• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

گیارہواں عالمی کپ، جب آسٹریلیا پانچویں مرتبہ چیمپئن بنا

عرصہ 23برس بعد ایک بار پھر آسٹریلیا نیوزی لینڈ مشترکہ گیارہویں ورلڈ کپ کے میزبان بنے، ٹورنامنٹ کا آغاز 2015ء میں 14 فروری سے شروع ہو کر 29 مار چ تک جاری رہا، پول اے اور بی پرمشتمل ٹورنامنٹ میں اس مرتبہ بھی 14ٹیمیں شریک تھیں، جن میں میزبان آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، پاکستان، بھارت، سر ی لنکا، انگلینڈ، ویسٹ انڈیز، جنوبی افریقہ، بنگلا دیش، زمبابوے، افغانستان، اسکاٹ لینڈ، متحدہ عرب امارات اور آئر لینڈ شامل تھیں۔

اس مرتبہ انعامی رقم گزشتہ ورلڈ کپ کے مقابلے میں 25 فیصد بڑھا دی گی تھی، مجموعی طور ایک کروڑ ڈالرز کی انعامی رقم 14ٹیموں میں تقسیم کی گئی، اس مرتبہ فائنل جیتنے تک ناقابل شکست رہنے والی ٹیم کے لیے انعام 40 لاکھ 20 ہزار ڈالر، ایک میچ ہار کر عالمی کپ جیتنے والی کے لیے 39 لاکھ 75 ہزار ڈالر انعام طے کیا گیا۔

آئی سی سی نے ایونٹ کے فاتح کے لیے 73 لاکھ پچاس ہزار ڈالر، رنر اپ کے لیے 17 لاکھ 50 ہزار ڈالر کی انعامی رقم رکھی، سیمی فائنل ہارنے والی ٹیموں کے لیے چھ چھ لاکھ ڈالر، کوارٹر فائنل ہارنے والی 4 ٹیموں کے لیے تین تین لاکھ ڈالر، ہر گروپ میچ جیتنے پر 45 ہزار ڈالر اور کھیلنے پر 35 ہزار ڈالر انعام رکھا گیا۔

پاکستانی ٹیم

ٹیم میں کپتان مصباح الحق، احمد شہزاد، یونس خان، عمر اکمل، حارث سہیل، صہیب مقصود، شاہد آفریدی، سرفراز احمد (وکٹ کیپر)، محمد عرفان، راحت علی، یاسر شاہ، وہاب ریاض، سہیل خان، احسان عادل اور ناصر جمشید شامل تھے۔

پہلا مرحلہ

ٹورنامنٹ کے پہلے مرحلے کا آغاز14فروری سے ہوا، پہلے روز 2 میچ تھے، پہلے میچ میں نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں میزبان نیوزی لینڈ اور سری لنکا آمنے سامنے تھے، جس میں کیویز نے ویسٹ انڈیز کو 98 رنز کے بڑے فرق سے اور دوسرے میچ میں جو میلبرن میں میزبان اور دفاعی چیمپئن آسٹریلیا اور انگلینڈ کے درمیان ہوا، اس میں آسٹریلیا نے انگلینڈ کو 111رنز سے شکست دی۔

پاکستان بمقابلہ بھارت

15 فروری کو 2 میچ تھے، پہلا روایتی حریف پاکستان بھارت کے درمیان ہوا، پاکستان کو اپنے ابتدائی میچ میں ہی بھارت سے 76 رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا، یوں ورلڈ کپ میں پاکستان کی بھارت سے شکست کی روایت برقرار رہی۔ کپتان مہندر سنگھ دھونی کی قیادت میں بھارت نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 300 رنز بنائے جس میں ویرات کوہلی کے 107 رنز بھی شامل تھے جواب میں پوری پاکستانی ٹیم 47 ویں اوور میں 224 رنز پر آئوٹ ہو گئی، ویرات کوہلی مین آف دی میچ رہے۔

دوسرےمیچ میں اے ڈی ویلیئرز کی قیادت میں جنوبی افریقہ نے کپتان ایلٹن چگمبرا کی زیرِ قیادت زمبابوے کو 62 رنز سے شکست دی۔

16 فروری کو جیسن ہولڈر کے زیرقیاد ت ویسٹ انڈیز کو ولیم پورٹر فیلڈ کی زیرِ قیادت آئر لینڈ نے 4 وکٹ سے شکست دی۔

17 فروری کو برینڈن میک کولم کی قیادت میں نیوزی لینڈ نے پرسٹین مومسین کی قیادت میں کھیلنے والی اسکاٹ لینڈ ٹیم کو 3 وکٹ سے شکست دی۔

18 فروری کو مشرفی مرتضیٰ کی زیرِ قیادت بنگلا دیش نے کپتان محمد نبی کی زیرقیادت افغانستان کو 105رنز سے شکست دی۔

19 فروری کو کپتان ایلٹن چگمبرا کی زیر قیادت زمبابوے نے کپتان محمد توقیر کی زیر قیادت یو اے ای کو 4 وکٹ سے شکست دی۔

20 فروری کو نیوزی لینڈ نےانگلینڈ کو 8 وکٹ سے شکست دی۔

پاکستان بمقابلہ ویسٹ انڈیز

21 فروری کو 2 میچ ہوئے، پہلے میں پاکستان کو ویسٹ انڈیز نے 150 رنز سے شکست دی، پاکستان نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کی، ویسٹ انڈیز نے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ اوور میں 6 وکٹوں کے نقصان پر 310 رنز بنائے۔

جواب میں پاکستان کی پوری ٹیم 39 ویں اوور میں 160 رنز پر آؤٹ ہو گئی، آندرے رسل مین آف دی میچ رہے۔

آسٹریلیا اور بنگلا دیش کے درمیان اس روز کا دوسرا میچ بارش کی نذر ہو گیا، دونوں ٹیموں کو ایک ایک پوائنٹ ملا۔

22 فروری کو 2 میچ ہوئے، پہلے میں سری لنکا نے افغانستان کو 4 وکٹ سے اور بھارت نے جنوبی افریقہ کو 130 رنز کے بڑے فرق سے شکست دی۔

23 فروری کو انگلینڈ نے اسکاٹ لینڈ کو 119 رنز سے شکست دی۔

24 فروری کو ویسٹ انڈیز نے زمبابوے کو ڈرک ورتھ لوئیس کے تحت 73رنز سے شکست دی۔

25 فروری کو آئر لینڈ نے افغانستا ن کو 2 وکٹ سے شکست دی۔

26 فروری کو 2 میچ ہوئے، پہلے میں افغانستان نے اسکاٹ لینڈ کو ایک وکٹ سے اور سری لنکا نے بنگلا دیش کو 92 رنز سے شکست دی۔

27 فروری کو جنوبی افریقہ نے ویسٹ انڈیز کو 257 رنز کے بڑے فرق سے شکست دی۔

28 فروری کو 2 میچ ہوئے، پہلے میچ میں بھارت نے یو اے ای کو 9 وکٹ سے اور آسٹریلیا کو نیوزی لینڈ نے ایک دلچسپ مقابلے کے بعد ایک وکٹ سے شکست دی۔

پاکستان بمقابلہ زمبابوے

یکم مارچ کو 2 مقابلے ہوئے، برسبین میں پاکستان نے زمبابوے کو 20 رنز سے شکست دی، پاکستان نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 235 رنز بنائے۔

جواب میں زمبابوے 215 رنز ہی بنا سکی، وہاب ریاض 4 وکٹوں کے ساتھ مین آف دی میچ رہے۔

دوسرے میچ میں سری لنکا نے 9 وکٹوں سے انگلینڈ کو شکست دی۔

3 مارچ کو جنوبی افریقہ نے آئر لینڈ کو 5 وکٹ سے شکست دی۔

پاکستان بمقابلہ یو اے ای

4 مارچ کو 2 میچ ہوئے، پہلے میں پاکستان نے متحدہ عرب امارت کو 129 رنز سے شکست دی، یو اے ای نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کی، پاکستان نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے احمد شہزاد کی سنچری کی مدد سے 339 رنز بنائے۔

جواب میں یو اے ای 210 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی، احمد شہزاد مین آف دی میچ رہے۔

دوسرے میچ میں آسٹریلیا نے افغانستان کو 275 رنز سے شکست دی۔

5مارچ کو بنگلا دیش نے اسکاٹ لینڈ کو 6 وکٹ سے زیر کیا۔

6 مارچ کو بھارت نے ویسٹ انڈیز کو 4 وکٹ سے دھول چٹا ئی۔

پاکستان بمقابلہ جنوبی افریقہ

7 مارچ کو 2 میچ تھے، پہلے میں جنوبی افریقہ کو ڈرک ورتھ لوئس کے تحت پاکستان نے 29 رنز سے شکست دی، جنوبی افریقہ نے ٹاس جیتا اور فیلڈنگ کا فیصلہ کیا، پاکستان نے بیٹنگ کرتے ہوئے 222 رنز بنائے اور پوری ٹیم آؤٹ ہو گئی۔

