کراچی ( اسٹاف رپورٹر) سندھ اسمبلی کے اجلاس میں ایوان کی کارروائی کے دوران قائد حزب اختلاف فردوس شمیم نقوی نے حکومتی ارکان کی ریکوزیشن پر بلائے جانے والے اجلاس کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھایا تو اسپیکر آغا سراج درانی نے رولنگ دی کہ یہ اجلاس بالکل قانونی ہے جس پر اعتراض کی کوئی گنجائش نہیں،قائد حزب اختلاف نے جذباتی انداز میں مخالفانہ تقریر شروع کی تو اسپیکر نے ان کا مائیک بند کرکے وقفہ سوالات کا اعلان کردیا جس پر اپوزیشن ارکان آپے سے باہر ہوگئے اور انہوں نے شدید احتجاج کرتے ہوئے ایوان میں پلے کارڈ لہراکر زبردست نعرے بازی شروع کردی اور اسپیکر کی نشست کا گھیراؤ کرلیا، اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی سے ایوان مچھلی بازار کا منظر پیش کرنے لگا اور کان پڑی آواز سنائی نہیں دیتی تھی،اسی شور شرابے کے دوران پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی جام مدد علی خان نے سابق صدر آصف علی زرداری کی نیب کے ہاتھوں گرفتاری کے خلاف ایک قرارداد مذمت پیش کی جسے ایوان نے متفقہ طور پر منظور کرلیا اس موقع پر حکومت اور اپوزیشن ارکان کے درمیان وقفے وقفے سے سیاسی نعروں کا مقابلہ بھی ہوتا رہا،پی ٹی آئی ارکان اپنے ساتھ کارڈ لیس مائیک اور بہت سے پلے کارڈ بھی لیکر آئے تھے جن پر مختلف نعرے درج تھے ،قبل ازیں قائد حز ب اختلاف فردوس شمیم نقوی نے پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی ارکان کی درخواست پر آج اجلاس غیر آئینی طریقے سے طلب کیا گیا ہے جو غیر قانونی ہے کیونکہ ریکوزیشن کی درخواست کے پہلے صفحہ پر صرف چار ارکان کے دستخط ہیں باقی 50ارکان کے دستخط بعد میں کرائے گئے ہیں،ہمیں اس طریقے سے اجلاس بلانے پر اعتراض ہے،سیکریٹری سے دستخط کی کاپی مانگی تو جواب ملا نہیں ہے ،دستخط کی تصدیق کرنا چاہی تو کہا کہ اجازت نہیں،اسپیکر نے کہا کہ آج ہونے والا یہ اجلاس بالکل درست اور قانونی ہے اور اس حوالے سے میں رولنگ دے رہا ہوں اس کے ساتھ ہی انہوں نے قائد حزب اختلاف کا مائیک بند کرکے وقفہ سوالات شروع کرنے کا اعلان کردیا تاہم اپوزیشن کے شدید احتجاج اور ہنگامہ آرائی کے سبب جی ڈی اے کے رکن صوبائی اسمبلی عارف مصطفی جتوئی محض ایک دو ضمنی سوال ہی پوچھ سکے مکیش کمار چاؤلہ نے ان کے جو جواب دیئے شور کے باعث وہ بھی کوئی نہ سن سکے، اس موقع پر اپوزیشن ارکان اسپیکرکی نشست کے سامنے آکر جمع ہوگئے اور وہاں گھیراؤ کرکے شدید نعرے بازی شروع کردی، اسپیکر آغا سراج درانی نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف کے بارے میں کہا کہ میں نے آج تک آپ جیسا لیڈر آف اپوزیشن نہیں دیکھا،انہوں نے کہا کہ یہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ جس اسمبلی میں بانی پاکستان قائد اعظم بیٹھے ہوں وہاں ارکان ایوان کا تقدس از خود پامال کررہے ہیں اور ایوان کی نشستوں پر جوتے لیکر چڑھ رہے ہیں۔اپوزیشن کے شور شرابے کے دوران اسپیکر نے قواعد وضوابط میں نرمی کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی جام مدد علی کو سابق صدر آصف علی زرداری کی نیب کے ہاتھوں گرفتاری کے خلاف ایک مذمتی قرارداد پیش کرنے کی اجازت دیدی، پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی ذوالفقار شاہ نے قرارداد پر اپنے خطاب میں کہا کہ زرداری کی گرفتاری عوام دشمن بجٹ کی کوتاہیوں کو چھپانے کے لئے کی گئی ہے،شمیم ممتاز نے زرداری کی گرفتاری کی مذمت کی تو زبان پھسل گئی اور غلطی سے کہہ گئیں کہ میں زرداری کے حق میں پیش کردہ قرارداد کی مذمت کرتی ہوں،بعد میں انہیں اپنی غلطی کا احساس ہوا تو اصلاح کرلی، سابق ڈپٹی اسپیکر اور صوبائی وزیر شہلا رضا نے ایوان میں بڑے جذباتی انداز میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسمبلی کو دھوبی گھاٹ بنانے والے سن لیں یہاںبجٹ اسٹروک کے مریض سامنے آگئے،نیب کے چیئرمین کےخلاف پی ٹی آئی نے مہم چلائی تاکہ پی ٹی آئی والوں پر کوئی ہاتھ نہ ڈالے، اسپیکر نے اجلاس جمعرات کی دوپہر دو بجے تک ملتوی کردیا۔