کراچی(ٹی وی رپورٹ) مستعفی وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ میرے ناکام یا کامیاب ہونے کا فیصلہ تاریخ کرے گی میرے خیال میں جو کام کیے کچھ اچھے ہوئے کچھ کے وہ نتائج نہیں ملے جو چاہتے تھے وزارت ختم ہوئی تو معاشی حالت اتنی خراب نہیں تھی جتنی ملنے پر تھی مجھے تبدیل کیا جا رہا ہے یہ خبر کل رات پتہ چلی ممکن ہے وزیراعظم کا خیال ہو جو پریشر بلڈ ہو رہا ہے وہ فریش چہروں سے ریلیف ہویہ بھی ہوسکتا ہے اس سے بھی بہتر پرفارمنس ہو۔ پورے پانچ سال چلے گی حکومت اور پانچ سال کے بعد جب لوگ پیچھے مڑ کے دیکھیں گے تو کہیں گے کہ واقعی عمران خان جو کہتا تھا اس نے کر کے دکھایا۔ٹوئٹ وزیراعظم سے بات کرنے کے بعد کیا عمران خان سے بڑا خاص رشتہ رہا ہے اور آج بھی ہے اُن کا اصرار تھا کہ کیبنٹ میں رہوں ۔ میں نے کہا میں یہ خبر خود دینا چاہتا ہوں اس پر وزیراعظم نے کہا ٹھیک ہے اور میں نے یہ بھی کہا کہ میڈیا پر جا کر بات بھی کرنا چاہتا ہوں کیوں کہ میں جانتا تھا اگر بات نہیں کی تو میڈیا پر بہت منفی خبریں چلنا شروع ہوجائیں گی۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں معاشی حالات بہت مشکل میں ہیں اتنا معیشت کے اوپر فوکس کبھی زندگی میں نہیں دیکھا اُدھر سے معاملہ ہٹ ہی نہیں رہا پوری اپوزیشن کو ایک بہانہ ملا ہوا ہے وہ لگے پڑے ہیں معیشت کے علاوہ بھی یہ حکومت بڑے بڑے فیصلے کر رہی ہے جن انسٹیٹیویشن کے حوالے سے لگتا تھا کوئی ہاتھ نہیں لگا سکتا ایسے فیصلے کئے گئے اس پر کوئی بات بھی نہیں کرتا۔