• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تمام تر تنقید کے باوجود مہوش حیات تمغہ امتیاز نوازے جانے کی خوشی سے سرشار ہیں۔گزشتہ دنوں انہوں نے ٹویٹر پر ایک تصویر پوسٹ کی ہے جس میں وہ سبز رنگ کے کپڑوں میں ملبوس ہیں اور سینے پر قومی پرچم اور تمغہ امتیاز کا بیج سجائے مسکرا رہی ہیں۔تصویر کے ساتھ مہوش حیات نے لکھا ہے کہ وہ تمغہ امتیاز کے ساتھ گھر واپس آگئی ہیں، اس اعزاز کو اپنے دل سے لگایا ہوا ہے جس پر انہیں بہت فخر ہے۔ایک بین الاقوامی ادارے کو انٹرویودیتے ہوئے مہوش حیات کا کہنا تھا کہ یہ میرے لیے بہت اعزاز کی بات ہے کہ مجھے حکومت پاکستان نے صدارتی ایوارڈ سے نوازا اور میری صلاحیتوں کوتسلیم کیاہے۔یقیناً یہ کسی بھی پاکستانی کے لیے اعزاز کی بات ہے۔اگر کوئی مجھ پر تنقید کرتا ہے تو یہ ہمارے کام کا حصہ ہے۔ہر کسی کواظہار رائے کاحق حاصل ہے اور میں اس کی عزت کرتی ہوں،لیکن جہاں ذاتیات پر بات شروع ہوجائے یا کیچڑ اچھالا جائے تو دل دکھتا ہے۔صرف میں ہی نہیں ایسی بیشتر خواتین ہیںجن کی بہت کامیابیاں ہیں اس انڈسٹری میں انہیں اسی طرح کے القابات سے نوازا گیا اور نشانہ بنایا گیا، جو بیان سے باہر ہے۔میں خواتین کے حقوق کے حوالے سے بہت بولتی رہی ہوں،ہمیں مل کر معاشرے کی سوچ بدلنا ہوگی کہ یہ بہت نہ مناسب بات ہے کہ ایک عورت کو اگر اعزاز دیا جاتا ہے تو اس کے کام کے علاوہ دیگر باتوں کا کریڈٹ دیا جاتا ہے۔

بہ حیثیت شوبزکمیونٹی،ہمیں اس کے لیے کوئی نہ کوئی قدم اٹھانا پڑے گا۔سب سے اچھی بات یہ ہے کہ پوری انڈسٹری نے میرے ساتھ اس غیر ذمے دارانہ رویے پر آواز اٹھائی ہے۔وہ میرے ساتھ کھڑے ہیں اور مجھے سپورٹ کررہے ہیں۔ ان ایوارڈز سے جو ڈیبیٹ شروع ہوئی ہے اسے ہم آگے لے کر جاسکتے ہیںاور کمیونٹی کے طور پر ہم اس پر آواز ضرور اٹھا سکتے ہیں کیوں کہ یہ سائبر کرائم کے ذمرے میں آتا ہے۔یقیناًسوشل میڈیا ایک اہم ٹول ہے لیکن ساتھ ساتھ اس میں ہم کہاں لائن ڈرا کرتے ہیں،کہاں ایک باؤنڈری سیٹ کرتے ہیں،یہ بہت ضروری ہے اور جس طرح پوری انڈسٹری نے کھڑے ہوکر اس کے لیے بات کی ہے ، تو اب وقت آگیا ہے کہ ہم اس کا حل نکالیں۔سرکاری سطح پر بھی سائبر کرائم پر کام ہونے کی ضرورت ہے۔اس تکلیف دہ مرحلے سے گزر کر میں مزید مضبوط ہوگئی ہوں۔مہوش حیات نے اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھا کہ’’ اسٹوڈیو سے ایوان صدر تک کا سفر آسان نہیں تھا لیکن میں نے ہمت نہیں ہاری اور اپنی منزل کو پاکر رہی۔ جب میںآٹھ سال کی تھی تو اپنی والدہ کے ساتھ پہلی مرتبہ پی ٹی وی اسٹوڈیو گئی اوروہ لمحہ میرے لئے بہت خوشگوار تھا۔ وہاں ہر کوئی اپنے کام کاماہر تھا اور میری والدہ بھی بہت محنتی اور اچھی اداکارہ تھیں۔ میں نے پی ٹی وی سے ہی سفر کا آغاز کیا ۔ یہ میری ماں ہی ہیں جن کی بدولت میں آج اس مقام پر پہنچی ہوں۔کراچی کی چھوٹی سی لڑکی نے بڑے بڑے خواب دیکھے جو ایوان صدر میں تمغہ امتیاز حاصل کرکے پورے ہوگئے‘‘۔مہوش حیات کو ایک طبقے کی جانب سے کڑی تنقید کے باوجود ان کی صلاحیتوں کے اعتراف میںاٹھارویں لکس اسٹائل ایوارڈ2019کے لیےبہترین اداکارہ کی کیٹیگری میں نامزد کیا گیا ہے۔ اب دیکھیں کیا ہوتا ہے؟؟

تازہ ترین
تازہ ترین