• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاک افغان مذاکرات کیلئے تیسرے فریق کی ضرورت نہیں، تاریخ سے سبق سیکھیں،شاہ محمود

اسلام آباد(نمائندہ جنگ)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے افغانستان کو پاکستان کا قریبی اور قابل اعتماد دوست قرار دیتے ہوئے دونوں ملکوں کو رابطوں اور تعلقات میں نئے آغاز کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ ہمیں تاریخ سے سبق سیکھنا چاہئے، کابل اور اسلام آباد کو اپنا مستقبل خود طے کرنا چاہئے، دونوں ممالک کو مذاکرات کیلئے کسی تیسرے فریق کی ضرورت نہیں۔ افغان امن عمل کے لیے پاکستان مخلصانہ کوششیں کررہا ہے۔انٹرا افغان ڈائیلاگ کے ذریعے ہی معاملات ٹھیک کئے جاسکتے ہیں، پاکستان نے طالبان اور امریکہ کے براہ راست مذاکرات کی حمایت کی۔ راہداری میں افغانستان کی حیثیت مسلمہ ہے تاہم خطے میں مربوط روابط اور تجارت کے لیے افغانستان میں قیام امن ضروری ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو تھنک ٹینک آر پی آئی کے زیراہتمام پاک افغان ٹریک ٹو ڈائیلاگ سیمینار سے خطاب کے دوران کیا۔ پاکستان اور افغانستان مذاکرات ٹریک ٹو کے ساتویں دور سے متعلق منگل کو اسلام آباد میں ہونے والی تقریب سے خطاب کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ علاقائی روابط میں افغانستان کی اہمیت کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا کیونکہ وسطی ایشیائی ملکوں کے ساتھ تاپی اور کاسا 1000 جیسے منصوبوں کی تکمیل افغانستان کے بغیر ممکن نہیں۔ افغانستان ہمارا بڑا تجارتی شراکت دار، قریبی دوست ملک ہے۔ بہادر اور غیور افغان عوام نے کبھی بیرونی آقاؤں کا تسلط قبول نہیں کیا اس لیے اپنے مستقبل کا فیصلہ افغان عوام نے خود کرنا ہے۔ پاکستان اور افغانستان ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں حکومت اور عوامی سطح پر دلوں کے رابطے ہیں ایسی صورتحال میں کیا ہمیں کسی تیسرے فریق کی ضرورت ہے کہ جو ہمیں بتائے کہ پاکستان اور افغانستان نے کیا کرنا ہے۔ وزیر خارجہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ افغان تنازع کی وجہ سے لوگوں کی بہت بڑی تعداد بے گھر ہوئی۔ پاکستان چار دہائیوں سے لاکھوں افغان پناہ گزینوں کو پناہ دیئے ہوئے ہے۔
تازہ ترین