قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے کھیل نے پاکستان ہاکی فیڈریشن میں ہونے والی تبدیلی اور ناقص کار کردگی کا نوٹس لیتے ہوئے اس کی پر فار منس کو کڑی تنقید کا نشانہ بنا تے ہوئے سابق سکریٹری شہباز احمد کو دو جولائی کے اجلاس میں طلب کرلیا، قائمہ کمیٹی کےجلاس میں پی ایچ ایف کے حکام کو سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑا، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کھیل کا اجلاس چیئرمین قائمہ کمیٹی آغا حسن بلوچ کی زیر صدارت ہوا جس میں پاکستان ہاکی فیڈریشن کی جانب سے صدر خالد سجاد کھوکھر، سیکرٹری پی ایچ ایف آصف باجوہ، خازن محمد اخلاق عثمانی شریک ہوئے ، پاکستان اولمپینز فورم کی جانب سے سابق کپتان منظور جونیئر، خواجہ جنید، نوید عالم، خالد بشیر اور سیکرٹری کے ایچ اے حیدر حسین شامل تھے. وفاقی وزرت کھیل برائے بین الصوبائی رابطہ کی جانب سے وفاقی وزیر کھیل ڈاکٹر فہمیدہ مرزا، وفاقی سیکرٹری برائے بین الصوبائی رابطہ اکبر حسین درانی، ڈی جی پاکستان اسپورٹس بورڈ، ڈائریکٹر ٹیکنیکل و ایڈمن پی ایس بی محمد اعظم ڈار، قائمہ کمیٹی برائے کھیل کےارکان اقبال محمد علی خان، محبوب شاہ، گل داد خان، گل ظفر خان، روبینہ جمالی، شاہین ناز، رانا مبشر اقبال اور دیگر شامل تھےاجلاس میں پاکستان ہاکی فیڈریشن کے ارباب اختیار قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کھیل کے ممبران کی جانب سے اٹھائے گئے تند و تیز سوالات کے تسلی بخش جوابات نہ دے پائے.
پی ایچ ایف کے سربراہ خالد سجاد کھوکھرنے درخواست کی کہ غیر متعلقین کو اجلاس میں شام نہ کیا جائے جس پر چیئرمین قائمہ کمیٹی نے جواب دیا کہ سب مدعو کئے گئے ہیں کوئی شخص غیر متعلقہ نہیں، ہم نے سب اسٹیک ہولڈرز کو دعوت دی ہے ،قومی والی بال ٹیم کے کورین کوچ دسمبر میں نیپال میں ہونے والے سائوتھ ایشین گیمز سے قبل وطن واپس چلے جائیں گے، ان کا چھ ماہ کا معاہدہ 31اکتوبر کو ختم ہوجائے گا،کورین کوچ کیانگ ہون کم نے اسلام آباد میں اپنی ذمے داری سنبھال لی ہے۔ان کی نگرانی میں قومی انڈر23اور سنیئر ٹیم کا مشترکہ کیمپ شروع ہوگیا ہے جس میں 30کھلاڑی ایکشن میں ہیں، انڈر23 ایشین چیمپئن شپمیانمار میں اگست میں کھیلی جائے گی، جبکہ ایشین سنیئر چیمپئن شپ ستمبر میں ایران میں کھیلی جائے گی۔کورین کوچ کو چھ ماہ کے دوران پاکستان والی بال فیڈریشن چار ہزار ڈالرز ہر ماہ ادا کرے گی،
پاکستان اسپورٹس بورڈ نے اس حوالے سے کوئی تعاون نہیں کیا۔کراچی میں متعین جاپان کے قائم مقام کونسل جنرل کتسونوری اشہیدا نے کہا ہے کہ جاپان میں 2020اولمپک گیمز میں مہمان کھلاڑیوں کو بہتر سہولت فراہم کی جائیں گی، میزبانی ہمارے لئے اعزاز کی بات ہے، وہ سجاس کے افطار ڈنر میں میڈیا سے بات چیت کررہے تھے، انہوں نے کہا کہ جاپان میں کھیلوں کے مقامات کی تعمیر کا کام آخری مراحل میں ہے،امید ہے کہ مہمان نوازی میں جاپانی قوم کسی سے کم ثابت نہیں ہوگی،ڈنر میں ڈائریکٹر اطلاعات سندھ زینت جہاں، پروفیسر اعجاز فاروقی،احمد علی راجپوت،انجینئر محفوظ الحق، پروفیسر رائو جاوید، محسن خان، آصف عظیم، غلام محمد خان، گلفراز خان، جاوید کیا نی ، رامس علی ، ٹرپل اولمپئن افتخار سید،خالد رحمانی، اسلم خان، اصغر بلوچ ، عبد الحمید،جاوید کیانی، اختر میر، نیشنل بینک کے ترجمان ابن حسن، جوڈو ماسٹر عبد الرحیم، طارق علی خان،پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے صدر جی ایم جمالی، کراچی پریس کلب کے صدر امتیاز خان فاران، پریس کلب کے سیکریٹری ارمان صابر، سنیئر صحافی شاہد اختر ہاشمی، اصغر عظیم، طارق اسلم ، پاکستان اسپورٹس رائٹرز فیڈریشن کے سینئر نائب صدر نصر اقبال، ریاض الدین، شاہد علی خان ، اسحاق بلوچ ، منیر الحق ، زبیر نذیر خان، جاوید اقبال،عتیق الرحمان ،اوردیگر نے شرکت کی، اس موقع پر قومی ہاکی ٹیم کے سابق کپتان سمیع اللہ نے کہا کہ قومی ہاکی میں ہونے والی حالیہ تبدیلی سود مند نہیں ، احتساب کے بغیر کسی بھی طرح اچھے نتائج نہیں مل سکتے ہیں،کے سی سی اے سابق صدر پروفیسر اعجاز فاروقی نے کہا کہ انگلینڈ میں ہمرا بولنگ اٹیک ابھی موثر ثابت نہیں ہورہا ہے، افطار ڈنر میں محمود ریاض اور شہزاد ہ معین کا نام عمرے کی قرعہ اندازی میں نکلا۔
ندھ گیمز جو رواں سال لاڑکانہ میں شیڈول ہیں اس کی میزبانی کو تبدیل کرنے پر غور کیا جارہا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ ان کھیلوں کی میزبانی ڈہرکی، اور ٹھٹہ کو دیے جانے کا امکان ہے جس سے ان کھیلوں میں شریک کھلاڑیوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا،ان دونوں شہروں میں کھیلوں کی بہتر سہولت دستیاب نہیں ہیں،سابق صوبائی وزیربلدیات رکن سندھ اسمبلی حاجی منور علی عباسی نے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین اور لاڑکانہ سے منتخب رکن قومی اسمبلی بلاول بھٹو زرداری سے اپیل کی ہے کہ ان کھیلوں کو جون تک نہیں کریا گیا تو اس کے لئے مختص رقم کے ضائع ہونے کا خدشہ ہے۔سندھ گیمز لاڑکانہ سے کہیں اور منتقل کئے گئے تو لاڑکانہ کے عوام ایک صحت مند تفریح سے محروم ہو جائیں گے۔گورنرسندھ عمران اسماعیل سے سندھ اسپورٹس جیوجٹسو ایسوسی ایشن کے سات رکنی وفد نے مارشل آرٹسٹ فاطمہ عرفان ،محمد علی، شارق علی،سیدہ بانو ,ایم علی راشد اور دلاور خان کے ہمراہ گورنر ہاؤس میں ملاقات کی اس موقع پر گورنر سندھ نے کہا کہ کھیل نوجوانو ں میں مقابلے کی فضاءپیدا کرتے ہیں جو علمی زندگی میں ان کے کام آتی ہے،13سائوتھ ایشن گیمز کی تیاری شروع ہوگئی، نیپال میں رواں سال دسمبر میں ہونیوالے اس ایونٹ کی انتظامی کمیٹی نے کھٹمنڈو میں ایک تقریب میں ان مقابلوں کے لوگو اورمسکٹ کی رونمائی کی جس میں وزیر کھیل، اولمپک حکام نے شر کت کی، یکم سے دس دسمبر تک کھٹمنڈو اورپوک ہارا میں ہونے والے گیمز میں 29ایونٹس ہوں گے جس میں پاکستان، سری لنکا، میزبان نیپال، بھوٹان، افغانستان، بھارت اور بنگلہ دیش کے کھلاڑی ایکشن میں ہوں گے۔
ورلڈ بیچ گیمز کے لئے رسائی حاصل کرنے والے ریسلر انعام بٹ نے کہا ہے کہ بیچ گیمز کے لئے تیاری شرو ع کردی ہے، انہوں نے کہا کہ میں وسائل کی کمی کے باوجود اپنے جنون کی وجہ سے رات دن محنت کررہا ہوں، برازیل کے ایونٹ میں بغیر کو چ کے حصہ لیا ، بیچ گیمز کے لئے حکومتی سطح پر انتظامات کیے جائیں گے۔ محمد انعام بٹ نے کہا کہ پاکستان میں صرف کرکٹ کے کھیل پر ہی توجہ دی جاتی ہے۔ اس کھیل کو حکومتی سرپرستی کے علاوہ ملکی اور بین الاقوامی کمپنیوں کی اسپانسرشپ حاصل ہے، جبکہ کشتی سمیت باقی کھیلوں کو مکمل طور پر نطر انداز کیا جاتا ہے،کراچی باسکٹ بال ایسوسی ایشن نے سال بھر کوئی نہ کوئی ایونٹ کرانے کا اپنا اعزاز برقرار رکھتے ہوئے ماہ رمضان میںمحمود احمد خان ٹرافی باسکٹ بال ٹورنامنٹ آرام باغ باسکٹ بال کورٹ پر شروع ہوگیا جس کا افتتاح ڈپٹی کمشنر سائوتھ سید صلاح الدین احمد نے کیا س موقع پر ساکنان شہر قائد کے سیکریٹری محمود احمد خان ، کموڈور ثاقب احمد ،خالد جمیل شمسی،کراچی باسکٹ بال ایسوسی ایشن کے صدر غلام محمد خان عبدالناصر خان اور دیگر موجود تھے۔کراچی میں ان دنوں رمضان المبار ک میں کر کٹ، ہاکی ، باسکٹ بالاور دیگر کھیلوں کی سر گرمیاں خاصی عروج پر ہیں۔ پچھلے ہفتے ان ہی کالم میں کراچی گیمز میں سامنے آنے والی شکایت اور خامیوں کو سامنے لایا گیا تھا جس پر ان مقابلوں کے منتظمین خالد رحمانی اور اسلم خان المعروف اسلم بھائی نے اپنی مشکلات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مالی مشکلات کی وجہ سے کچ شکایات سامنے آئی ان کو دور کرنے کی کوشش کی جائیگی، اس میں کوئی شک نہیں کہ کراچی گیمز اب اس شہر کی پہچان بن گئے ہیں جس کا کریڈٹ اس کے آرگنائز ر کو جاتا ہے جنہوں نے اپنی انتھک محنت سے اس کھیل کو سلانہ ایونت میں تبدیل کردیا ہے، ان پر تنقید کا مقصد کسی کی ذات کو نشانہ بنانا نہیں ہوتا ہے، بلکہ ان مقابلوں کے اصل کردار کھلاڑیوں کی پریشانی اور مشکلات سے آگاہ کرناہوتا ہے، یہ بات خوش آئند ہے کہ منتظمین کو بھی اس بات کا احساس ہے کہ کھلاڑی ہی مقابلوں کی اصل جان ہوتے ہیں۔