• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دسویں عالمی کپ کی میزبانی بھارت، بنگلہ دیش اور سری لنکا کے حصے میں آئی ابتدا میں پاکستان بھی اس میں شامل تھا لیکن امن و امان کی خراب صورتحال کو وجہ بناتے ہوئے پاکستان کے حصے کے میچ ان تین ممالک میں تقسیم کردیئے گئے۔

ٹورنامنٹ کا آغاز 19 فروری کو ہوا اور 2 اپریل تک جاری رہا، جس میں 14 ٹیمیں شامل تھیں، جنہیں دو گروپوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔

پہلا مرحلہ 20 مارچ تک جاری رہا، جس میں 42 مقابلے تھے، ایونٹ کا اگلا حصہ آٹھ کامیاب ٹیموں پر مشتمل ناک آؤٹ مرحلہ تھا۔

گروپ اے میں پاکستان، آسٹریلیا، سر ی لنکا، نیوزی لینڈ، کینیا، زمبابوے اور کینیڈا کی ٹیمیں شامل تھیں۔ گروپ بی بھارت، بنگلہ دیش، انگلینڈ، ویسٹ انڈیز، جنوبی افریقہ، ہالینڈ اور آئرلینڈ پر مشتمل تھا۔

پاکستانی ٹیم

شاہد خان آفریدی (کپتان)، کپتان مصباح الحق (نائب کپتان)، محمد حفیظ، کامران اکمل، یونس خان، اسد شفیق، عمر اکمل، عبدالرزاق، سعید اجمل، عبدالرحمن، شعیب اختر، عمر گل، وہاب ریاض، جنید خان اور احمد شہزاد پر مشتمل تھی۔

پہلا مرحلہ

19فروری کو ٹورنامنٹ کا افتتاحی میچ میزبان بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان میرپور میں ہوا، مہندر سنگھ دھونی کی قیادت میں بھارت نے 83رنز سے کامیابی حاصل کی، پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے بھارت نے سہواگ اور ویرات کوہلی کی سنچری کی مدد سے 371رنز بنائے، جواب میں شکیب الحسن کے زیرقیادت بنگال ٹائیگر 283 رنز ہی بنا سکی۔

20 فروری کو دو میچ تھے، پہلے میچ میں نیوزی لینڈ نے کینیا کو دس وکٹ سے اور دوسرے میں سری لنکا نے کینیڈا کو 210 رنز سے شکست دی۔ سری لنکا نے پہلے کھیلتے ہوئے 322رنز بنائے تھے۔

21 فروری کو آسٹریلیا نے زمبابوے کو 91 رنز سے شکست دی۔ کینگروز کے 262رنز کے جواب میں زمبابوے 171رنز پر آؤٹ ہوگئی تھی۔

22 فروری کو انگلینڈ نے ہالینڈ کو 6 وکٹ سے شکست دی۔ انگلینڈ نے ہالینڈ کا دیا ہوا 292 رنزکا ہدف دو وکٹ کے نقصان پر پورا کرلیا تھا۔

23 فروری کو پاکستان نے اپنے پہلے میچ میں کینیا کو باآسانی شکست دیدی۔ ہمبن ٹوٹا میں پاکستان نے پہلےکھیلتے ہوئے 7وکٹوں کے نقصان پر 317رنزبنائے جواب میں کینیا 112 رنز پر ڈھیر ہوگیا۔

24 فروری کو جنوبی افریقہ نے ویسٹ انڈیز کو سات وکٹ سے شکست دی۔ ویسٹ انڈیز نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 222 کا ہدف دیا، جسے جنوبی افریقہ نے سات وکٹوں پر پورا کرلیا۔

25فروری کو بنگلہ دیش نے آئرلینڈ کو 27 رنز سے اور دفاعی چیمپئن آسٹریلیا نےنیوزی لینڈ کو سات وکٹ سے ہرا دیا۔

