لاہور(نمائندہ جنگ) جمعیت علما اسلام (ف ) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ عمران جعلی اورخلائی قسم کے وزیراعظم ہیں،اپویشن متحد ہے ،آج یا کل آصف زرداری سے بھی ملوں گا۔سابق وزیراعظم نوازشریف اور جمعیت علما اسلام (ف )کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے درمیان جاتی امراء میں ملاقات ہوئی، جس میں مولانافضل الرحمن نے نوازشریف کی صحت سے متعلق دریافت کیا،ملاقات میں ملکی سیاسی صورتحال، نیب کیسز ودیگر اہم معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا،حکومت مخالف تحریک کے ابتدائی خدوخال پر بات چیت بھی کی گئی،۔جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان گزشتہ روز مسلم لیگ (ن) کے قائد و سابق وزیر اعظم محمد نوازشریف سے ملاقات کیلئے ان کی رہائشگاہ جاتی امراء رائے ونڈ پہنچے جہاں دونوں رہنمائوں نے تقریباً 2 گھنٹے اکٹھے گزارے،مو لا نا فضل الرحمان نے نوازشریف سے ان کی صحت کے بارے میں مکمل آگاہی حاصل کی جبکہ دونوں رہنمائوں کے درمیان ملک کی مجموعی صورتحال پر تفصیلی گفتگو بھی ہوئی،اسکے علاوہ مولانا فضل الرحمان نے نوازشریف کو پیپلز پارٹی کی قیادت سے ہونے والی حالیہ ملاقاتوں کے احوال سے بھی آگاہ کیا۔بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ میں نواز شریف کی صحت پرسی کیلئے ان کی رہائشگاہ پر آیا تھا اور یہ ملاقات اسی ایجنڈے تک محدود تھی ،جب دو سیاسی لوگ ملتے ہیں تو سیاسی امور پر بھی بات چیت ہوتی ہے،حکومت کے خاتمے کیلئے اپوزیشن متحد ہے اور سوچ میں کوئی اختلاف نہیں تاہم حکمت عملی مرتب کرنے کی ضرورت ہے،ملک میں پھیلی بد ترین مہنگائی جس سے عام آدمی کی زندگی اجیرن ہو گئی ہے اور معیشت جو ہچکولے کھا رہی ہے اس پر مشترکہ تشویش کا اظہار کیا گیا او رہم نے سوچ بچا ر کی ہے کہ ایسے میں کیا کیا جا سکتا ہے اور صورتحال پرکیسے قابو پایا جا سکتا ہے تاکہ ہم ملک کے مستقبل کو محفوظ کر سکیں اور اس اعتبار سے ہم ایک پیج پر ہیں،جب ملک میں عام انتخابات ہوئے تھے تو ہم سب ایک پیج پر تھے کہ یہ دھاندلی کے انتخابات ہیں ،حکومت کی اکثریت جعلی ہے اور وزیرا عظم بھی جعلی ،خلائی او رنصب کردہ ہے،ایسے لوگ جو نظریے کو نہیں جانتے ،جن کی ملک کے حالات سے واقفیت نہیں اورجنہیں معیشت کے بارے میں علم نہیں اگرملک کو ان کے حوالے کر دیا جائے تو پھر ملک کس طرح آگے جائے گا او ر تمام اپوزیشن جماعتیں اس پر متفق ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میری آج یا کل آصف زرداری سے بھی ملاقات ہو گی اور اس میں اس پر بات ہو گی،رابطوں کا جو سلسلہ ہے اس میں ہم آہنگی ہونی چاہیے،جمعیت علمائے اسلام 10ملین مارچ مکمل کر چکی ہے اور اس میں عوام کا سمندر شریک ہوتا تھا ۔