• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
مایانکہ شہریان ریاست المعروف بھیڑ بکریاں تعدادی 18کروڑ مالکان و ساکنان اسلامی جمہوریہ پاکستان ہیں ۔ یہ کہ ہم سائیں ولائی لگ قسم کی مخلوق واقع ہوئے ہیں اور جدھر کوئی ہانکے ،چل پڑتے ہیں ۔ نیز رہبر اوررہزن ، چور اور سادھ میں کما حقہ‘تمیز بھی نہیں کر سکتے ۔ پس بنائے معذوری ہائے ہذا اپنے ملک کا انتظام و انصرام کرنے سے قاصر ہیں ۔لہذا بخوشی خود ، برضا و رغبت اپنی جانب سے جملہ سیاستدانوں اور بادشاہ گر حقیقی مقتدر قوتوں کو مختارعام مقررکر کے اختیار دیتے ہیں کہ وہ ہماری مملکت متذکرہ کا ہر طرح سے انتظام و انصرام بجا لاویں اور مطابق اپنی مرضی و منشا کے اسے چلاویں ۔ اپنی پسند کے لالہ و گل کھلاویں ،تجربہ گاہ بناویں ، جمہوریت، لولی لنگڑی جمہوریت ،گائیڈڈ جمہوریت ، مارشل لاء ، نیم مارشل لاء ، گورنر راج و ایمر جنسی وغیرہ جب چاہیں نافذ فرماویں ۔ آئین ،قوانین جیسے چاہیں بناویں ، انہیں نافذ کریں ، معطل کریں ، بحال کریں ، ترامیم کراویں ۔
یہ کہ ہم مختاران موصوف کو اختیار دیتے ہیں کہ بذریعہ انتخابات یا بدون انتخابات جس طرح چاہیں ، جیسی چاہیں حکومت بناویں ،برطرف کریں ، جادوئی عمل سے انتخابی نتائج تبدیل کراویں ،لوٹے بنیں ،بنواویں ، اصلاح احوال کا تڑکہ لگاتے ہوئے منتخب حکومت کا دھڑن تختہ فرماویں ، اسمبلیاں ، معاہدے ، وعدے توڑیں ، مارشل لاء یا اپنی پسند کی عبوری حکومت نوے روز کے لیے بناویں ، دس سال تک چلاویں ، ریفرنڈم کراویں ،فرشتوں سے ووٹ ڈلواویں ، ہمیں ٹرکوں کی بتیوں کے پیچھے لگاویں ۔ ہمیں جمہوریت کے پیاز یا آمریت کے جوتے دونوں قبول و منظور ہوویں گے ۔
یہ کہ مختار عام خواتین و حضرات کو ہماری جانب سے اختیار ہوگاکہ وہ قومی خزانے کو شیر مادر تصور فرماویں ، خود ٹیکس چوری کریں ، ہمارے ٹیکسوں پر عیاشی کریں ، قرضے لیویں ، معاف کراویں ، ملیں ، فیکٹریاں وغیرہ لگاویں ، کمشن لیویں ، مال بناویں ۔ ہمارے خون پسینے کی کمائی سے بیرون ملک معہ اہل و عیال و رفقاء دورے کریں ، شاپنگ کریں ، علاج کراویں ، حج و عمرے فرماویں ، بوقت ضرورت خود ساختہ جلا وطنیاں اختیار کریں،نشاط و سرورکی محفلیں سجاویں ، رنگین شامیں مناویں ،دہری شہریت اختیار کریں ، لوٹ مار کریں ،لوٹ مار کا سرمایہ غیر ملکی بنکوں میں منتقل کراویں ، جائیداد منقولہ و غیر منقولہ بناویں ، ہمارا خون نچوڑیں ، ہماری کھال سے جوتیاں بناویں ،کرپشن کے ٹین کنستروں کی تھاپ پر ایمانداری کی قوالیاں کریں ، ہمارے حقوق سے کھلواڑ کریں ، بنیادی حقوق و شخصی آزادیوں کا قلع قمع کریں ، ہمیں غائب ،لا پتہ کراویں ،عسکریت پسند ،ٹارگٹ کلرز ،ہتھیار بند جتھے تیار کراویں ، دہشت گردی کی تربیت دلاویں ، ہمیں ان کے رحم و کرم پر چھوڑیں ۔ ہم سوختہ بخت ان کی مرضی میں ہر گز دخل نہ دیویں گے ۔
