واشنگٹن اسلام آباد ( واجد علی سید/ کامرس رپور ٹر ) وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا ہے کہ بیل آئوٹ پیکیج میں تاخیر کی وجہ آئی ایم ایف سے شرائط اور معاشی صورتحال پر اختلافات ہیں معیشت کا بحال کریں گے ۔ورجینیا کے ریسٹورینٹ میں پی ٹی آئی کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ معیشت کی بہتری کے اقدامات سے صرف چند افراد کو نہیں بلکہ ہر کسی کو مواقع ملیں گے۔تفصیلات کے مطابق،وزیر خزانہ اسد عمر عالمی مالیاتی ادارے ( آئی ایم ایف ) اور عالمی بینک کے موسم بہار کےسالانہ اجلاس میں شرکت کے لیے واشنگٹن میں موجود ہیںوزیر خزانہ نے عالمی بینک اور آئی ایم ایف سینئر عہدیداروں سے ملاقات کی۔ عالمی بنک کے صدرڈیوڈ مالپاس نے پاکستان کی حکومت کی جانب سے اصلاحات کے عمل کوسراہتے ہوئے اس ضمن میں عالمی بنک کی جانب سے تعاون جاری رکھنے کا یقین دلایا، ۔اسد عمر کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے بیل آئوٹ پیکج کو حتمی شکل دینے میں تاخیر اس لیے ہورہی ہے کیوں کہ اس کی شرائط اور معاشی صورت حال کے حوالے سے پی ٹی آئی حکومت اور آئی ایم ایف میں اختلاف رائے پایا جاتا ہے۔ورجینیا کے ریسٹورینٹ میں پی ٹی آئی کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے فنڈنگ پروگرام کو جلد ہی حتمی شکل دے دی جائے گی ۔ان کاکہنا تھا کہ معیشت میں بہتری کے لیے حکومت اور آئی ایم ایف کی سوچ میں واضح فرق ہے۔وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ان کی وزارت اور آئی ایم ایف نے اعداد وشمار کا تبادلہ کیا اور اس کی جانچ پڑتال کی ، تاہم نتائج پر اتفاق رائے قائم نہ ہوسکا۔اسد عمر کا کہنا تھا کہ متعدد اقتصادی ماہرین نے انہیں اور وزیر اعظم کو جلد از جلد آئی ایم ایف بیل آئوٹ پیکج لینے کی تجویز دی تھی اور کہا تھا کہ تاخیر کی صورت میں شرائط مزید سخت ہوسکتی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے وزیر اعظم کو اس بات سے آگاہ کیا تھا کہ پاکستان نہ صرف بیل آئوٹ پیکج لینے میں تاخیر کررہا ہے بلکہ ساتھ ساتھ ایسے اقدامات بھی کیے جارہے ہیں جو معیشت کی بہتری کےلیے ضروری ہیں۔اسد عمر نے وعدہ کیا کہ وہ معیشت کا بحال کریں گے ۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے گزشتہ تیس سال میں 12بیل آئوٹ پیکجز لیے ہیں۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ آئی ایم ایف سے اب آخری مرتبہ بیل آئوٹ پیکج لیا جارہا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ بیل آئوٹ پیکج لینا کوئی بڑی بات نہیں ہے، اصل امتحان اس وقت ہوگا جب ہم ایسے اقدامات کریں گے جس سے یہ عمل ہمیشہ کے لیے ختم ہوجائے اور معیشت میں استحکام آجائے۔اسد عمر کا کہنا تھا کہ معیشت کی بہتری کے اقدامات سے صرف چند افراد کو نہیں بلکہ ہر کسی کو مواقع ملیں گے ۔