• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی میں پانی کا بحران، نصف آبادی کو پانی دستیاب نہیں

کراچی(نیوزڈیسک)پاکستان کا سب سے گنجان آباد شہر کراچی پانی کی شدید قلت سے دوچار ہےاور2کروڑ سے زائد آبادی کے شہر کراچی کے باسیوں اور اقتصادی سرگرمیوں کے لیے درکار پانی کی طلب دن بدن بڑھ رہی ہے جب کہ دستیاب پانی کی مقدار میں کمی آ رہی ہے۔کراچی میں پانی کی قلت کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ تقریباً شہر کے ہر دوسرے شخص کو اس کی ضرورت کا پانی مل نہیں پا رہا، ایک طرف تو پانی کی قلت ہے اور دوسرا سب سے بڑا مسئلہ پینے کے صاف پانی کی دستیابی کا بہت دشوار ہونا ہے، 13سال میں آبادی تیزی سے بڑھتی رہی، ضروریات کے مطالق پانی کی فراہمی میں اضافہ نہیں کیا گیا، قلت کے باعث پانی فروخت کا کاروبار بڑھنے لگا، اضافی پانی کی فراہمی کا منصوبہ ’’کے فور‘‘ تاخیر کا شکار ہے جبکہ شہری پانی کے حصول کے لئے اپنا سکون، وقت اور پیسہ تینوں ہی صرف کرنے پر مجبور ہیں۔امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق 19برسوں سے شہر کی آباد ی میں سالانہ اوسطاً 2.4فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے لیکن اس کے باوجود 13 سال سے شہر میں پانی کی فراہمی میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا جس کے باعث اب صورت حال یہ ہے کہ شہر کو اپنی ضرورت سے 56فیصد پانی کم فراہم کیا جارہا ہے، کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے حکام برملا پانی کی اس قلت کا اعتراف کرتے ہیں۔مینجنگ ڈائریکٹر واٹر بورڈ اسد اللہ خان کہتے ہیں کہ 2006 کے بعد سے شہر کے لیے پانی کی فراہمی میں کوئی اضافہ نہیں ہوا یعنی 13 سال میں آبادی بڑھنے کی رفتار تو وہی رہی، لیکن آبادی میں اضافے کی ضروریات کے مطالق پانی کی فراہمی میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا۔دوسری جانب میٹھا پانی بھی اس گنجان آباد شہر کراچی میں ایک کاروبار بن کر رہ گیا ہے،کراچی کے علاقے رنچھوڑ لائن کے 48 سالہ فرید احمد گزشتہ 30 سال سے گھر گھر پانی پہنچاتے ہیں جس کے عوض وہ پیسے وصول کرتے ہیں، شہر کے اس گنجان آباد علاقے کی اونچی عمارتوں میں پائپ لائنز کے ذریعے ایک عرصے سے پانی فراہمی بند ہے جس کے باعث وہاں رہنے والے اپنی ضرورت کا پانی خریدنے پر مجبور ہیں۔ کراچی کا تقریباً ہر دوسرا شہری پانی کے حصول کے لیے اپنا سکون، وقت اور پیسہ تینوں ہی صرف کر رہا ہے۔ لیاری کے ایک رہائشی طاہر احمد کا کہنا ہے کہ وہ پانی سرکاری پمپ سے حاصل کرتے ہیں لیکن اکثر اوقات یہ پانی گندا اور بدبو دار ہوتا ہے اور وہ پینے کے قابل نہیں ہوتا،وہ کہتے ہیں کہ پینے کا صاف پانی مہنگا ملتا ہے اور اس پر ماہانہ آمدنی کا اچھا خاصا حصہ خرچ کرنا پڑتا ہے۔کراچی کو اس وقت دو مختلف ذرائع سے پانی فراہم کیا جاتا ہے، ایک دریائے سندھ اور دوسرا حب ڈیم سے۔ اور وہ دونوں ہی شہر سے کم و بیش 150 کلو میٹر کے فاصلے پر ہیں، ملک کا کوئی اور بڑا شہر پانی کے ذرائع سے اتنی دوری پر نہیں ۔

تازہ ترین