بیجنگ(آئی این پی )چین پاکستان اقتصادی راہداری(سی پیک) میں پاکستان کی اقتصادی ترقی کے بے پناہ مواقع موجود ہیں اور یہ پاکستانی عوام کی ضروریات پوری کرسکتا ہے ، سی پیک سے چین اور پاکستان کو فائدہ پہنچا ہے ،بعض ممالک چینی سرمایہ کاری کے بارے میں دوہرا معیار رکھتے ہیں اور اس پر قرضوں کے جال کے الزامات عائد کرتے ہیں،قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کے چیئرمین اسد عمر نے چینی ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا یہ کھلی منافقت ہے جو چین کو بدنام کرنے کیلئے کی جارہی ہے، چینی سرمایہ کاری دوطرفہ ہے ،یہ چین کیلئے بھی اچھی ہے اور دیگر ممالک کیلئے بھی فائدہ مند ہے، سابق پاکستانی وزیرخزانہ نے سی پیک کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ چین کے تجویز کردہ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے فریم ورک میں یہ ایک بڑا منصوبہ ہے، سی پیک کے تحت کئی منصوبے پہلے ہی مکمل ہو چکے ہیں تاہم بندرگاہ کے بنیادی ڈھانچے ،توانائی کے منصوبے اور شاہراہوں کے نیٹ ورک کے منصوبے زیر تعمیر ہیں ،سی پیک مستقبل میں پاکستان کی اقتصادی ترقی کو تیز کرنے میں زبردست مدد دیگا ،چین پاکستان کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر میں مدد کررہا ہے، بنیادی ڈھانچے ،صنعتی ترقی اور نجی شعبے میں کاروبار سے اگلے مرحلے میں مکمل فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے ،انہوں نے کہا کہ جب عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)کی ٹیم نے پاکستان کا دورہ کیا تو حکومت پاکستان نے چین سے حاصل کئے گئے قرضوں کی تفصیلات سے اسے آگاہ کیا ، آئی ایم ایف کی ٹیم نے چینی قرضوں کو سادہ اور شفاف قراردیا،اسد عمر نے سی پیک اور بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے میں حاصل کئے گئے قرضوں کو جال قرار دینے کو حقائق کے برعکس قراردیتے ہوئے مسترد کردیا،انہوں نے اعدادوشمار پر بھی تنقید کی اور کہا کہ پاکستانی قرضوں میں صرف دس فیصد چین کا حصہ ہے جبکہ باقی قرضے دیگر ممالک اور تنظیموں سے حاصل کئے گئے ہیں لیکن باقی 90فیصد قرضوں کے بارے میں کوئی شکوک پیدا کرتا ہے اور نہ ہی انہیں قرضوں کا جال قراردیتا ہے ، یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ دیگر ممالک سے حاصل ہونیوالی سرمایہ کاری اچھی ہو اور چین سے حاصل ہونیوالی سرمایہ کاری برائی بن جائے ۔