اداکارہ، ماڈل اور گلوکارہ مہوش حیات نے جہاں بھی قدم رکھا، اپنی اداکاری، خوبصورتی اور صلاحیتوں کے بل بوتے پر وہاں کامیابی کے جھنڈے گاڑے۔ مہوش حیات کی صلاحیتوں اور خوبصورتی کے چرچے صرف پاکستان میں ہی نہیں ہیںبلکہ دنیا بھی ان کی معترف ہے۔ 2008ء میں برطانیہ کے ’ایسٹرن آئی‘ جریدے نے مہوش حیات کو ’پُرکشش ترین ایشیائی خواتین‘ کی فہرست میں 9ویں نمبر پر جگہ دی۔ وہ کہتی ہیں،’’جب لوگ کہتے ہیں کہ میں پُرکشش ہوں تو مجھے اچھا لگتا ہے۔ لیکن جب کچھ لوگ میری اچھی شکل کو ’کوئی شے‘ سمجھنا شروع کردیں اور میری صلاحیتوں کو نظرانداز کریں تو مجھے بُرا لگتا ہے۔ میں اداکاری پر بہت محنت کرتی ہوں اور سمجھتی ہوں کہ میری اداکاری بھی میری شخصیت کو خوبصورت بناتی ہے‘‘۔
ابتدائی کیریئر
مہوش حیات نے شوبز کیریئر کا آغاز ماڈلنگ سے کیا، جس کے بعد 2010ء میں انھیں ٹیلی ویژن ڈراموں میں کام کرنے کا موقع ملا اور پھر جب کراچی میں فلم انڈسٹری پروان چڑھنے لگی تو مہوش حیات کا فلموں کی طرف آنا ایک فطری عمل تھا۔ دراصل، مہوش حیات جیسی خوبصورت اور باصلاحیت اداکارہ کو نظرانداز کرنا فلم سازوں کے لیے ممکن ہی نہیں تھا۔ بقول ان کے ’’ایمانداری کی بات یہ ہے کہ میں کسی ایک شعبے کا انتخاب نہیں کرسکتی۔ ماڈلنگ، اداکاری اور گلوکاری، ہر شعبے کا اپنا ایک جادو ہے۔ مجھے تینوں چیزیں پسند ہیں، کیونکہ تینوں کا تعلق آرٹ سے ہے‘‘۔
مہوش حیات کی والدہ بھی ٹیلی ویژن اداکارہ تھیں، یہی وجہ ہے کہ انھیں بھی بچپن سے شوبزنس میں کیریئر بنانے میں دلچسپی تھی۔ مہوش حیات کا کہنا ہے کہ وہ 8سال کی تھیں جب وہ پہلی بار اپنی والدہ کے ساتھ ٹی وی اسٹوڈیو گئیں اوروہ لمحہ ان کے لیے بہت خوشگوار تھا۔
فلم انڈسٹری میں اِنٹری
ٹیلی ویژن کے بعد 2014ء میں پہلی بار مہوش حیات نے فلمی دنیا میںاِنٹری دی۔ تاہم، اس فلم میں مہوش حیات صرف ایک ڈانس یا آئٹم نمبر تک محدود تھیں۔ اس کے بعد مہوش حیات نے پاکستان فلم انڈسٹری کی چند بڑی بلاک بسٹر فلموں میں مرکزی کردار ادا کیا، 2018ء میں ریلیز ہونے والی ’لوڈ ویڈنگ‘ اب تک کی ان کی آخری کامیاب فلم ہے۔ مہوش حیات اپنے فلمی کیریئر کے حوالے سے کہتی ہیں، ’’میری پہلی فلم میں میراکردار ایک مہمان اداکارہ کا تھا، لیکن اسی فلم نے دیگر فلم سازوں کو میری طرف متوجہ کیا۔ خود کو پہلی بار بڑی اسکرین پر دیکھنے کا تجربہ ناقابلِ یقین ہوتا ہے۔ پہلی بار خود کو بڑی اسکرین پر دیکھنے کے جذبات پھر سے کبھی نہیں آسکتے‘‘۔
