پشاور(نمائندہ جنگ)پشاورہائی کورٹ کے چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت نے اگراحتساب کے لئے احتساب کمیشن کا ادارہ قائم کیاتھا تو اس ادارے نے اب تک کس کا احتساب کیاٗ کروڑوں روپے خرچ ہوئے مگر نتیجہ صفر نکلاجبکہ جسٹس مس مسرت ہلالی نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت منصوبے تو شروع کردیتی ہے مگر انہیں پھرختم کردیاجاتاہے یاپھریہ منصوبے طوالت اختیار کرلیتے ہیں جس کے باعث عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے بی آرٹی منصوبہ شروع کیاگیا مگرتاحال مکمل نہ ہوسکا فاضل بنچ نے یہ ریمارکس شاہداورکزئی کی جانب سے احتساب کمیشن کے خاتمے کے خلاف دائررٹ کی سماعت کے دوران دئیے اس موقع پر عدالت کو بتایاگیاکہ صوبائی حکومت نے2014ء میں احتساب کمیشن سے متعلق ایکٹ صوبائی اسمبلی سے منظورکیا تاہم2018ء میں اس قانون کو غیرموثرکردیاگیا۔