لندن (مرتضیٰ علی شاہ) بانی ایم کیو ایم الطاف حسین کو جنوبی لندن کے پولیس سٹیشن میں دو گھنٹے کی تفتیش کے دوران سکاٹ لینڈ یارڈ کائونٹر ٹیررازم یونٹ کے ڈیٹیکٹیوز کے سوالات کے جواب دینے سے انکار کے بعد بدھ کی شام پولیس ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔ جیو نیوز کو معلوم ہوا کہ ان سے منگل کی شب برطانوی وقت کے مطابق10 تا12 بجے تفتیش کی گئی۔ لندن پولیس نے ان سے جو سوالات کئے، ان کا الطاف حسین نے کوئی جواب نہیں دیا۔ انہوں نے صرف اپنے نام، تاریخ پیدائش اور گھر کے پتے کی تصدیق کی۔ انہوں نے پولیس کی جانب سے پوچھے گئے تمام سوالات کا جواب دینے سے انکار کر دیا اور نو کمنٹ کا آپشن اختیار کیا۔ جیو نیوز کو ذرائع نے بتایا کہ کرائون پراسیکیوشن سروس (سی پی ایس) نے پولیس کو مشورہ دیا ہے کہ پراسیکیوٹرز کو پیش کی جانے والی فائل میں کافی شواہد موجود نہیں ہیں اور جب تک مزید شواہد پیش نہیں کئے جاتے، چارج نہیں کیا جا سکتا۔ حسین کے اپنے ہوم ایڈریس پر24 گھنٹے کی پولیس ضمانت اپلائی ہوگی اور وہ چھ ہفتے بعد اسی پولیس سٹیشن پر واپس آئیں گے۔ تفتیش کے بارے میں معلومات رکھنے والے قابل اعتماد ذرائع نے جیو نیوز کو بتایا کہ دورانِ تفتیش الطاف حسین کے وکلا بھی موجود تھے، جنہوں نے انہیں مشورہ دیا تھا کہ وہ پولیس کے سوالات کے جواب نہ دیں۔ وکلا نے پولیس سے کہا کہ ان کا کلائنٹ چارج کئے جانے کی صورت میں صرف کسی انڈی پینڈنٹ جج یا جیوری کو سوالات کے جواب دے گا، پولیسں کو نہیں۔ ذرائع نے انکشاف کیا کہ نصف شب کو الطاف حسین سے تفتیش اس وقت روک دی گئی، جب انہوں نے اپنے سینے میں درد کی شکایت کی اور کہا کہ ان کی طبعیت اچھی نہیں ہے۔ انٹرویو رات کو پھر دوبارہ شروع ہوا، جو رات کو دو بجے ختم ہوا، جس کے ایک گھنٹے بعد الطاف حسین کو پولیس ضمانت پر رہا کرتے ہوئے مزید انکوائریز التوا میں ڈال دی گئیں۔ پاکستانی حکومت کے وکیل ٹوبی کیڈمین نے جیو نیوز کو بتایا کہ انہوں نے جو شواہد دیکھے ہیں، وہ الطاف حسین کو چارج کرنے کیلئے کافی ہیں۔ حکومت پاکستان نے ایم کیو ایم سے متعلق کیسز میں نمائندگی کیلئے یو کے بیسڈ وکیل ٹوبی کیڈمین کی خدمات حاصل کر رکھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے پاکسانی اتھارٹیز کے تمام شواہد کا جائزہ لیا ہے، اس بنیاد پر میری ایسسمنٹ ہے کہ یہ انہیں چارج کرنے کیلئے کافی ہیں۔ انہوں نے الطاف حسین کی گرفتاری کو اہم قرار دیا اور کہا کہ ہو سکتا ہے وہ جلد چارجز کا سامنا کریں۔ ہم توقع کرتے ہیں کہ انہیں کسی مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا جائے گا اور پھر باقاعدہ پروسیڈنگز کا آغاز ہوگا۔ الطاف حسین کو منگل کی صبح سکاٹ لینڈ یارڈ کے کائونٹر ٹیررازم یونٹ کے15 آفیسرز نے چھاپے کے دوران گرفتار کیا تھا۔ ان کی گرفتاری2016 میں پاکستان میں براڈ کاسٹ کی گئی نفرت انگیز تقریر کے کیس میں ہوئی۔ سکاٹ لینڈ یارڈ کے مطابق ان کی گرفتاری سیریس کرائم ایکٹ2007 کی دفعہ44 کے بر عکس جان بوجھ کر کسی آفنس کے ارتکاب کیلئے اکسانے، حوصلہ افزائی کرنے یا معاونت کرنے کے شبہ میں ہوئی ہے۔