پشاور میٹرو کی رپورٹ پروزیر دفاع پرویز خٹک اورخیبر پختون خواکے وزیر اعلی محمود خان آمنے سامنےآگئے۔
بس ریپڈ ٹرانزٹ پشاور پراجیکٹ صوبائی حکومت کے لیے درد سر بنا تو عوام کی ناک میں بھی دم آگیا،جو منصوبہ ٹرین چلانے سے شروع کیا گیا تھااس پر بسیں بھی نہ چل سکیں،ابتدا میںچھ ماہ میں پراجیکٹ مکمل ہونا تھالیکن تاریخ پر تارِیخ پڑتی گئی اور ڈیڑھ سال گزرگیا۔
دھول، مٹی ،گارڈر،گڑھوں اور اس پر مسلسل ٹریفک جام، خراب منصوبہ بندی،غفلت اور خامیوں نے بی آر ٹی کو وہ سفید ہاتھی بنادیا جس کو کھلا کھلا کر صوبائی حکومت بھی تنگ آگئی۔
رہی سہی کسر موجودہ وزیراعلیٰ کی انسپکشن ٹیم نے پوری کردی جس کی انکشافات سے بھرپور رپورٹ کیا سامنے آئی سابق وزیراعلیٰ پرویز خٹک اور موجودہ وزیراعلیٰ محمود خان آمنے سامنے آگئے۔
رپورٹ کے مطابق منصوبے کے ڈیزائن میں بار بار تبدیلیوں سے لاگت میں بھی اربوں روپے کا فرق آیا،حالیہ بارشوں نے نکاسی کے نظام کا پول کھول دیا، پبلک باتھ رومز اسٹیشنز میں بنانے کے بجائے سڑک کی سائیڈ پر بنادیے،کنٹریکٹر کو منصوبہ چھ ماہ میں مکمل کرنے کے لیے پچیس فیصد زیادہ ادائیگی کی گئی لیکن پھر بھی پشاور کے شہریوں کی قسمت نہ بدلی۔
صوبائی انسپکشن ٹیم کی رپورٹ کو سابق وزیراعلیِٰ پرویز خٹک نے مسترد کرتے ہوئے اسے غلط قرار دے دیا۔
جیو نیوز کے پروگرام جرگہ میں گفتگو کرتےہوئے کہا کہ انسپکشن ٹیم جو کہہ رہی ہے کہنے دیں اسے ثابت کرنا ہوگا کہ پچیس فیصد ادائیگی کہاں کی گئی۔
پرویز خٹک نے تو ساری رپورٹ کو غلط قرار دے دیا مگر صوبائی انسپکشن ٹیم کی رپورٹ کہتی ہے کہ منصوبے کے نام پر جو عوام کا پیسہ ضائع کیا گیابغیر منصوبہ بندی کے جو پراجیکٹ جلدی میں شروع کیا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پشاور میٹرو منصوبے میں نااہلی اور ناقص منصوبہ بندی کی وجہ سے قوم کے اربوں روپے ضائع ہوئے اور منصوبے کی لاگت بڑھی ہے۔
انسپکشن ٹیم کا کہنا ہے کہ شہریوں کی مشکلات میں جو اضافہ کیا گیا،اس کے ذمہ داروں کا احتساب کرکے انہیں انصاف کے کٹہرے میں پہنچانا چاہیے۔
جیو نیوز کے پروگرام جرگہ میں گفتگو کرتے ہوئےپر ویز خٹک نے کہا کہ وہ چیلنج کرتے ہیں وزیر اعلی انسپکشن ٹیم کی رپورٹ غلط ہے۔
انہوں نے کہا کہ انسپکشن ٹیم جو کہہ رہی ہے کہنے دیں یہ ثابت کرنا ہوگا کہ بی آر ٹی منصوبے کی لاگت میں 25 فیصد اضافہ کہاں ہوا۔
پرویز خٹک نے محمود خان کی انسپکشن رپورٹ کے بارے میں کہا کہ یہ رپورٹ کہاں سے آگئی،پتہ نہیں کیسے25فیصد اضافے کی بات کی گئی ۔