• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چیف جسٹس کیلئے ایک اور امیدوار عدلیہ مخالف عناصر کو کھٹکنے لگے

اسلام آباد (عمر چیمہ) دی نیوز کو معتبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے بعد چیف جسٹس بننے کے ایک اور امیدوار عدلیہ مخالف عناصر کی نظروں میں کھٹک رہے ہیں جو ایک ڈوزیئر اُس ریفرنس میں استعمال کیلئے تلاش کر رہے ہیں جسے انہوں نے ان کے خلاف فائل کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ عدلیہ میں جرات مندانہ آوازوں کو خاموش کرانے کیلئے پھر سے نئی کوششوں کے بعد پرشور عوامی احتجاج شروع ہوگیا۔ ان ججز کو ہدف بنانے کی کو ششیں جاری ہیں جو یا تو نازک فیصلے دیتے ہیں یا پھر ایسے ریمارکس دے دیتے ہیں کہ جن سے اُن معاملات پر صدائے بازگشت گونج اٹھتی ہے جن کا تذکرہ انتقامی کارروائی کے خوف کے باعث شاذ و نادر ہی عوامی حلقے میں کیا جاتا ہے۔ ایک تیار کی گئی رپورٹ میں بعض اہم کیسز میں کچھ آبزرویشنز اور ریمارکس ایسے تھے جو پسند نہیں کئے گئے۔ دی نیوز کو معلوم ہوا ہے کہ چند وکلاء سے اس مقصد کیلئے مشاورت کی گئی ہے۔ چونکہ زیر بحث جج مالیاتی طور پر مستحکم ہیں اس لئے تحقیقات کا دائرہ کار بڑھا دیا گیا ہے تاکہ پروسیجرل بے قاعدگیاں یا کسی بھی چیز کو تلاش کیا جائے جسے ریفرنس میں نکتہ اٹھانے کیلئے استعمال کیا جاسکتا ہو۔ ڈویلپمنٹس سے باخبر ذرائع نے دعویٰ کیا کہ مذکورہ جج کی تاریخ پیدائش میں مبینہ طور پر نظر انداز ہوجانے یا چھوٹ جانے والی چند چیزیں زیر بحث ان وجوہات میں سے ایک وجہ ہے جسے انہیں اعلیٰ پوزیشن حاصل کرنے سے روکنے کیلئے چیلنج کیا جاسکتا ہے۔ چھوٹ جانے والی چیزوں پر کتنا اعتبار کیا جاسکتا ہے یہ ابھی واضح نہیں جیسا کہ اس طرح کی کوششیں ماضی میں بھی عدم شواہد کے باعث بیک فائر ہوگئی تھیں۔ ماضی میں ججوں کے پس منظر پر تیار کی گئی رپورٹ مذکورہ جج کو ’عام طور پر محنتی اور دیانت دار جج سمجھا جاتا ہے‘ بیان کرتی ہے۔ تاہم یہ رپورٹ ان کی سخت آبزرویشنز اور فیصلہ کرنے میں روا رکھے جانے والی آزادی کیلئے بھی زبردست رجحان کا تذکرہ کرتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق وہ ملائم لہجے والے لیکن اپنے نوٹس میں آنے والی کسی بھی قانونیت پر آبزرویشنز میں سخت ہیں، وہ آزاد ذہن، عدلیہ اور قانون کی حکمرانی کی آزادی پر یقین رکھنے والے ہیں۔ اس وقت 7 ایسے جج ہیں جو آنے والے سالوں میں چیف جسٹس بنیں گے۔ فہرست میں جسٹس گلزار سب سے اوپر ہیں۔ وہ دسمبر 2019 میں جسٹس آصف سعید کھوسہ کی جگہ لیں گے اور 2 فروری 2022 تک چیف جسٹس رہیں گے۔ جسٹس عمر عطا ء بندیال ان کی جگہ لیں گے اور 19 ماہ خدمات انجام دے کر 16 اگست 2023 کو عہدے سے ریٹائر ہوجائیں گے۔ اگلے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ہوں گے۔ وہ اپنا عہدہ 2023 کے عام انتخابات کے وقت ہی اٹھائیں گے۔ ایک عام تاثر یہ ہے کہ ان کے قبل از وقت عہدے سے ہٹائے جانے کی کوششیں اس وجہ سے شروع کی گئی ہیں کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ انتخابات ان کی نگرانی میں نہ ہوں۔ ایک با اثر سابق بیوروکریٹ سے بات کی گئی تو انہوں نے کہا کہ یہ آپ کی غلط فہمی ہے کہ کچھ عناصر ایسا کر رہے ہیں، جب ایسے لوگوں کے خلاف کارروائی ہوتی ہے تو کانسپائریسی تھیوریز شروع ہونے لگتی ہیں اور وہ کہتے ہیں کہ جمہوریت اور عدلیہ خطرے میں ہیں جبکہ ایسا نہیں ہے، سب کچھ آئین اور قانون کے مطابق ہوگا۔ جسٹس اعجاز الحسن ان کے بعد یہ عہدہ سنبھالیں گے۔ وہ جسٹس عیسیٰ کی جگہ لیں گے اور 10 ماہ کیلئے چیف جسٹس کی حیثیت سے خدمات سرانجام دیں گے۔ اس کے بعد جسٹس سجاد علی شاہ سینئر ترین جج ہوں گے جو یہ عہدہ سنبھالیں گے۔ وہ دو سال سے زائد اس عہدے پر رہیں گے اور 26 نومبر 2027 کو ریٹائر ہوں گے۔ جسٹس منیب اختر ان کے بعد چیف جسٹس ہوں گے جو ایک سال سے زائد تک اس عہدے پر رہ کر 13 دسمبر 2028 کو یٹائر ہوں گے۔ موجودہ سینئر ترین 7 ججوں میں سے ساتویں اور آخری جج جسٹس یحیٰ آفریدی ہوں گے جو ایک سال سے زائد کیلئے سپریم کورٹ کی صدارت کریں گے اور 22 جنوری 2030 کو ریٹائر ہوں گے۔

تازہ ترین