میری شناخت بنے اور پھر یہ سلسلہ مسلسل بڑھتا رہا اور میں خدا کا شکر ادا کرتا ہوں کہ پچھلے 20سال سے مسلسل ٹی وی پر کام کررہا ہوں‘‘۔ ملک میں شہرت کے علاوہ نعمان اعجاز کوبین الاقوامی شہرت بھی حاصل ہے اور وہ کئی غیر ملکی پروگراموں میں مہمانِ خصوصی رہ چکے ہیں۔
ازدواجی زندگی
نعمان اعجازنوے کی دہائی میں رابعہ کے ساتھ ازدواجی زندگی میں بندھے۔ نعمان اعجاز نے اپنے ایک انٹرویو میں بتایا کہ میری رابعہ سے ملاقات کسی کالج فنکشن میں ہوئی، شروعات میں رابعہ نے کافی نخرے دکھائے اور دور رہنےکی تاکید کی لیکن میں نے ہار نہیں مانی اور کوششیں جاری رکھیں۔ ایک تقریب میں رابعہ شوکت خانم اسپتال کے لیے چندہ جمع کررہی تھیں، میں نے یہ موقع بہترین جانتے ہوئے انھیں شادی کے لیے پروپوز کردیا اور پوچھا کہ کیا وہ مجھ سے شادی کریں گی؟ اس پر رابعہ نے مجھے اپنے والدین سے بات کرنے کو کہا، تو میں نے ان سے بات کرنے کا فیصلہ کر لیا۔نعمان اعجاز اور رابعہ کے تین بیٹے ہیں، جن کی شرارتیں دیکھنے سے تعلق رکھتی ہیں۔
شخصیت سے متعلق اہم راز
٭نعمان اعجاز خوبصورتی کے بجائے خوب سیرتی کے قائل ہیں، ان کا کہنا ہے کہ ہر خوبصورت شخص اچھا انسان نہیں ہوتا لیکن ہر اچھا انسان خوبصورت ضرور ہوتا ہے۔
٭سینئر اداکار نعمان اعجاز کے مطابق انسان کی کامیابی میں اصول بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔ میری زندگی کی یہ سب سے بڑی حقیقت ہے کہ میں نے زندگی بھر اصولوں پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا۔
٭اداکاری سے متعلق نعمان اعجاز کا ایک اصول ہے، جس کے لیے وہ کہتے ہیں کہ میں جب بھی اداکاری کرتا ہوں تو یہی سوچتا ہوں کہ آج میرے کیریئر کا پہلا دن ہے۔ اس کی بنیادی وجہ صرف یہ ہے کہ کوئی بھی اداکار اگر یہ بات ذہن نشین کر لے کہ یہ اس کے کیریئر کا پہلا دن ہے تو وہ اس پر حد سے زیادہ توجہ دے گا، اس طرح وہ اپنے سین کو بہتر طریقے سے عکس بند کروا ئے گا۔
صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی
اپنے فنی کیریئر میں نعمان اعجاز بےشمار ایوارڈز حاصل کرچکے ہیں، جن میں سب سے اہم صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی ہے، جو حکومت پاکستان کی جانب سے ان کی خدمات کے اعتراف میں 14اگست 2011ء کو دیا گیا تھا۔