• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

زمین و مکان کی خرید و فروخت جسے عرف عام میں اب رئیل اسٹیٹ بزنس کا نام دیا جاتا ہے، بلاشبہ ایک انڈسٹری کی صورت اختیار کرگیا ہے، اگر یہ کہا جائے کہ پاکستان بھر میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری پچھلے کم و بیش بیس برس میں کسی کاروبار میں ہوئی تو وہ یہی ہے۔ پورے ملک میں کیا بڑے کیا چھوٹے، تمام شہروں میں ہائوسنگ سوسائٹیاں بن گئیں اور بن رہی ہیں۔ یہ بھی سچ ہے کہ اس ضمن میں فراڈ بھی بے تحاشا ہوا، محض فائلوں پر ایسے پلاٹوں کی قیمتیں وصول کر لی گئیں جو حقیقت میں موجود ہی نہیں تھے، ایسی بے شمار ہائوسنگ اسکیموں کے مالکان پر مقدمے بھی درج ہیں، غالباً ایسے ہی معاملات پر حکومت کی طرف سے ’’فرد‘‘ کے اجراء پر پابندی عائد کردی گئی تھی، جسے سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں پانچ ماہ آٹھ روز گزر جانے کے بعد ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پنجاب بورڈ آف ریونیو نے لینڈ ریونیو ایکٹ میں کی جانے والی ترمیم کی سمری لاء ڈیپارٹمنٹ کو بھجوا دی ہے۔ نظام کی فرسودگی کے باعث ہمارے ہاں جائیداد کی خرید و فروخت ایک پیچیدہ معاملہ ہے، جائیداد بیچنے والا خریدار کو رجسٹری دکھاتا ہے جس پر جائیداد کا محل و قوع، حدود اربعہ، پرانے اور موجودہ مالک کا نام اور گواہوں کے دستخط وغیرہ ہوتے ہیں لیکن چونکہ یہ تمام کاغذات، اگرچہ سرکاری اسٹامپ پیپر پر ہوتے ہیں، جعلی بھی ہو سکتے ہیں چنانچہ رجسٹری کا انتقال نمبر دکھانا پڑتا ہے اور اس کے بعد سب سے اہم مرحلہ اس جائیداد کی ’’فرد‘‘ کا آتا ہے۔ ’’فرد‘‘ ایک ایسی دستاویز ہے جو کسی جائیداد کی حکومتی کارندے یا پٹواری کی طرف سے مرتب کردہ تازہ ترین معلومات پر مشتمل ہوتی ہے، مثلاً اس کا حدود اربعہ اور ملکیت وغیرہ۔ اس کے اجراء پر پابندی کے باعث بلاشبہ جائیدادوں کی خرید و فروخت بھی متاثر ہوئی بلکہ انتقال و فرد کی فیسوں کی مد میں حکومتی خزانہ بھی کروڑوں روپے کی آمدن سے محروم رہا۔ ’’فرد‘‘ کے اجراء کا فیصلہ احسن ہے کہ پراپرٹی کا سارا کاروبار شروع ہی اس سے ہوتا ہے۔ حکومت خاص طور پر زمین جائیداد کے معاملات کو پٹواریوں ،پٹوار سسٹم سے نکال کر اسے جدید ٹیکنالوجی سے مربوط کرےتا کہ بدعنوانی اور دھوکہ دہی کا سلسلہ ختم ہو۔

تازہ ترین