ڈائریکٹر فلم کی حیثیت کرکٹ ٹیم کے کپتان کی طرح ہوتی ہے۔ فلم کی کام یابی اور ناکامی کا سارا کریڈٹ ڈائریکٹر کو دیا جاتا ہے۔ فلم کا پورا یونٹ ان کی اُنگلیوں کے اشارے پر چلتا ہے۔ اسی لیے تو فلم کو ڈائریکٹر کا میڈیم کہا جاتا ہے۔ 90ء کی دہائی میں پاکستان فلم انڈسٹری ایسی زوال پذیر ہوئی کہ اُسے سنبھلنے میں کئی برس لگے۔ بعد ازاں جیو فلم اور شعیب منصور نے فلم ’’خدا کے لیے‘‘ بنا کر انڈسٹری کے مردہ جسم میں نئی رُوح پھونکی۔ اس کے بعد نئےڈائریکٹرز بھی ہدایت کاری کے میدان میں خود کو آزمانے آ گئے۔ ان میں سے زیادہ تر کا تعلق ٹیلی ویژن انڈسٹری سے ہے۔ پاکستان فلم انڈسٹری کے ٹائٹینک کے کپتانوں کی کارکردگی پر روشنی ڈالتے ہیں تو ایک بات سامنے آتی ہے کہ فلموں کے ان نئے ہدایت کاروں میں بیش تر کا تعلق ماضی میں جیو ٹی وی سے رہا ہے اور بعض تو جیو ٹی وی میں ملازمت بھی کرتے رہے ہیں۔ ان میں قابل ذکر نام نبیل قریشی، ندیم بیگ، وجاہت رئوف، آبس رضا اور محسن علی کے ہیں۔ ایسے میں یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ پاکستان فلم انڈسٹری کی کام یابی کے سفر میں جیو فلمز نے نمایاں اور کلیدی کردار ادا کیا، جن ہدایت کاروں نے چند برسوں میں پاکستانی فلم انڈسٹری کو اپنے پائوں پر کھڑا کر کے اس قابل کر دیا کہ آج دُنیا بھر کے فلم فیسٹیولز میں پاکستانی فلمیں توجہ حاصل کر رہی ہیں۔
سب سے پہلے نوجوان ہدایت کار نبیل قریشی کے کیریئر پر نظر ڈالتے ہیں۔ انہوں نے نہایت قلیل عرصے میں اپنے سپنوں کی تصویر میں حقیقت کا رنگ بھرا۔ صرف پانچ برسوں میں چار سپرہٹ فلموں کا تحفہ دیا۔ ان کی ڈائریکشن میں بننے والی پہلی فلم ’’نامعلوم افراد‘‘ 2014ء میں ریلیز ہوئی تو ہر طرف اس فلم کے چرچے ہونے لگے۔ خاص طور پر مہوش حیات کے آئٹم سونگ ’’بلی‘‘ نے دُھوم مچا دی تھی۔ اس فلم میں نبیل قریشی نے ٹیلی ویژن کے مقبول فن کار فہد مصطفیٰ اور عروہ حسین کو پہلی بار فلم انڈسٹری میں متعارف کروایا۔ کراچی کی سڑکوں پر فلمائی گئی یہ فلم، فلم بینوں کی اُمنگوں کی ترجمان ثابت ہوئی۔ جاوید شیخ نے ’’شکیل بھائی‘‘ کا دل چسپ کردار نبھایا۔ ’’نامعلوم افراد‘‘ نے باکس آفس پر کروڑوں کا بزنس کیا۔ اس کے بعد نبیل قریشی، میڈیا اور فلم بینوں کی توجہ کا مرکز بن گئے۔ بعدازاں انہوں نے بھارتی مقبول اداکار اوم پُوری کو اپنی فلم ’’ایکٹر اِن لاء‘‘ میں کاسٹ کر کے سب کو حیران کر دیا۔ اس فلم میں مہوش حیات اور فہد مصطفیٰ کی جوڑی بے حد پسند کی گئی۔ اوم پوری نے وکیل کا جاندار کردار ادا کیا۔ ’’ایکٹر اِن لاء‘‘ میں عوامی مسائل کی بڑے سلیقے اورقرینے سے عکاسی کی گئی تھی۔ فلم میں استاد راحت فتح علی خان اور عاطف اسلم کے گانوں نے بہت مقبولیت حاصل کی۔ ’’ایکٹر اِن لاء‘‘ کے سپرہٹ ہونے کے بعد نبیل قریشی نے ’’نامعلوم افراد‘‘ کا سیکوئل بنایا۔ ’’نامعلوم افراد ٹو‘‘ نے بھی باکس آفس پر شان دار بزنس کیا۔ فہد مطصفیٰ، عروہ حسین، جاوید شیخ، ہانیہ عامر اور محسن عباس حیدر سے نبیل قریشی نے عمدہ کام لیا۔ اس فلم میں اُبھرتی ہوئی اداکارہ صدف کنول پر فلمایا گیا آئٹم سونگ ’’کیف و سُرور‘‘ نے فلم بینوں میں مقبولیت حاصل کی۔ نبیل قریشی کی چوتھی فلم ’’لوڈ ویڈنگ‘‘ تھی، جسے فلم انڈسٹری کے سنجیدہ طبقے نے بہت سراہا۔ حال ہی میں ’’لوڈ ویڈنگ‘‘ کو چائنا میں بھی شان دار پذیرائی حاصل ہوئی۔ بالی وڈ کے صف اوّل کے ہدایت کار اور اداکار عامر خان نے بھی نبیل قریشی کی ڈائریکشن کی تعریف کی۔ ’’لوڈ ویڈنگ‘‘ شادی بیاہ اور اس سے جڑے مسائل پر مبنی فلم تھی۔ اس مرتبہ بھی نبیل قریشی نے فہد مصطفیٰ اور مہوش حیات کی جوڑی کو سلور اسکرین پر پیش کیا۔ نبیل قریشی نے کم عرصے میں دل کو چھو لینے والی فلمیں ڈائریکٹ کر کےا نڈسٹری کو نیا رُخ دیا۔
یاسر نواز نے خود کو پہلے اداکاری کے میدان میں منوایا اور پھر ڈائریکشن کے شعبے میں آئے۔ درجنوں ڈرامے ڈائریکٹ کیے۔ انہوں نےجیو کے لیے ایک ٹیلی فلم ’’بھاگ آمنہ بھاگ‘‘ اور انجمن بھی بنائی۔ ان کی ڈائریکشن میں ڈراما سیریز ’’نادانیاں‘‘ نے بھی ناظرین کی بھرپور توجہ حاصل کی۔ 2015ء میں یاسر نواز نے فلموں کی ڈائریکشن کا فیصلہ کیا اور مزاح سے بھرپور فلم ’’رانگ نمبر‘‘ بنائی۔ فلم میں انہوں نے سوہائے علی ابڑو اور دانش تیمور کی جوڑی کو پہلی مرتبہ سینما اسکرین پر متعارف کروایا۔ ’’رانگ نمبر‘‘ کو سپراسٹار سلمان خان کی فلم بجرنگی بھائی جان کے ساتھ عید کے موقع پر ریلیز کیا گیا۔ دوسری جانب ماہرہ خان اور ہمایوں سعید کی ’’بن روئے‘‘ کا مقابلہ کیا۔ ’’رانگ نمبر‘‘ میں جاوید شیخ نے حاجی ابا کا ناقابل فراموش کردار ادا کیا۔ اس کے بعد یاسر نواز نے دانش تیمور کے ساتھ ’’خانی‘‘ ڈرامے سے شہرت حاصل کرنے والی ثناء جاوید کو کاسٹ کیا۔ فلم کا نام ’’مہرالنسا وی لب یو‘‘ تھا۔ فلم بینون کو اس میں اہم پیغامات دیے گئے۔ باکس آفس میں بھی اچھا رنگ جمایا اور اب یاسر نواز عیدالفطر پر دھماکا دار انٹری دے رہے ہیں۔ ان کی فلم ’’رانگ نمبر2‘‘ میں نیلم منیر اور سمیع خان مرکزی کردار میں نظر آئیں گے۔ ’’رانگ نمبر2‘‘ جیو فلمز، امجد رشید اورحسن ضیاء کی مشترکہ پیش کش ہے۔ اس فلم میں یاسر نواز اپنے مداح کے لیے اداکاری کرتے ہوئے بھی نظر آئیں گے۔
ایک اور کام یاب ہدایت کار ندیم بیگ نے پہلی فلم ’’جوانی پھرنہیں آنی‘‘ بنائی، یہ فلم 2015ء میں ریلیز ہوئی۔ یہ ایک رومانٹک اور مزاحیہ فلم تھی، جسے بےحد پسند کیا گیا۔ ان کی ڈائریکشن میں بننے والی دوسری فلم ’’پنجاب نہیں جائوں گی‘‘ تھی، اس میں ہمایوں سعید اور مہوش حیات کی جوڑی کو فلم بینوں نے پسند کیا۔ اس فلم نے ریکارڈ بزنس کیا۔ اس فلم کے گانے بھی بہت مقبول ہوئے۔ شفقت امانت علی کی آواز میں فلمایا گیا گیت ’’تیرے نال نال‘‘ نے کافی عرصے تک سماعتوں میں رَس گھولا۔ ندیم بیگ کی تیسری فلم ’’جوانی پھرنہیں آنی ٹو‘‘ ریلیز ہوئی۔ اس فلم میں ملٹی اسٹارز کو کاسٹ کیا گیا۔ ندیم بیگ کی ڈائریکشن میں بننے والی اس فلم نے اب تک کی تمام فلموں سے زیادہ بزنس کیا۔
فلموں کے ہدایت کاروں میں ایک مقبول جوڑی مینوں اور فرجاد کی سامنے آئی۔ انہوں نے تین فلموں کی ڈائریکشن دی۔ سب سے پہلے فلم ’’زندہ بھاگ‘‘ بنائی ، جس میں نصیرالدین شاہ جیسے منجھے ہوئے بھارتی اداکار کو کاسٹ کیا گیا۔ اس فلم نے زبردست کام یابی حاصل کی۔ آمنہ الیاس نے نصیرالدین شاہ کی موجودگی میں عمدہ کام کیا۔ بعدازاں اس ہدایت کار جوڑی نے ’’جیون ہاتھی‘‘ بنائی۔ یہ ایک مزاحیہ اور مختصر فلم تھی۔ حنا دل پذیر اور سمیعہ ممتاز نے مرکزی کردار ادا کیے۔ گزشتہ برس مینوں اور فرجاد نے میگا اسٹارز فلم ’’سات دن محبت اِن‘‘ عیدالفطر پر ریلیز کی گئی۔ وجاہت رئوف نے فلم ’’کراچی سے لاہور‘‘ بنا کر بہ طور ہدات کار اپنا کیریئر شروع کیا۔ اس فلم میں عائشہ عمر پر فلمایا گیا آئٹم سونگ ’’ٹوٹی فروٹی‘‘ نے بھرپور توجہ حاصل کی۔ بعدازاں وجاہت رئوف نے اس سیریلز کی دُوسری فلم ’’لاہور سے آگے‘‘ بنائی، جسے باکس آفس پر زیادہ توجہ نہیں ملی۔ صبا قمر اور یاسر حسین نے لیڈنگ کردار نبھائے تھے اور اب وجاہت رئوف عیدالفطر پر مہوش حیات اور اظفر رحمان کی جوڑی کو فلم ’’چھلاوہ‘‘ میں لے کر آ رہے ہیں۔ یہ فلم وجاہت رئوف کے مستقبل کا فیصلہ کرے گی۔
نوجوان ہدایت کار اظفر جعفری نے خاموشی سے پانچ فلموں کی ہدایت کاری انجام دے دی۔ ان کی ڈائریکشن میں بننے والی فلموں میں سیاہ، جانان، پرچی، شیردل اور نئی آنے والی فلم ’’ہیر مان جا‘‘ شامل ہے۔ یہ فلم اگست میں جیو فلمز کے تعاون سے پیش کی جائے گی۔
