• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بونڈی بیچ حملہ: حملہ آور کو روکنے والے احمد الاحمد کا پہلا انٹرویو سامنے آ گیا

---فائل فوٹو
---فائل فوٹو

سڈنی کے بونڈی بیچ میں ہونے والے حملے کو روکنے والے ہیرو احمد الاحمد نے صحتیابی کے بعد پہلی بار میڈیا سے گفتگو کی ہے۔

احمد الاحمد نے اس حملے کے دوران ایک مسلح شخص سے اسلحہ چھین لیا تھا جس کے نتیجے میں اِنہیں بھی پانچ گولیاں لگی تھیں۔

احمد الاحمد نے انٹرویو کے دوران ان لمحات کو یاد کیا جب اُنہوں نے حملہ آور کو روک کر کئی جانیں بچائیں۔

’سی بی ایس نیوز‘ کو دیے گئے انٹرویو کے دوران احمد کا کہنا تھا کہ انہیں اس بات کا احساس ہے کہ ان کی بہادری سے کئی زندگیاں بچ گئیں لیکن وہ ان افراد کے لیے افسردہ ہیں جو اس حملے میں جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

احمد الاحمد نے بتایا کہ حملے کے وقت انہیں اپنی جان کی فکر نہیں تھی، ان کی توجہ صرف اور صرف مزید جانوں کو بچانے پر مرکوز تھی۔

اُنہوں نے مزید کہا کہ میرا مقصد صرف حملہ آور سے بندوق چھیننا تھا تاکہ وہ کسی انسان کی جان نہ لے سکے۔ میں جانتا ہوں کہ میں نے بہت سوں کو بچایا لیکن جو لوگ مارے گئے، ان کا دکھ میرے دل میں ہے۔

احمد نے بتایا کہ انہوں نے اچانک پیچھے سے حملہ آور پر چھلانگ لگائی اور اسے قابو کیا اور بار بار اسے ہدایت دی کہ ’بندوق پھینک دو، یہ سب بند کرو‘۔ 

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت انہیں اپنے جسم اور دماغ میں ایک عجیب  اور غیر معممولی طاقت محسوس ہو رہی تھی۔

حملے کی ویڈیو فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ احمد ایک گاڑی کے پیچھے سے نکل کر حملہ آور کو دبوچ لیتے ہیں اور اسی دوران حملہ آور کی بندوق زمین پر گر جاتی ہے۔

اس واقعے میں احمد کو بھی گولیاں لگیں جس کے بعد اِنہیں فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ان کے تین آپریشن ہوئے۔ ڈاکٹروں کے مطابق احمد کی حالت اب بہتر ہے اور وہ صحتیابی کی جانب گامزن ہیں۔

واضح رہے کہ یہ واقعہ ایک یہودی مذہبی تقریب (حنوکہ) کے دوران پیش آیا تھا جس میں 15 افراد ہلاک اور 19 زخمی ہوئے تھے۔ 

حملہ آور ساجد اکرم پولیس فائرنگ میں موقع پر ہی مارا گیا تھا جبکہ اس کا بیٹا نوید اکرم زخمی ہوا تھا، بعد ازاں قانونی کارروائی کے دوران اس پر 59 الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید