• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) نے اس سال گیارہ جنوری کو ادویہ ساز کمپنیوں کے دیرینہ مطالبے کے بعد جان بچانے والی ادویات کی قیمتوں میں 9سے 15فیصد اضافے کا جو اعلان کیا تھا، اڑھائی ماہ بعد ہی اکثر صورتوں میں جب یہ اضافہ بڑھ کر 300فیصد تک جا پہنچا۔ ملک کے 70فیصد غریب عوام کی قوتِ خرید جواب دے گئی اور وہ علاج معالجہ کی استطاعت سے محروم ہو گئے۔ ان میں اکثریت ان لوگوں کی ہے جو سر درد کی دوا بھی نہیں خرید سکتے۔ وفاقی حکومت نے اگرچہ اس صورتحال کا نوٹس لیا ہے اور ادویات کی قیمتیں پرانی سطح پرلانے کے لئے چیف ڈرگ کنٹرولر نے تمام کیمسٹوں کو ہدایت کی ہے کہ حکومت نے جن 395دواؤں کی قیمتیں کم کی ہیں، اس کی رو سے زیادہ قیمتوں والا اسٹاک فوری طور پر ڈسٹری بیوٹرز سے تبدیل کروا لیں، اگر کوئی ڈسٹری بیوٹر ادویات تبدیل یا واپس کردہ میڈیسن کا کلیم نہ دے تو متعلقہ کیمسٹ اپنے علاقے کے ڈرگ انسپکٹر کو اس کی تحریری اطلاع دے۔ اس اقدام کے بعد ملک بھر میں ادویات کی قلت کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے جو ایک نئے بحران کا پیش خیمہ ہوگا۔ اس صورتحال سے ہنگامی طور پر نمٹنے کی ضرورت ہے، تاہم چیئرمین نیب نے وفاقی وزارت صحت اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے بعض متعلقہ افسران کے خلاف متذکرہ اضافے اور مبینہ کرپشن کے الزامات کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی جی نیب راولپنڈی کو تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ یہ اچھی پیشرفت ہے جس سے پس پردہ حقائق جاننے میں مدد ملے گی اور ذمہ دار افراد قانون کی گرفت میں آئیں گے۔ وزیراعظم کے معاونِ خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر اللہ اور وفاقی وزیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے بھی منگل کے روز وفاقی کابینہ کو بتایا کہ جلد تمام اسٹیک ہولڈرز سے بات چیت کرکے ادویات کی قیمتوں کو حقیقی سطح پر لے آئیں گے، تاہم دیکھنا یہ ہے کہ ادویات کی قیمتوں میں یہ ہوشربا اضافہ کس حد تک رکتا ہے اور بالخصوص غریب مریضوں کو جن کا ایک ایک پل گزارنا مشکل تر ہو رہا ہے، ریلیف ملتا ہے یا نہیں۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین