• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چیئرمین نیب کو متنازع بنانے کے بجائے کام کرنے دیا جائے،فروغ نسیم

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا ہے کہ چیئرمین نیب کو متنازع بنانے کے بجائے انہیں کام کرنے دیا جائے، نیب خود مختار ادارہ ہے ، حکومت نے نیب پر نہ کوئی دباؤ ڈالا ہے نہ ڈالے گی،جسٹس (ر) جاوید اقبال پر آج تک کوئی مالی کرپشن کا الزام نہیں ہے، ہمیں انہیں چانس دینا اور ان کی عزت کرنی چاہئے،ن لیگ کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ چیئرمین نیب کے معاملہ پر پارلیمان کی خصوصی کمیٹی بنائی جائے جو معاملہ کی تہہ تک پہنچے،چیئرمین نیب پر دبائو ڈالا جارہاہے۔میزبان شاہزیب خانزادہ نے اپنے تجزیئے میں کہا کہ چیئرمین نیب سے جڑا ایک اور تنازع سامنے آگیا ہے، اس تنازع نے بھی سر اٹھالیا ہے کہ چیئرمین نیب سے جڑے تنازع کے پیچھے آخر کون ہے۔ وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا کہ ایسا کوئی قانون نہیں ہے کہ چیئرمین نیب کیخلاف پارلیمانی تحقیقات ہوسکیں، چیئرمین نیب پر کوئی ایسا الزام نہیں لگایا گیا کہ وہ ایماندار نہیں ہیں، سب کی متفقہ رائے ہے کہ چیئرمین نیب ایماندارا ٓدمی ہیں اور ایسے ہی آدمی کی نیب کو ضرورت ہے، اس معاملہ کو اسمبلی میں لے جانے اور پارلیمانی کمیٹی بنانے کی باتیں سائڈ ٹریک کرنے کی کوشش ہے نیب چیئرمین کو اپنا کام کرنے دیا جائے، نیب خودمختار ادارہ ہے حکومت نے نیب پر نہ کوئی دباؤ ڈالا ہے نہ ڈالے گی،جسٹس (ر) جاوید اقبال غیرجانبداری اور شفافیت سے کام کررہے ہیں انہیں آزادانہ طور پر کام کرنے دینا چاہئے، کسی کی ذاتی رنجش ہوسکتی ہے لیکن چیئرمین نیب کو متنازع نہیں بنانا چاہتے۔ فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ بات سامنے آرہی ہے کہ خاتون کی چیئرمین نیب سے متعلق ویڈیو جعلی ہے، اس خاتون کا شوہر بھی سامنے آکر معافیاں مانگ رہا ہے، چیئرمین نیب صحافی کو دیئے گئے انٹرویو سے متعلق کچھ باتوں کی تردید کرچکے ہیں،جسٹس (ر) جاوید اقبال کہتے ہیں کچھ باتیں میں نے کیں لیکن اس طرح کی کوئی بات نہیں کی جو صحافی نے سمجھی یا چھاپی ہے، چیئرمین نیب کی انٹرویو میں باتوں کو صحیح مان بھی لیں تو کوئی ایسی بات نہیں جو متنازع ہو۔ فروغ نسیم نے کہا کہ جسٹس (ر) جاوید اقبال اس وقت جج نہیں اس لئے ان پر سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ کے جج جیسا بار نہیں ہے، وہ غیرجانبداری اور شفافیت سے احتساب کا کام کررہے ہیں، کسی شخص کو اعتراض ہے تو اپنے اوپر لگائے الزامات کی تردید کرے اس طرح کے اٹیک سے کوئی فائدہ نہیں ہے، اس قسم کی حرکتوں سے نہ حکومت ڈرے گی نہ جسٹس (ر) جاوید اقبال ڈریں گے۔ فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب سے متعلق الزامات میں سچائی سامنے نہیں آئی، ان خاتون کی ویڈیو جعلی نکلی ہے، جسٹس (ر) جاوید اقبال ان خاتون کو یا ان کے شوہر کو چھوڑ رہے ہوتے تو تشویش کی بات ہوتی، چیئرمین نیب تو اس معاملہ پر تحقیقات کررہے ہیں جسے پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے، یہ بات واضح ہے کہ کوئی ایسا ہے جو ان میاں بیوی کے خلاف تحقیقات کو متنازع بنانا چاہتا تھا۔ فروغ نسیم نے کہا کہ قانون کے مطابق چیئرمین نیب کو ان گراؤنڈز پر نکالا جاسکتا ہے جو کسی سپریم کورٹ کے جج کیلئے مس کنڈکٹ کے گراؤنڈز ہوں، لیکن سپریم جوڈیشل کونسل کا پروسیجر یہاں بیان نہیں کیا گیا ہے، یہاں کوڈ آف کنڈکٹ کے گراؤنڈز متعلق ہیں یعنی لیڈر آف دی ہاؤس اور اپوزیشن لیڈر مشاورت سے اس نتیجے پر پہنچیں کہ جاوید اقبال نے اتنا مس کنڈکٹ کیا ہے جو سپریم کورٹ کے کسی جج نے کیا ہو، اس کے بعد وہ صدر کو چیئرمین نیب کو برطرف کرنے کی ایڈوائس دیں جس کے بعد صدر انہیں برطرف کرے، جہاں تک وزیراعظم کا تعلق ہے وہ اس قسم کی کوئی بات نہ سوچ رہے ہیں نہ کرنا چاہ رہے ہیں، وزیراعظم چاہتے ہیں کہ نیب غیرجانبداری سے اپنا کام کرے جو نیب کررہی ہے۔ فرغ نسیم نے کہا کہ چیئرمین نیب کو اپنا کام کرنے دینا چاہئے جس طرح وہ غیرجانبداری سے کررہے ہیں، اگر صحافی کی چیئرمین نیب سے متعلق لکھی باتوں کو درست مان لیا جائے تو اس کا مطلب ہے کہ اپوزیشن اور حکومت دونوں جسٹس (ر) جاوید اقبال پر دباؤ ڈال رہے ہیں مگر وہ دباؤ قبول نہیں کررہے ہیں،اس تناظر میں ہمیں چیئرمین نیب کیلئے جسٹس (ر) جاوید اقبال سے اچھا کوئی نہیں ملے گا جو دونوں طرف سے دباؤ قبول نہیں کررہا ہے، چیئرمین نیب شواہد ہونے کے باوجود کسی کو چھوڑ دیں گے تو سب کو پتا چل جائے گا، جسٹس (ر) جاوید اقبال پر آج تک کوئی مالی کرپشن کا الزام نہیں ہے، ہمیں انہیں چانس دینا اور ان کی عزت کرنی چاہئے۔ ن لیگ کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جس نجی ٹی وی چینل نے چیئرمین نیب کی متنازع آڈیو ویڈیو چلائی اس چینل کے سربراہ وزیراعظم ہاؤس میں مشیر کے طور پر کام کرتے تھے، وہ وزیراعظم کے دوست ہیں جنہوں نے پی ٹی آئی کوفنڈ بھی کیا اور ان کی میڈیا مہم بھی چلائی، چیئرمین نیب نےجاوید چوہدری کو انٹرویو میں بھی کہا کہ مجھے دبایا جارہا ہے مجھ سے کہا جاتا ہے حکومت کی تفتیش نہ کریں اگر کریں گے تو حکومت ٹوٹ جائے گی۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ نیب کے لوگ بتاتے ہیں ان پر اپوزیشن ارکان پر کیس بنانے اور گرفتاری کیلئے جبکہ حکومتی کیسوں کو آہستہ چلانے یا ختم کرنے کیلئے دباؤ ڈالا جاتا ہے، چیئرمین نیب کے معاملہ پر جے آئی ٹی اور جیوڈیشل کمیشن نہ بنایا جائے اس کی تحقیقات پارلیمان کا حق ہے، ہم نے وزیراعظم سے تفتیش نہیں کرنی لیکن وزیراعظم کا نام یہاں آتا ہے، وزیراعظم سے بھی پوچھ سکتے ہیں کہ جس ٹی وی چینل نے یہ سب چلایا وہ آپ کا مشیر رہا تو اس کے حقائق کیا ہیں، چیئرمین نیب کے معاملہ پر پارلیمان کی خصوصی کمیٹی بنائی جائے جو معاملہ کی تہہ تک پہنچے۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ احتساب کا نام نہاد نظام مشکوک ہوچکا ہے اس کی کوئی قانونی و اخلاقی ساکھ نہیں رہی ہے، احتساب کا نظام یکطرفہ اور اپوزیشن کو دبانے کیلئے ہے، آج حکومت کی طرف سے چیئرمین نیب پر دباؤ ڈالا جارہا ہے، وزیراعظم کے دوست خواتین سے ریکارڈنگ کروا کر مختلف باتیں ٹی وی چینل پر چلارہے ہیں تاکہ چیئرمین نیب پر دباؤ ڈالا جائے کہ وہ حکومت کی بات سنیں، جو معیار مسلم لیگ ن کیلئے ہے وہ سب کیلئے ہونا چاہئے،چیئرمین نیب پر دباؤ ہے کہ حکومتی وزراء کو بچایا جائے، واضح ہوگیا کہ کرپشن میں یہ حکومت سب سے آگے ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ چیئرمین نیب پر الزامات حکومت کے ہیں یا اپوزیشن کے ہیں پارلیمانی کمیٹی میں واضح ہوجائے گا، پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے جو تحقیقات کر کے الزامات کی حقیقت تک پہنچے، وزیراعظم پارلیمانی کمیٹی میں آئیں میں بھی آؤں گا، ہمارے پاس بہت سے شواہد ہیں جو پارلیمان کی کمیٹی کے سامنے رکھیں گے، کرپٹ لوگ حکومت میں بیٹھے ہیں گرفتار اپوزیشن لیڈر کو کرلیا جاتا ہے، پارلیمانی کمیٹی نہیں بنائی گئی تو دیکھیں پاکستان کے عوام کیا کرتے ہیں، احتساب کے دعوے کرنے والے آج خود قابل احتساب ہیں، چیئرمین نیب کہتے ہیں کہ میں وزیردفاع کو نہیں چھوڑوں گا، ایک وزیر دوائیوں کے دوسرا گیس کے پیسے کھاگیا ہے، ایک وزیر کے پاس اربوں روپے کے اثاثے ہیں جو اس نے نہیں بتائے، عمران خان کے اپنے معاملات بھی مشکوک ہیں۔نمائندہ خصوصی جیو نیوز زاہد گشکوری نے چیئرمین نیب کو بلیک میل کرنے والے گروپ کے حوالے سے کہا کہ یہ پراسرار اور دلچسپ کیس ڈیڑھ سال پہلے شروع ہوا تھا ، اس پورے کیس میں اس خاتون اور فاروق نامی شخص کا کردار مرکزی ہے، اس حوالے سے ڈیڑھ سال پہلے ایف آئی اے اور نیب کو شکایات موصول ہونا شروع ہوئی تھیں، اس خاتون اور فاروق نامی شخص پر کئی مقدمات درج ہیں، یہ ریکٹ نیب اور ایف آئی اے کے مختلف افسران کے نام پر کروڑوں روپے بٹورچکا تھا، چھ لوگوں نے ان لوگوں کیخلاف ثبوتوں سمیت شکایات درج کروائی تھیں، اس کیس کی تحقیقات میں آئندہ بہت سے مزید چہرے بے نقاب ہوسکتے ہیں۔میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین نیب سے جڑا ایک اور تنازع سامنے آگیا ہے، اس تنازع نے بھی سر اٹھالیا ہے کہ چیئرمین نیب سے جڑے تنازع کے پیچھے آخر کون ہے، اپوزیشن حکومت پر انگلیاں اٹھارہی ہے اور حکومت اپوزیشن پر انگلیاں اٹھارہی ہے، چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی ایک خاتون کے ساتھ مبینہ آڈیو او ر ویڈیو سامنے آگئی ہے جس سے اہم ادارے کے سربراہ پر سوالات اٹھ گئے ہیں، گزشتہ روز ایک ٹی وی چینل نے چیئرمین نیب سے متعلق آڈیو اور ویڈیو نشر کی اور بعد میں اس خبر کی تردید بھی نشر کی گئی، اس کے بعد نیب نے پریس ریلیز جاری کی جس کے مطابق نیب نے ٹی وی چینل پر چیئرمین نیب کے حوالے سے نشر ہونے والی خبر کی سختی سے تردید کرتے ہوئے حقائق کے منافی اور جھوٹ پر مبنی پراپیگنڈہ قرار دیا، نیب اعلامیہ میں کہا گیا کہ یہ ایک بلیک میلرز کا گروپ ہے جس کا مقصد نیب اور چیئرمین نیب کی ساکھ کو مجروح کرنا ہے،نیب نے تمام دباؤ اور بلیک میلنگ کو پس پشت رکھتے ہوئے گروہ کے دو افراد کو گرفتار کیا بلکہ ریفرنس کی منظوری بھی دیدی گئی ہے،نیب کے مطابق اس بلیک میلر گروپ کے خلاف ملک کے مختلف حصوں میں 42ایف آئی آرز درج ہیں جن میں بلیک میلنگ، اغوا برائے تاوان، نیب اورا یف آئی اے کے جعلی افسران بن کر سرکاری اور دیگر افراد کو بلیک میل کر کے کروڑوں روپے لوٹنے کے ثبوت نیب کے پاس موجود ہیں، بلیک میلر گروپ کا سرغنہ فاروق اس وقت کوٹ لکھپت جیل لاہور میں قید ہے۔شاہزیب خانزادہ نے بتایا کہ چیئرمین نیب سے متعلق جس نیوز چینل نے نشر کی اس کے مالک وزیراعظم عمران خان کے مشیر رہے ہیں، یہ معاملہ سامنے آنے کے بعد حکومت نے انہیں ترجمانوں کے اجلاس میں شرکت کرنے سے روک دیا ہے، ایسا پہلے بھی ہوچکا ہے کیونکہ پی ٹی آئی حکومت نے ڈاکٹر فرخ سلیم کو معیشت اور بجلی سے متعلق ترجمان مقرر کیا تھا مگر جب انہوں نے معاشی پالیسیوں پر تنقید کی تو فواد چوہدری نے ٹوئٹ کر کے بتایا کہ فرخ سلیم حکومتی ترجمان نہیں ہیں، اس کی تصدیق وزیراعظم کے معاون خصوصی افتخار درانی نے ایک ٹی وی کے پروگرام میں بھی کی۔ میزبان شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ پشاور میٹرو بس منصوبہ جسے پی ٹی آئی حکومت کا ڈریم پراجیکٹ قرار دیا جارہا تھا اور اس کی تکمیل الیکشن سے پہلے ہوجانی تھی لیکن ڈیڑھ سال گزرنے کے باوجود منصوبہ تو مکمل نہیں ہوپارہا البتہ اس کے ڈیزائن میں مسلسل خامیاں سامنے آرہی ہیں، اب ایک دفعہ پھر مرکزی کوریڈور میں خامیاں سامنے آگئی ہیں جسے ٹھیک کرنے میں لاگت میں بھی اضافہ ہوگا جبکہ منصوبے کی تکمیل بھی مزید تاخیر کا شکار ہوگی۔

تازہ ترین