26 فروری کو کولمبو میں پاکستان نے سری لنکا کو 11 رنز سے شکست دی۔ پاکستان نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے سات وکٹوں پر 277رنز بنائے، جواب میں سری لنکا 9وکٹوں پر 266 رنز بناسکی۔ یونس خان نے 72 اور مصباح الحق نے 83رنز بنائے، کپتان شاہد آفریدی نے چار وکٹیں حاصل کیں۔

27 فروری کو بنگلور میں کھیلا گیا بھارت اور انگلینڈ کے درمیان میچ ٹائی ہوگیا۔

28 فروری کو دو میچ تھے، پہلے میں زمبابوے نے کینیڈا کو 175رنز سے اور ویسٹ انڈیز نے 215 رنز سے ہالینڈ کو شکست دی۔

یکم مارچ کے میچ میں سری لنکا نےکینیا کو 9 وکٹوں سے شکست دی۔

2 مارچ کو ٹورنامنٹ میں ایک بڑا اپ سیٹ ہوا، جب آئرلینڈ نے انگلینڈ کو تین وکٹ سے شکست دی۔

3 مارچ کو دو میچ ہوئے، پہلا میچ کولمبو میں تھا، پاکستان نے کینیڈا کو 46 رنز سے مسلسل تیسرے میچ میں شکست دی۔ پاکستان پہلے کھیلتے ہوئے 184رنز بنائے تھے، جواب میں شاہد آفریدی کی بہترین بولنگ کی مدد سے کینیڈا 138رنز پر آؤٹ ہوگیا۔ شاہد آفریدی نے 5 وکٹیں حاصل کیں۔ دوسرے میں جنوبی افریقہ نے231 کے بڑے فرق سے ہالینڈ کو شکست دے کر اسے اگلے مرحلے سے باہر کردیا۔

4 مارچ کو دو میچ تھے، نیوزی لینڈ نے زمبابوے کو دس وکٹوں سے اور ویسٹ انڈیز نے بنگلہ یش کو 9 وکٹوں سےکو شکست دی۔

5 مارچ کو کولمبو میں آسٹریلیا اور سری لنکا کا میچ بارش کی نذر ہوا،جس کے باعث دونوں ٹیموں کو ایک، ایک پوائنٹ دیا گیا۔

6 مارچ کو بھی دو مقابلےہوئے، انگلینڈ نے جنوبی افریقہ کو چھ رنز سے بھارت نے آئرلینڈ کو پانچ وکٹ سے شکست دی۔

7 مارچ کو کینیڈا نےکینیا کو پانچ وکٹ سے شکست دی۔

8 مارچ کو پالی کیلے، کینڈی میں پاکستا ن کو نیوزی لینڈ نے 110رنز کے بڑے فرق سے شکست دی۔ نیوزی لینڈ نے پہلے کھیلتے ہوئے 302رنز بنائےجوا ب میں پاکستان کی پوری ٹیم192رنز پر ڈھیر ہوگئی۔

9 مارچ کو بھارت نے ہالینڈ کو شکست دی۔

10 مارچ کو سری لنکا نے زمبابوے کو 139رنز سے شکست دی۔

11 مارچ کو دو میچ ہوئے، ویسٹ انڈیز نے آئرلینڈ کو بنگلہ دیش نے انگلینڈ کو شکست دی۔

12 مارچ کو جنوبی افریقہ نے بھارت کو تین وکٹوں شکست دی۔

13 مارچ کو دو میچ تھے، نیوزی لینڈ نے کینیڈا کو 97 رنز سے اور آسٹریلیا نے کینیا کو 60رنزسےشکست دی۔

