• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وسائل کی کمی کےسبب60فیصدجرائم کی تحقیقات نہیں کی جاتی،پولیس چیف مانچسٹر

لندن( پی اے ) گریٹر مانچسٹر پولیس کے سربراہ نے انکشاف کیاہے کہ وسائل کی کمی کے سبب60فیصد جرائم کی تحقیقات نہیں کی جاتی گریٹر مانچسٹر پولیس کے عیان ہوپکنز کا کہنا ہے کہ بجٹ میں کٹوتی کی وجہ سے افسران کو پہلے کے مقابلے میں زیادہ سختی کے ساتھ ترجیحات کاتعین کرنا پڑتا ہے۔انھوں نے کہا کہ روزانہ 600 جرائم ہوتے ہیں جن میں گاڑیوں سے سامان کی چوری سمیت ہر طرح کے جرائم شامل ہوتے ہیں لیکن ان کو نظر انداز کردیاجاتاہے اور ان کی تفتیش نہیں کی جاتی کیونکہ ہمارے پاس کافی تعداد میں افسران موجود نہیں ہیں۔ہوم آفس کاکہناہے کہ ہم نے فورسز کو وافر فنڈز فراہم کرنے کا عزم کررکھاہے۔گریٹر مانچسٹر پولیس کاکہناہے کہ انگلینڈاور ویلز میں گزشتہ ایک عشرے کے دوران فرنٹ لائن پولیس افسران کی تعداد میں کمی جبکہ پرتشدد جرائم کی شرح میں اضافہ ہورہا ہے۔ ہوپکنز نے بی بی سی سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ اگر کی زندگی خطرے میں ہو تو ہم فوری وہاں پہنچیں گے اور بڑی تعداد میں پہنچیں گے لیکن اگر آپ کاشیڈ ٹوٹ جائے ،آپ کی بائیک چوری ہو جائے،آپ کی گاڑی ٹوٹ جائے اور اس کاکوئی گواہ نہ ہو کوئی سی سی ٹی وی فوٹیج نہ ہو اور فانسک کرانے کاکوئی امکان نہ ہو تو ہم اسے فوری ہی منظر سے ہٹادیں گے ہوپکنز کے ایک سینئر افسر سپرنٹنڈنٹ رک جیکسن نے کہا کہ جرائم کو منظر سے ہٹادینا ایک ضروری خراابی ہے۔گریٹر مانچسٹر پولیس واحد فورس نہیں ہے جو جرائم کی تفتیش خطرات اور شہادتیں موجود ہونے کی بنیاد پر کرتی ہے لیکن ہوپکنز نے کھلےعام اس حقیقت کااعتراف کیا کہ ان کی فورس کو رپورٹ کئے گئے زیادہ تر جرائم نظرانداز کردیئے جاتے ہیں کسی پولیس افسر کی جانب سے پہلا واقعہ ہے۔
تازہ ترین