پاکستان فلم انڈسٹری کی بحالی سے متعلق مہوش حیات کا کہنا ہے کہ، پاکستان فلم انڈسٹری ابھی بحالی کے ابتدائی مراحل طے کررہی ہے۔ فلم ساز ابھی مستحکم ہونا چاہتے ہیں، اس لیے زیادہ تجربات کرنے سے گریزاں ہیں۔ ایسی صورتحال میں درست پراجیکٹس کا انتخاب انتہائی اہمیت اختیار کرجاتا ہے۔ اگر میں ہر فلم میں ایک جیسے کرداروں میں نظر آؤں گی تو فلم بین اُکتا جائیں گے۔
موسیقی کی دنیا
مہوش حیات کا گلوکاری کی طرف آنا بھی ایک انتہائی دلچسپ قصہ ہے۔ ایک ہدایتکار اپنی فلم کی پیشکش لے کر مہوش کے پاس آئے لیکن مہوش اس فلم کے حوالے سے غیر یقینی کا شکار تھیں۔ اس کے بعد ہدایتکار نے مہوش حیات کو فلم کے لیے گانے کی پیشکش کی، کیوں کہ وہ انھیں کسی نہ کسی صورت اپنی فلم کا حصہ بنانا چاہتے تھے۔ فلم کا میوزک شیراز اپل کررہے تھے۔ جب مہوش حیات نے شیراز اپل کے ساتھ چندگانے گُنگنائے تو شیراز نے ان سے پوچھا کہ کیا وہ بڑے پلیٹ فارم پر گانا پسند کریں گی؟ اور اس طرح مہوش حیات کے اندر چُھپی ہوئی گلوکارہ دریافت ہوگئی۔’’اگر میں اداکارہ نہ ہوتی تو میوزک آرٹسٹ ہوتی‘‘، وہ کہتی ہیں۔
تمغۂ امتیاز
مہوش حیات انتہائی کیریئر اورینٹڈ اور اپنے کام سے کام رکھنے والی اداکارہ ہیں۔ لوگ ان کی اداکاری اور خوبصورتی کے مداح ضرور ہیں لیکن ان کی ذاتی زندگی کے بارے میں منفی خبریں اور اسکینڈلز کبھی سامنے نہیں آئے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ مہوش حیات خود کو ایک ’پرائیویٹ‘ شخص قرار دیتی ہیں۔
بدقسمتی سے جب مہوش حیات نے اپنے کیریئر کا اب تک کا سب سے بڑا اعزاز حاصل کیا تو منفی سوچ رکھنے والے ایک طبقے نے مہوش حیات کی ذاتی زندگی کو غلط رنگ دینے اور ان کی خوشیوں کے رنگ میں بھنگ ڈالنے کی کوشش کی۔ تاہم، مہوش حیات کے جذبے بلند ہیں۔ انھوں نے سبز رنگ کے کپڑوں میں ملبوس، سینے پر قومی پرچم اور تمغہ امتیاز سجائے ، چہرے پر مُسکراہٹ لیے اپنی والدہ کے ساتھ سوشل میڈیا پر تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھاکہ وہ تمغہ امتیاز کے ساتھ گھر واپس آگئی ہیں، اس اعزاز کو اپنے دل سے لگایا ہوا ہے جس پر انہیں بہت فخر ہے۔ مہوش حیات کا کہنا ہے کہ ٹیلی ویژن اسٹوڈیو سے ایوانِ صدر تک کا سفر آسان نہیں تھا لیکن انھوں نے ہمت نہیں ہاری اور اپنی منزل کو پاکر ہی رہیں۔
مہوش حیات کا اپنے پرستاروں کے لیے پیغام ہے، ’’اُمید خوابوں میں ہے، لہٰذا اپنے خوابوں کو پورا کرنے کے لیے سخت محنت کریں اور کبھی ہمت نہ ہاریں، کامیابی آپ کے قدم چومے گی‘‘۔