14 مارچ کو دو مقابلے تھے، پہلے اہم میچ میں پاکستان نے زمبابوے کو ڈک ورتھ لوئس سسٹم کے تحت سات وکٹوں سے شکست دی۔ بارہ سال کے طویل عرصے کے بعد شاہین کواٹرفائنل کے مرحلے میں پہنچے میں کامیاب ہوئے۔ زمبابوے نے پہلے کھیلتےہوئے چالیسویں اوور تک سات وکٹ پر151رنزبنائے، بارش کے سبب پاکستان کو ڈک ورٹھ لوئس سسٹم کے تحت 38 اوور میں 162رنز کا ہدف ملا جو پاکستان نے 35ویں اوور میں پورا کرلیا تھا۔ دوسرے میں بنگلہ دیش نے ہالینڈ کو 6 وکٹ سے شکست دی۔

15مارچ کو جنوبی افریقہ نے آئرلینڈ کو 131رنز سے شکست دی۔

16 مارچ کو کینیڈا کو آسٹریلیا کے ہاتھوں سات وکٹ سے شکست ہوئی۔

17 مارچ کو انگلینڈ نے ویسٹ انڈیز کو 18رنزسے شکست دی۔

18 مارچ کو دو میچ ہوئے، سری لنکا نے نیوزی لینڈ کو 122 رنز سے آئرلینڈ نے ہالینڈ کو آٹھ وکٹ سے شکست دی۔

19مارچ کو دو میچ تھے، کولمبو میں پاکستان نے دفاعی چیمپئن آسٹریلیا کو 4 وکٹوں سے شکست دی، آسٹریلیا نے پہلے کھیلتے ہوئے 176 رنز بناکر آؤٹ ہوگئی تھی، جواب میں پاکستان نے مطلوبہ ہدف41ویں اوور میں چھ وکٹوں کے نقصان پر پورا کرلیا تھا۔ جنوبی افریقہ نے بنگلہ دیش کو 206رنز کے بڑے فرق سےشکست دی۔

20 مارچ پہلے مرحلے کے آخری دن دو میچ ہوئے، پہلے میں زمبابوے نے کینیا کو 161رنز سے اور بھارت نے ویسٹ انڈیز کو 80 رنز سے شکست دی۔

کواٹر فائنل مرحلہ

پہلے مرحلے کے اختتام پر گروپ اے سے پاکستان، سری لنکا، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور گروپ بی سےجنوبی افریقہ، بھارت، انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز کوارٹر فائنل مرحلے پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔ کوارٹرفائنل مرحلے کا آغاز 23 سے 26 مارچ تک جاری رہا۔

پہلا کواٹرفائنل، پاکستان بمقابلہ ویسٹ انڈیز

23 مارچ کو میرپور میں پہلے کواٹر فائنل میں پاکستان نے ویسٹ انڈیز کو دس وکٹ سے شکست دے کر سیمی فائنل میں جگہ بنالی۔ ویسٹ انڈیز نے ٹاس جیتا اور پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے44ویں اوور میں 112 رنز پر ڈھیر ہوگئی، جواب میں پاکستان نے مطلوبہ ہدف 21ویں اوور میں حاصل کرلیا تھا۔ محمد حفیظ مین آف دی میچ رہے۔ انہوں نے دو وکٹ اور ناٹ آؤٹ 61 رنز بنائے تھے۔

دوسرا کواٹر فائنل، بھارت بمقابلہ آسٹریلیا

24 مارچ کو موہالی میں بھارت نے آسٹریلیا کو پانچ وکٹ سے ہرا کر دفاعی چیمپئن آسٹریلیا کو ٹورنامنٹ سے باہر کرکے سیمی فائنل کےلیے رسائی حاصل کرلی تھی۔ آسٹریلیا نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے کپتان رکی پونٹنگ کی سنچری کی بدولت 260 رنز بنائے، جواب میں بھارت نے 48ویں اوور میں مطلوبہ ہدف حاصل کرلیا تھا۔ یووراج سنگھ مین آف دی میچ رہے۔ انہوں نے 2 وکٹ اور 57 رنز اسکور کیے تھے۔

