دس سالہ بچی فرشتہ کے قتل کیس کی تحقیقات میں نیا موڑ سامنے آیا ہے، ڈی این اے سے فرشتہ کے ساتھ زیادتی ثابت نہیں ہوئی، ننھی فرشتہ کی لاش سے دوسرا کوئی ڈی این اے سویپ نہیں ملا۔
پولیس کے مطابق فرشتہ کے ساتھ زیادتی کی کوشش کی گئی لیکن ڈی این اے سے زیادتی ثابت نہیں ہوئی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مزاحمت پر ملزم نے فرشتہ کو خنجر مارا، جس سےفرشتہ کا خون کافی زیادہ بہہ گیا، آئندہ 24 سے 36 گھنٹوں میں ملزمان کو میڈیا کے سامنے پیش کیا جائے گا۔
اس سے قبل فرشتہ قتل کیس میں پولیس کی مختلف ٹیموں نے تفتیش کا دائرہ کار وسیع کر دیا۔
بدھ کو حاکم خان کی سربراہی میں سی آئی اے کے اسپیشل کرائم یونٹ نے تفتیش کا آغاز کیا، کیس کی تفتیشی ٹیموں کو کیس کی روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ دینے کی ہدایت کی گئی۔
سی آئی اے ٹیم نے 450 گھروں سے 380 لوگوں کے ریکارڈ کی چھان بین کی گئی۔
ذرائع کے مطابق جیو فیگنسگ رپورٹ پر 600 لوگوں کی ٹیلی فون کالز کی سی ڈی آر سی آئی اے نے حاصل کر لی، پولیس نے کئی ٹیلی فونک کالز بھی ٹریس کی ہیں۔
جیو فینسنگ کے مطابق فرشتہ 15 مئی کی شام والدہ کو اپنی دوست وفا کے گھر جانے کا کہہ کر گھر سے نکلی، لیکن دوست کے گھر نہیں پہنچی۔
کیس کی سب سے اہم گرفتاری فرشتہ کا ہمسایہ افغان باشندہ ناصر ہے، جسے لاش ملنے کی جگہ سے حراست میں لیا گیا، ملزم گوجر خان کی خاتون کےقتل میں بھی ملوث تھا۔
پولیس ذرائع کے مطابق فرشتہ کے گھر کے اطراف 50 گھروں کا سروے کیا گیا، جائے وقوع سے جوس کا ڈبہ اور پلاسٹک گلاس بھی ملے۔