اسلام آباد(اے پی پی) احتساب عدالت نے سابق صدر آصف علی زرداری کو 21 جون تک دس روزہ جسمانی ریمانڈ پرقومی احتساب بیورو( نیب) کے حوالے کردیا ہے۔ منگل کو قومی احتساب بیورو کی جانب سے سابق صدر آصف علی زرداری کو احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک کی عدالت میں پیش کیا گیا ۔پراسیکیوٹر نیب سردار مظفر عباسی نے عدالت سے آصف علی زرداری کے چودہ روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی اور موقف اپنایا کہ بادی النظر میں آصف علی زرداری جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے میگا منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں اور ان اکاؤنٹس کے بینیفیشری ہیں۔ اومنی گروپ نے زرداری اورجعلی اکاؤنٹس کے درمیان پل کا کردار ادا کیا۔ سردار مظفر نے عدالت کو بتایا کہ نیب نے گرفتاری کے بعد سابق صدر آصف علی زرداری کا طبی معائنہ کرایا۔ رپورٹ کے مطابق آصف علی زرداری کو کوئی مہلک بیماری نہیں ہے۔مزید تحقیقات کیلئے سابق صدر کا جسمانی ریمانڈ ناگزیر ہے۔زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے اپنے دلائل میں کہا کہ جعلی اکاؤنٹس ریفرنس احتساب عدالت میں زیر سماعت ہے۔ چیئرمین نیب کے پاس انکوائری اور تحقیقات کے دوران وارنٹ جاری کرنے کا اختیار ہے، ریفرنس فائل ہونے کے بعد نہیں۔ قانون کے مطابق وارنٹ گرفتاری کیلئے عدالت سے اجازت لینا ضروری ہوتی ہے۔ ہمیں یا اس عدالت کو وارنٹ گرفتاری سے متعلق آگاہ نہیں کیا گیا۔ فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ ایف آئی آر میں جعلی اکاؤنٹس کھولنے کا ذمہ دار بینکرز کو ٹھہرایا گیا ہے۔ سابق صدر آصف علی زرداری کو ایف آئی آر میں نامزد ہی نہیں کیا گیا۔ اس ریفرنس کے 26 ملزمان میں سے صرف آصف زرداری کے وارنٹ جاری کرنا امتیازی سلوک ہے۔ عدالت سے استدعا ہے کہ آصف علی زرداری کی رہائی کا حکم دے۔جج محمد ارشد ملک نے استفسار کیا کہ عدالت سے گرفتاری کی اجازت کے حوالے سے بات واضح کریں جس پر سردار مظفر نے موقف اپنایا کہ آصف زرداری نے مچلکے جمع کرا رکھے ہیں، جوڈیشل کسٹڈی میں نہیں ہیں۔