یہ کہ اختیار گرہندگان کوکلی اختیار ہوگا کہ وہ ہماری ریاست کا جزوی یا سالم حصہ ، جس قدر چاہیں ،جسے چاہیں بذریعہ بیعہ ، رہن ، ٹھیکہ ، پٹہ ، ہبہ ،تقسیم وغیرہ منتقل کراویں ۔ آئی ایم ایف ، امریکہ یا جس کے پاس چاہیں وطن عزیز اور ہمیں گروی رکھ دیں ،نیلام کریں ،دنیا کے در در پر کشکول گردی کریں ، ہماری عزت نفس کو خاطر میں لاویں یا نہ لاویں، ان کی مرضی ۔وہ ہمارے درمیان لیپ ٹاپ ،امداد، بھوک ، ننگ یا موت جو چاہیں بانٹیں ، ہمارے مصائب پر مگر مچھ کے آنسو بہاویں ، پیٹ بھر کر کھاویں ، ہمارے لیے نان جویں بھی نہ چھوڑیں ، قدرتی آفات ،سیلاب ،زلزلہ وغیرہ کے دوران ہماری بے بسی کے فضائی جائزے لیویں ، ان آفات کو ہم بھوکوں کے گناہوں کا شاخسانہ قرار دیویں ،سبسڈی دیویں ، واپس لیویں ،جعلی ادویات ،ملاوٹ کرنے والوں ،چوروں ، ڈاکوؤں ،ذخیرہ اندوزوں ،ناجائز منافع خورو ں کی سرپرستی فرماویں ، ہمارے مسائل کو پس پشت ڈال کر کسی بھی نان ایشو کو ایشو بنا لیویں ، جھوٹ منافقت کے معبد تعمیر کریں ، ہماری زمینیں کوڑیوں کے بھاؤ یا جبراً و قہراً قبضہ کر کے حاصل کریں ، ہاؤسنگ سوسائٹیاں بناویں ، واپس ہمیں سونے کے بھاؤ بیچیں ، ہمیں اپنے لانگ مارچوں ،جلوسوں ، جلسوں میں بھرپور شرکت کا حکم دیویں ، دھرنے دیویں ، دلواویں ، مجنونانہ دانائی کے مظاہرے کریں ، اپنی خواہشات بیمار کو ہماری امنگوں کا ترجمان بتاویں ،لغو، غیر حقیقی مطالبات کریں ، ان پر ہم سے مہر تصدیق ثبت کراویں بلکہ خود ہی ہماری مہر لگا لیویں ۔ ہم ہر گز تردید یا انکار نہ کریں گے ۔
یہ کہ ہماری مختار عام ہستیوں کو یہ اختیار بھی حاصل ہوگا کہ سیاسی عمل کو جتنا چاہیں بے توقیر کریں ، نظام بدلنے کے جھانسے دیویں،سیاست کے بازار میں ڈرامے ، تھیٹر ، فلمیں ، سرکس وغیرہ ہر قسم و نوع کے لگاویں ، اتحاد بین المسلمین کے درس دیویں ، فرقہ واریت کو ہوا دیویں ، اختلافات کی تخم ریزی کریں ،تنازعات کی آبیاری کریں ، ہمیں آپس میں لڑاویں ، ہم پر تعلیم و صحت کے دروازے بند کریں ، جہالت کو فروغ دیویں ، اداروں میں تصادم کراویں ، اپنے صوابدیدی کوٹے ،پیٹ، اشیائے ضروریہ کی قیمتیں جتنی چاہیں بڑھاویں ،بجلی و گیس کی اعلانیہ یا غیر اعلانیہ لو ڈ شیڈنگ کریں ، توانائی کے مصنوعی بحران ، قانونی و آئینی بحران در بحران پیدا فرماویں ، ہمارا ناطقہ بند کریں ، جینا حرام کر یں ، خط غربت سے نیچے زندگی گھسیٹنے پر مجبور کریں ، ہمارے لیے روزگار کے دروازے بند کریں ، اپنے لونڈوں لپاٹوں اور رکھیلوں کو ممبران اسمبلی بناویں ،وزارتوں کی بندر بانٹ کریں ، بیوروکریسی کو کھلاویں ،نورتنوں کو کھلاویں ، خود بھی کھاویں ،بد عنوان افسروں کو اعلیٰ عہدوں پر لگاویں ،ایمانداروں کو کھڈے لائن لگاویں ، علمائے انصاف سے اپنی مرضی کا انصاف کراویں ،ہم سے اپنے فقید المثال استقبال کراویں ، سڑکیں ، موبائل بند کراویں ،روٹ لگاویں ،گاڑیوں کی کہکشاؤں اور ہوٹروں کے شور میں آوک جاوک فرماویں ۔ہم اُف تک نہ کریں گے ۔
یہ کہ مختاران موصوف کو بروئے مختار نامہ ہذا اختیار ہے کہ وہ ہمیں بنام وطن لوٹیں یا بہ حیلہ مذہب ،یار لوگوں کو چنداں اعتراض نہ ہوگا ۔حتیٰ کہ ہماری مملکت سے متعلق اختیار گرہندگان کو ہر وہ اختیار حاصل ہوگا جو بطور مالک ہمیں بھی حاصل نہ ہے ۔ لہذا مختار نامہ عام ہذا رو برو خدائے بزرگ و برتر تحریر کردیا ہے تاکہ سند رہے اور روز قیامت عندالحاجت ان کے کام آوے ۔
اختیار دہندگان : شہریان پاکستان
تازہ ترین