• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

26ویں آئینی ترمیم‘حکومت پر سینیٹ اجلاس طلب نہ کرنے کا دبائو

پشاور(مشتاق یوسف زئی)26ویں آئینی ترمیم ‘حکومت پر سینیٹ اجلاس طلب نہ کرنے کا دبائو ہے۔ خیبر پختونخوا کے وزیر اطلاعات شوکت یوسف زئی کا کہنا ہے کہ بل سینیٹ میں صوبائی اسمبلی کے انتخابات کے بعد پیش کیا جائے گا۔تفصیلات کے مطابق،سابقہ فاٹا سے متعلق آئینی اصلاحات اور قبائلی اضلاع کی سیٹوں کے حوالے سے خیبر پختونخوا کے 2جولائی،2019کے الیکشن شیڈول کا معاملہ کھٹائی میں جاتا نظر آرہا ہےکیوں کہ ایسا ماحول بنایا جارہا ہے کہ سینیٹ سے 26ویں آئینی ترمیم منظور نہ ہوسکے۔باوثوق ذرائع نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ متعدد طاقتور حلقوں کی جانب سے حکومت پر دبائو ڈالا جارہا ہے کہ وہ سینیٹ کا اجلاس طلب نہ کرے تاکہ 26ویں آئینی ترمیم منظور نہ ہوسکے۔پی ٹی آئی کی قیادت میں وفاقی حکومت سابقہ فاٹا میں آئینی ترمیم کے حق میں ہے ۔تاہم، شمالی وزیرستان سے رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ جن کا تعلق پی ٹی ایم سے ہے نے قبائلی اضلاع کی سیٹوں کی تعداد میں اضافے کا بل قومی اسمبلی میں پیش کیا تھا۔جسے متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا تھا۔ذرائع کا کہنا تھا کہ کچھ حلقے چاہتے ہیں کہ حکومت سینیٹ کا اجلاس طلب نہ کرے تاکہ بل سینیٹ سے منظور نہ ہوسکے۔ذرائع کا کہنا تھا کہ فاٹا کی قومی اسمبلی میں 12سیٹیں تھیں ، جب کہ سینیٹ میں 8سیٹیں تھیں ۔خیبر پختونخوا میں ضم ہونے کے بعد قومی اسمبلی کی سیٹیں کم ہوکر 7، جب کہ سابق فاٹا کی سینیٹ میں آئندہ انتخابات میں کوئی سیٹ نہیں ہوگی کیوں کہ وہ صوبے کا حصہ بن چکا ہوگا۔تاہم 26ویں آئینی ترمیم کے بعد خیبر پختونخوا اسمبلی میں قبائلی اضلاع کی 16کے بجائے 24سیٹیں ہوجائیں گی ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ کچھ حلقوں کو اس بات پر تحفظات ہیں کہ پی ٹی ایم ا س بات کا کریڈٹ نہ لے لے اور آئندہ انتخابات میں قبائلی اضلاع میں کامیابی حاصل نہ کرلے۔پی ٹی آئی کے پشاور سے رکن پارلیمنٹ نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ وزیر اعظم عمران خا ن نے ہر قبائلی اضلاع میں عوامی اجلاس منعقد کیے ہیں ، جس میں بڑی تعداد میں لوگ شریک ہوئے ۔قبائلی علاقوں میں اس وقت پی ٹی آئی بہت مقبول ہے ۔تاہم اگر سینیٹ سے 26ویں آئینی ترمیم منظور نہ ہوئی تو ہمارے مخالفین اسے ہمارے خلاف استعمال کرسکتے ہیں ۔خیبر پختونخوا کے وزیر اطلاعات شوکت یوسف زئی نے دی نیوز کو اس بات کی تصدیق کی ہے کہ سینیٹ سے 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری میں تاخیر ہوسکتی ہے۔تاہم ان کا کہنا تھا کہ سابقہ فاٹا میں انتخابات 2جولائی کو ہوں گے۔ان کا کہنا تھا کہ پارٹی قیادت نے فیصلہ کیا ہے کہ یہ بل سینیٹ میں سابقہ فاٹا میں صوبائی اسمبلی کے انتخابات کے بعد پیش کیا جائے۔اس وقت تک قبائلی اضلاع کے اپنے نمائندے خیبر پختون خوا اسمبلی میں ہوں گے اور وہ اپنی عوام کے لیے بہتر فیصلے کرسکیں گے۔ان سے جب بل کی سینیٹ میں منظوری میں تاخیر کی وجہ پوچھی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ اس کی کوئی خاص وجہ نہیں ہے ۔پارٹی قیادت اور الیکشن کمیشن چاہتے ہیں کہ پہلے انتخابات کا انعقاد کیا جائے اور اس کے بعد بل سینیٹ میں پیش کیا جائے۔

تازہ ترین