تیسرا کواٹر فائنل، نیوزی لینڈ بمقابلہ جنوبی افریقہ

25 مارچ کو میرپور میں ویٹوری کی قیادت میں نیوزی لینڈ نےجنوبی افریقہ کو 49رنز سے شکست دے کر سیمی فائنل کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا۔ نیوزی لینڈ نے پہلے کھیلتے ہوئے 8 وکٹوں کے نقصان پر 221 رنز بنائے، جواب میں جنوبی افریقہ 172 رنز پر آؤٹ ہوگئی۔

چوتھا کواٹر فائنل، سری لنکا بمقابلہ انگلینڈ

26 مارچ کو تیسرے کواٹر فائنل میں سری لنکا انگلینڈ کو دس وکٹوں سے شکست دے کر سیمی فائنل مرحلے میں پہنچ گئی۔ انگلینڈ نے ٹاس جیت پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 6 وکٹ کے نقصان پر229رنز بنائے، جواب میں اوپنرز کی شاندار اننگز کی بدولت سری لنکا نے مطلوبہ ہدف باآسانی پورا کرلیا تھا۔

سیمی فائنل مرحلہ

کوارٹر فائنل مرحلے میں کامیابی کے بعد چار ٹیمیں سیمی فائنل کھیلنے میں کامیاب رہیں، جس میں پاکستان، بھارت، سری لنکا اور نیوزی لینڈ شامل تھیں۔

پہلاسیمی فائنل، سری لنکا بمقابلہ نیوزی لینڈ

29 مارچ کو کولمبو میں پہلا سیمی فائنل ہوا۔ نیوزی لینڈ نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 49 ویں اوور میں 217 رنز بنائے۔ جواب میں سری لنکا نے مطلوبہ ہدف 48ویں اوور میں پانچ وکٹوں کے نقصا ن پر پورا کرلیا تھا۔ سنگاکارا مین آف دی میچ قرار پائے۔

دوسرا سیمی فائنل، پاکستان بمقابلہ بھارت

30 مارچ کو موہالی میں دوسرےسیمی فائنل میں روایتی حریف پاکستان اور بھارت ٹکرائے، بھارت نے اپنے ہوم گراؤنڈ کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستان کو 29 رنز سے شکست دے کر فائنل کھیلنے کااعزاز حاصل کرلیا۔ مہندرا سنگھ دھونی کی زیرقیادت بھارت نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے260رنز بنائے جس میں سچن ٹنڈولکر کے85رنز شامل تھے۔ جواب میں پاکستان کی پوری ٹیم پچاسویں اوور میں 231رنز پر آؤٹ ہوگئی۔ سچن ٹنڈولکر مین آف دی میچ قرار پائے۔

فائنل، بھارت بمقابلہ سری لنکا

2 اپریل کوممبئی میں دسویں ورلڈ کپ کا فائنل دومیزبانوں کے درمیان ہوا ،جس میں ایک سخت مقابلے کے بعد بھارت نےسری لنکا کو چھ وکٹ سے شکست دے کر28برس بعد دوسری مرتبہ عالمی چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کیا۔

سنگاکارا کے زیرقیادت سری لنکا نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ اوور میں چھ وکٹوں کے نقصان پر 274رنز بنائے،جس میں جے وردھنے کے 103 اور سنگاکارا کے 48رنز تھے۔ جواب میں بھارت نےمطلوبہ ہدف 49ویں اوور میں پورا کرلیا ۔گوتم گھمبیر نے 97 اور کپتان دھونی نے91رنربنائے تھے۔کپتان مہندر سنگھ دھونی مین آف دی میچ اور یوراج سنگھ مین آف دی ٹورنامنٹ قرار پائے۔

بھارت کو عالمی کپ کے ساتھ تین ملین ڈالر، سری لنکا کے حصے میں1اعشاریہ پانچ ملین ڈالر انعام حصے میں آیا۔ سیمی فائنلسٹ ٹیموں پاکستان اور نیوزی لینڈ کو یکساں طور پر ساڑھے سات لاکھ ڈالر ملے تھے۔

تازہ ترین