کمال خان نے ’’لال کبوتر‘‘ کی ڈائریکشن دے کر ثابت کر دیا کہ کم بجٹ میں بھی عمدہ اور دل چسپ فلم بنائی جا سکتی ہے۔ کراچی کے کرائم کو موضوع بناتے ہوئے کمال خان نے عمدہ فلم ڈائریکٹ کی۔ فلم میں ٹیلی ویژن کے معروف فن کار احمد علی اکبر اورمنشا پاشا نے مرکزی کردار نبھائے۔ ’’لال کبوتر‘‘ کی مقبولیت کا سفر ابھی جاری ہے۔ یہ فلم بھی جیو فلمز کے تعاون سے سینما گھروں کی زینت بنی۔ ٹیلی ویژن کمرشل اور گلوکاروں کے شان دار ویڈیو کی ڈائریکشن دینے والے احسن رحیم نے جب فیچر فلم ’’طیفا اِن ٹربل‘‘کی پہلی بار ڈائریکشن دی تو تب سے دیکھا، اس فلم نے دُنیا بھر میں ریکارڈ توڑ بزنس کیا۔ یہ فلم جیو فلمز اور ندیم مانڈی والا کے تعاون سے ریلیز کی گئی۔ اس فلم کے گیتوں نے بھی مقبولیت حاصل کی۔ خاص طور پر علی طفر اورمایا علی پر فلمایا گیا گانا ’’آئٹم سونگ نہیں کروں گی‘‘ کو بہت سراہا گیا۔ اب احسن رحیم نے اس فلم کا سیکوئل بنانے کا اعلان بھی کیا ہے۔
نوجوان ہدایت کار محسن علی نے احسن خان اور نیلم منیر کو کاسٹ کر کے فلم ’’چھپن چھپائی‘‘ بنائی۔ اس فلم کو بھی دل چسپی سے دیکھا گیا۔ اسی طرح ہدایت کار آبس رضا نے گزشتہ برس ریلیز ہونے والی فلم ’’مان جائو ناں‘‘ کی ڈائریکشن دی۔ یہ ان کی پہلی فلم تھی۔ اس میں بھارتی اداکار نازنو روزی، غنا علی اور عدیل چوہدری کو عمدہ کرداروں میں پیش کیا گیا۔ پروڈیوسر خالد علی اور اسما نبیل نے عمدہ فلم پروڈیوس کی تھی۔ ہدایت کار آبس رضا نے اندرون سندھ جا کر فلم شوٹ کی تھی۔
نوجوان ہدایت کار عاصم عباسی نے پہلی بار فلم کی ڈائریکشن دے کر ثابت کیا کہ ٹیلنٹ کسی کی میراث نہیں۔ ان کی ڈائریکشن میں فلم ’’کیک‘‘ نے فلم بینوں کی توجہ حاصل کی۔ صنم سعید، عدنان ملک، آمنہ شیخ کی اداکاری میں حقیقت کے رنگ بھرے گئے۔ اس فلم کو بیرون ملک خصوصاً لندن میں بھی پذیرائی حاصل ہوئی۔ ڈائریکشن کا یہ نیا سفر، جسے کام یاب ہدایت کار شعیب منصور نے شروع کیا تھا۔ اس کے بعد کئی ڈائریکٹر سامنے آئے اور یہ سلسلہ تھما نہیں ہے۔ ابھی تو پارٹی شروع ہوئی ہے۔ ہدایت کار کامران لاشاری کی مولا جٹ، خلیل الرحمٰن قمر کی کاف کنگنا، ثاقب ملک کی ’’باجی‘‘ کی ریلیز کا بھی بے چینی سے انتظار ہے۔ ان فلموں کےڈائریکٹر بھی سپرہٹ فلموں کے ذریعے اپنا نام، کام یاب ہدایت کاروں میں شامل کرائیں گے۔ وہ کسی نے خوب کہا ہے ناں ’’نئے چراغ جلیں گے تو روشنی ہوگی‘‘۔