جواب میں جنوبی افریقہ 202 بنا کر آئوٹ ہو گئی، سرفراز احمد مین آف دی میچ قرار پائے۔

دوسرے میچ میں آئرلینڈ نے زمبابوے کو 5 رنز سے شکست دی۔

8 مارچ کو 2 میچ تھے، پہلے میں نیوزی لینڈ نے افغانستان کو 6 وکٹ سے اور آسٹریلیا نے سری لنکا کو 64 رنز سے شکست دی۔

9 مارچ کو انگلستان بنگلا دیش کے ہاتھوں 15 رنز سے ہارا۔

10 مارچ کو دفاعی چیمپئن بھارت نے آئرلینڈ کو 8وکٹ سے شکست دی۔

11 مارچ کو سری لنکا نے اسکاٹ لینڈ کو 148 رنز سے شکست دی۔

12 مارچ کو جنوبی افریقہ نے یو اے ای کو 146 رنز سے شکست دی۔

تیرہ مارچ کو 2 مقابلے تھے، پہلے میں نیوزی لینڈ نے بنگلا دیش کو 3 وکٹ سے اور انگلینڈ نے افغانستان کو 9 وکٹ سے شکست دی۔

14مارچ کو بھی 2 میچ تھے، پہلے میچ میں بھارت نے زمبابوے کو 6 وکٹ سے جبکہ دوسرے میں آسٹریلیا نے اسکاٹ لینڈ کو 7 وکٹ سے شکست دی۔

پاکستان بمقابلہ آئرلینڈ

پہلے مرحلے کے آخری روز 15 مارچ کو2 میچ تھے، پہلے میچ میں پاکستان نے آئر لینڈ کو 7 وکٹوں سے شکست دی، آئر لینڈ نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ اوور میں 237 رنز بنائے۔

جواب میں پاکستان نے مطلوبہ اسکور 47 ویں اوور میں پورا کر لیا، سرفراز احمد نے سنچری بنائی اور ناٹ آئوٹ رہے، انہیں مین آف دی میچ دیا گیا تھا ۔

دوسرے میچ میں ویسٹ انڈیز نے متحدہ عرب امارت کو 6 وکٹوں سے شکست دی۔

کوارٹر فائنل مرحلہ

ٹورنامنٹ کے ناک آئوٹ کوارٹر فائنل مرحلے کا آغاز 18 سے 21 مارچ تک جاری رہا، یہ پہلا موقع تھا جب عالمی کپ میں ایشیاء کی 4 ٹیمیں پاکستان، بھارت، بنگلا دیش اور سری لنکا کوارٹر فائنل کا حصہ بنیں، دیگر میں میزبان آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، ویسٹ انڈیز اور جنوبی افریقہ تھیں۔

پہلا کوارٹر فائنل، جنوبی افریقہ بمقابلہ سری لنکا

18 مارچ کو سڈنی میں پہلا کوارٹر فائنل جنوبی افریقہ اور سری لنکا کے درمیان ہوا، جس میں جنوبی افریقہ نے 9وکٹوں سے کامیابی حاصل کی، انجلیو میتھیو کی قیادت میں سری لنکا نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے38 ویں اوور میں 133 رنز بنائے اور پوری ٹیم آؤٹ ہو گئی۔

جواب میں مطلوبہ اسکور پروٹیز نے ایک وکٹ کے نقصان پر 18 ویں اوور میں پورا کر لیا، عمران طاہر 4 وکٹ حاصل کر کے مین آف دی میچ قرار پائے۔

دوسرا کوارٹر فائنل، بنگلا دیش بمقابلہ بھارت

19 مارچ کو ملبورن میں دوسرا کوارٹر فائنل ہوا، جس میں بھارت نے بنگلا دیش کو 109 رنز سے ہرا دیا، بھارت نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 302 رنز بنائے۔

جواب میں  45ویں اوور میں 193 رنز بنا کر بنگلا دیش کی پوری ٹیم آؤٹ ہو گئی، سنچر ی بنانے پر روہت شرما مین آف دی میچ قرار پائے۔

