6جولائی 1980ء کو لاہور میں پیدا ہونے والے سمیع خان کا اصل نام منصور علی خان نیازی ہے۔ سمیع نے 2003ء میں الیکٹریکل انجینئرنگ میں گریجویشن کیا تھا لیکن وہ اس پیشے کو پردہ سیمیں کے سوا حقیقی زندگی میں کبھی نہیں اپناسکے۔ ان کے بڑے بھائی طیفور خان بھی اداکار اور ماڈل رہے ہیں جبکہ 2008ء تک ایک میوزیکل بینڈ جادو کے نام سے کامیابی سے چلا چکے ہیں۔
اپنے وقت کی اچھوتی اور ویژول ایفیکٹس والی فلم ’سلاخیں‘ سے سمیع خان نے 2004ء میں فلم انڈسٹری میں قدم رکھا، جس میں ان کا کردار ایک نوجوان پولیس افسر کا تھا۔ ان کی پہلی ڈرامہ سیریل ــ پی ٹی وی پر’’دل سے دل تک ‘‘ تھی۔ پی ٹی وی کے ہی ڈرامے ’’گھر کی خاطر‘‘ میں شاندار اداکاری پر انہیں 2011ء کا بہترین اداکار قرار دیا گیا۔ 2012ء میں پرفارمنگ آرٹس کیٹیگری میں سمیع خان کو تمغۂ امتیاز (سب سے بڑے شہری اعزاز میں چوتھے نمبرپر) سے بھی نوازا گیا۔
سمیع خان کسی تعارف کے محتا ج نہیں، ان کا شمار پاکستان کے بہترین اداکاروں اور ماڈلز میں ہوتاہے۔ انکساری وملنساری کے پیکر سمیع خان اسکرین پر اکثر مثبت کردار ادا کرتے نظر آتے ہیں۔
اپنے 14سالہ کیریئر میں سمیع خان اب تک 80 سے زائد ٹیلی ویژن سیریلز اور لاتعداد شوز میں کام کرچکے ہیں۔ نظم و ضبط کی مثال سمیع خان ڈائریکٹرز، پروڈیوسرز اور رائٹر ز کی اولین پسند گردانے جاتے ہیں لیکن اتنا عرصہ انڈسٹری میں گزارنے کے باوجو د سمیع خان کو وہ اسٹارڈم نہیں ملا جس کے وہ مستحق تھے، اس کا جواب وہ کچھ یوں دیتے ہیں۔
’’ یہ تو ترجیحات کا مسئلہ ہے۔ میں صرف اداکاری میں دلچسپی رکھتا ہوں، نہ کہ سیلیبرٹی بننے میں۔ اسٹار ڈم کا بھی مجھے کوئی خاص شوق نہیں۔ یہ میرے لیے نہیں ہے اور نہ ہی اس سے مجھے کوئی فائدہ ہوسکتا ہے۔ میں تقریباً شرمیلا ہوں، تنہا رہنا پسند کرتاہوں۔ میں ایک اداکار بن گیا ہوں اور اپنے پیشے سے لطف اٹھا رہاہوں، بالکل ایسے ہی جیسے میں کسی اور کیریئر میں اپنی صلاحیتیں دکھا رہا ہوتا۔ میں اپنے ایکٹنگ کیریئر کو شہرت، مقبولیت اور اسٹار ڈم کیلئے استعمال کرنے پر یقین نہیں رکھتا۔ میں اپنی نجی زندگی کو اہمیت دیتا ہوں۔ میں سوشل میڈیا پر بھی بہت زیادہ فعال نہیں ہوں۔ میں مارننگ شوز اور ٹاک شوز سے بھاگتا ہوں۔ میں انڈسٹری میں ہونے والی تقاریب اور ایونٹس سے بھی دور رہنے کی کوشش کرتاہوں۔ اسٹار ڈم حاصل کرنے یا اس کے ساتھ رہنے کا بھی ایک پریشر ہوتاہے۔ یہ کسی کو بھی مل جائے تواس کی زندگی میں تبدیلیاں آتی ہیں۔ میں نہیں سمجھتا کہ میں کبھی ایک سپر اسٹار بن پائوں گا اور اپنے اسٹارڈم کو ہرپل انجوائے کر پائوں گا‘‘۔
الیکٹریکل انجینئرنگ کی پڑھائی مکمل کرنے کے بعد فلم انڈسٹری میں کام کرنے کی وجوہات سمیع کچھ یوں بتاتے ہیں۔
’’ شو بزنس تو شروع ہی سے میرے ذہن پر سوار تھا لیکن میں ایک اداکار سے زیادہ میزبان بننے میں دلچسپی رکھتا تھا۔ انجینئرنگ کی پڑھائی کے فائنل ایئر میں، میں نے میزبانی کرنے کیلئے آڈیشن دیا اورمیں اس پروگرام کیلئے منتخب ہو گیا۔ اس پروسیس کے دوران، کچھ لوگوں نے مجھے نوٹس کیااور فلم سلاخیں میں کام کرنے کا کہا۔ یہ ایک اتفاق تھا لیکن میں نے اس کردار کو اچھے طریقے سے نبھایا۔ میں اس وقت جان گیا تھا کہ قدرت نےمیرا کیریئر انجینئرنگ کے بجائے شوبزنس میں لکھ دیا ہے۔ میں نے اپنی پڑھائی مکمل کی لیکن کبھی انجینئرنگ کی فیلڈ میں کام نہیں کیا۔ اب شوبز نس ہے، اور میں ہوں، میری یہی زندگی ہے‘‘۔
شوبزنس کی غیر یقینی صورتحال میں اپنا کیریئربنانا اتنا آسان کام نہیں تھا۔ اس بارے میں سمیع کا کہنا ہے، ’’ شوبز میں کیریئرقابل عمل ہے لیکن اس کے ساتھ بہت خطرات اور غیریقینی صورتحال بھی وابستہ ہے۔ شو بزنس کی دنیا میں ٹیلنٹ، محنت اور استقلال بھی اس فیلڈ میں کامیابی کی ضمانت نہیں دے سکتے۔ اس انڈسٹری میں سب سے زیادہ قسمت کام کرتی ہے۔ یہاں تقدیر بہت تیز ی سے اور غیر متوقع طور پر بدلتی ہے۔ یہاں پیسہ بہت ہے لیکن لگا بندھا نہیں ہے۔ مقابلہ بازی بھی خوفناک ہے، آپ کے اوپر ہر وقت ہٹ کا م دینے کا پریشر رہتاہے۔ انڈسٹری میں اپنی کامیاب پوزیشن برقرار رکھنے کیلئے بہت صبر، استقامت اور لچک پذیر ی کی ضرورت ہوتی ہے۔شو بز ایک رسکی بزنس ہے، یہ ہر ایک کے بس کی بات نہیں ہے‘‘۔
سمیع خان کے مشہور ڈراموں میں تیرے پہلو میں، پارٹیشن ایک سفر، کنارا، بول میری مچھلی، سیج، جو چلے تو جاں سے گزر گئے، ٹوٹے ہوئے پر، گھائو، میری دلاری، دل محلے کی حویلی، سوہا اور سویرا، بشر مومن، بکھرا میرا نصیب، عشقاوے، آنیہ تمہاری ہے، پیا من بھائے، کانچ کی گڑیا، سلطنت ِ دل، پارس، دھانی، منچلی، تیری میری جوڑی، میرا درد بے زباں وغیرہ شامل ہیں۔
جیو فلم کے بینر تلے سمیع خان کی نئی آنے والی فلم ’رانگ نمبر2‘ جلد ہی سنیما گھروں کی زینت بنے گی۔