• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

50 کروڑ سے زائد آمدنی پر سپر ٹیکس، کارپوریٹ ٹیکس 29 فیصد پر برقرار، تنخوار دار کے ٹیکس میں اضافہ

اسلام آباد (اے پی پی، خبرایجنسیاں)آئندہ مالی بجٹ میں 50کروڑ سے زائدآمدنی پر سپر ٹیکس، کارپوریٹ ٹیکس 29فیصدپر برقرار، تنخواہ دار کےٹیکس میں اضافہ،تنخواہ دار کی چھوٹ کی حد 12لاکھ سے کم کرکے 6لاکھ کردی گئی جبکہ غیر تنخواہ دار طبقے کے لیے 4لاکھ روپے کردی گئی ہے۔ تفصیلات کےمطابق وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر نے کہا ہے کہ سپر ٹیکس کے لئے واجب الادا رقم کے حساب کے وقت روپے کی قدر میں کمی اور سابقہ کاروباری نقصانات کو شامل نہیں کیا جاتا، ٹیکس کے حوالے سے ایک جیسے برتاؤ کو یقینی بنانے کے لئے قانون کو دوسرے اداروں کے مطابق کیا جائے، Brought forward lossesاور کرنسی کی قدر میں کمی کو سپر ٹیکس کے لئے آمدن کے حساب کے وقت شمار نہیںکیا جائے گا، سپر ٹیکس ایکٹ 2015ءکے ذریعے متعارف کروایا گیا تھا، یہ تمام بینکنگ کمپنیوں اور ایسے دیگر افراد پر لاگو ہوتا ہے جن کی آمدن 50کروڑ روپے سے زائد ہو،سپر ٹیکس کے لئے واجب الادا رقم کے حساب کے وقت depreciationاور سابق کاروباری نقصانات کو شامل نہیں کیا جاتا تاہم بینکنگ کمپنیوں کی صورت میں انہیں شامل کیا جاتا ہے۔ ٹیکس کے حوالے سے ایک جیسے برتاؤ کو یقینی بنانے کے لئے تجویز ہے کہ بینکوں کے لئے بھی قانون کو دوسرے اداروں کے مطابق کیا جائے۔ 

انہوں نے بتایاکہ بدترین بجٹ پریشر کے باوجود کمپنیوں کےلئے کارپوریٹ ریٹ میں اضافہ نہیں کیا جا رہا جو کہ29 فیصد پر برقرار رکھا گیا ہے تاکہ کارپوریٹائزیشن کو فروغ دیا جا سکے، اس بات کو یقینی بنایا گیا ہے کہ کارپوریٹ سیکٹر کے اندر بزنس مین کی آمدن پر عائد ٹیکس کے ریٹ کو غیر کارپوریٹ سیکٹر میں کاروبار چلانے والے افراد پر عائد ٹیکس ریٹ سے کم رکھا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ فنانس ایکٹ 2018ءمیں تنخواہ دار اور غیر تنخواہ دار دونوں طرح کے افراد کے لئے ٹیکس کی شرحوں میں نمایاں کمی کی گئی تھی، اس سے پیشتر قابل ٹیکس آمدن کی کم از کم حد 4لاکھ روپے تھی، فنانس ایکٹ 2018ءکے ذریعے اس کم از کم حد کو تین گنا بڑھا کر 12لاکھ روپے کر دیا گیا، اس کے نتیجے میں محصولات کی مد میں 80ارب روپے کا بڑا نقصان ہوا، عام طور پر قابل ٹیکس آمدن کی کم سے کم حد اس ملک کی فی کس آمدن کے تناسب سے ہوتی ہے اور اس طرح کے غیر معمولی اضافے کی مثال نہیں ملتی، اس لئے تجویز یہ ہے کہ قابل ٹیکس آمدن کی کم سے کم حد پر نظرثانی کر کے اسے تنخواہ دار طبقے کے لئے 6لاکھ روپے اور غیر تنخواہ دار طبقے کے لیے 4لاکھ روپے کر دیا جائے۔ تجویز ہے کہ 6لاکھ روپے سے زائد آمدن والے تنخواہ دار افراد کے لئے 11قابل ٹیکس 5 slabsفیصد سے 35فیصد تک کے پروگریسو ٹیکس ریٹس کے ساتھ متعارف کروائے جائیں۔ 4لاکھ روپے سے زائد آمدن والے غیرتنخواہ دار افراد کے لئے آمدن کی8سلیبز5فیصد ٹیکس ریٹ کے ساتھ متعارف کروائے جائیں۔

تازہ ترین