تیسرا کوارٹر فائنل، پاکستان بمقابلہ آسٹریلیا

20 مارچ کو ایڈیلیڈ میں پاکستان اور آسٹریلیا مد مقابل تھے، یہ گیارہویں عالمی کپ کا پاکستان کے لیے آخری میچ ثابت ہوا۔

مائیکل کلارک کی زیرِقیادت آسٹریلیا نے 6 وکٹوں سے کامیابی حاصل کی۔

کپتان مصباح الحق نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 213 رنز بنائے تھے اور پوری ٹیم آئوٹ ہو گئی۔

جواب میں آسٹریلیا نے مطلوبہ اسکور 4 وکٹوں کے نقصان پر 34 ویں اوور میں پورا کر لیا تھا، جوش ہیزل ووڈ 4 وکٹیں حاصل کرنے پر مین آف دی میچ قرار پائے۔

چوتھا کوارٹر فائنل، نیوزی لینڈ بمقابلہ ویسٹ انڈیز

21 مارچ کو ویلنگٹن میں چوتھا اور آخری کوارٹر فائنل ہوا، جس میں نیوزی لینڈ نے ویسٹ انڈیز کو 143 رنز سے شکست دے کر سیمی فائنل تک رسائی حاصل کر لی تھی، نیوزی لینڈ نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 393 رنز بنائے۔

جواب میں پوری ویسٹ انڈین ٹیم 31 ویں اوور میں 250 رنز پر آؤٹ ہو گئی، 237 رنز بنانے پر نیوزی لینڈ کے اوپنر مارٹن گپٹل مین آف دی میچ قرار پائے۔

پہلا سیمی فائنل، نیوزی لینڈ بمقابلہ جنوبی افریقہ

24 مارچ کو آکلینڈ میں پہلا سیمی فائنل نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ کے درمیان کھیلا گیا جس میں ڈک ورتھ لوئس سسٹم قانون کے تحت نیوزی لینڈ 4 وکٹوں سے کامیاب قرار پاکر پہلی بار فائنل میں پہنچنے میں کامیاب ہوا۔

جنوبی افریقہ نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 43 اوورز میں 281 رنز بنائے۔

جواب میں 43 ویں اوور میں نیوزی لینڈ نے مطلوبہ ہدف حاصل کر لیا، نیوزی لینڈ کے گرانٹ ایلوئیٹ 84 رنز بنانے پر مین آف دی میچ قرار پائے۔

دوسرا سیمی فائنل، آسٹریلیا بمقابلہ بھارت

26 مارچ کو سڈنی میں آسٹریلیا اور بھارت آمنے سامنے تھے، جس میں آسٹریلیا نے بھارت کو 95 رنز سے شکست دے کر ایک بار پھر فائنل میں کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا۔

آسٹریلیا نے ٹاس جیتا اور پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ اوور میں 7 وکٹوں کے نقصان پر 328 رنز بنائے۔

جواب میں بھارت کی پوری ٹیم 47 ویں اوور میں 233 رنز میں پویلین لوٹ گئی، اسٹیون اسمتھ سنچری بنانے پر مین آف دی میچ قرار پائے۔

فائنل، آسٹریلیا بمقابلہ نیوزی لینڈ

29 مارچ کو میلبورن میں ایک عرصے بعد ٹورنامنٹ کی دونوں میزبان ٹیمیں عالمی کپ کےحصول میں کامیابی کے لیے پنجہ آزما رہی تھیں۔

اس دن آسٹریلوی کپتان مائیکل کلارک نے اپنی ٹیم کی شاندار کارکردگی کی مدد سے 7 وکٹوں سے میچ جیت کر پانچویں مرتبہ عالمی کپ جیتنے کا اعزاز حاصل کیا۔

نیوزی لینڈ کے کپتان برینڈن میک کولم نے ٹاس جیت کرپہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 45 ویں اوور تک 183 رنز بنائے، ان کی پوری ٹیم آؤٹ ہوگئی تھی۔

جواب میں کیویز نے 3 وکٹوں کے نقصان پر مطلوبہ اسکور 34 ویں اوور میں پورا کر لیا۔

آسٹریلوی بالر جیمز فالکنز 3 وکٹیں حاصل کر کے مین آف دی میچ قرار پائے جبکہ مچل اسٹارک مین آف دی سیریز قرار پائے۔

تازہ ترین
تازہ ترین