• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کسی بھی کاروبار یا تحریک کی کامیابی کا سب سے پہلا دارومدار اس بات پر ہوتا ہے کہ کس طرح اسے عوام الناس کے سامنے پیش کیا جاتا ہے جتنے بہتر اور منظم انداز سے پیش کیا جائے گا، مقصد تک رسائی کا امکان بھی اُتنا ہی زیادہ ہوگا۔ لہٰذا عوام الناس تک اپنا پیغام کامیابی سے پہنچانے کیلئے ذہین و فطین باکردار و بااخلاق قابل لوگوں کا انتخاب کیا جاتا ہے تاکہ وہ اپنی آواز زیادہ مضبوطی سے عوام تک پہنچا سکیں۔ موجودہ دور میڈیا اور سوشل میڈیا کا دور ہے جہاں چند لمحوں میں آپ کی بات پوری دنیا تک پہنچ جاتی ہے اور اس پر ردعمل بھی فوری نظر آجاتا ہے جس سے بات کرنے والے کی اہمیت اور حیثیت کا پتہ چل جاتا ہے۔ سوشل میڈیا کے اس دور میں جہاں ہر طرح کے ترجمانوں کی اہمیت بہت بڑھ گئی ہے دراصل یہ انداز گفتگو ہی ہوتا ہے جو بڑی سے بڑی جنگ کو دوستی اور دوستی کو جنگ میں بدل دیتا ہے اور کسی بھی ترجمان کیلئے ضروری ہوتا ہے کہ وہ زبان سے وہ جنگ جیت لے جو زرہ سے لڑی جارہی ہو۔ اگر ہم پاکستان کے موجودہ سیاسی حالات کا جائزہ لیں اور مختلف ترجمانوں پر نظر دوڑائیں تو ہمیں پتہ چلے گا کہ ایک پڑھا لکھا اور بااخلاق ترجمان ہونا کتنا ضروری ہے۔ حکومتی ترجمانوں سے پہلے ہم خود ساختہ ترجمانوں کی بات کرتے ہیں، جن کا براہ راست معاملے سے کوئی تعلق نہیں ہوتا مگر خود ساختہ ترجمان بن کر معاملے کو بہتر کرنے کے بجائے مزید خراب کر دیتے ہیں۔ سیاسی ترجمانوں میں سب سے پہلے بات کرتے ہیں مرکزی ترجمان فردوس عاشق اعوان کی جو کہ اس سے پہلے پی پی حکومت کی بھی ترجمانی کر چکی ہیں اور آج کل ببانگِ دہل اُسی پی پی حکومت کو ملکی معیشت کی تباہی کا ذمہ دار قرار دیتی ہیں۔ پڑھی لکھی اور بہادر خاتون ہیں پیشہ کے اعتبار سے ڈاکٹر اور پارلیمانی سیاست کا بہت وسیع تجربہ رکھتی ہیں۔ اُن سے پہلے یہی کام فواد چوہدری کر رہے تھے، ایک ذہین سیاستدان اور وکیل جو کہ عوام کی نبض پر ہاتھ رکھنا جانتا ہے اور پتہ ہے کہ کب کونسی بات کرنی ہے مگر بدقسمتی سے بہت زیادہ خود اعتمادی کا شکار اور بار بار سیاسی جماعتیں بدلنے کی وجہ سے عوامی پذیرائی نہ ہونے کے برابر ہے۔ پنجاب حکومت میں ترجمانوں کی بھرمار ہے۔ صمصام بخاری ایک سمجھدار دیندار پڑھے لکھے اور دلیل کے ساتھ بات کرنے والے ترجمان ہیں اور ان کی آمد کا اثر پنجاب حکومت نے دیکھ لیا ہے۔ ان کی خوش اخلاقی نے پنجاب حکومت کو دوست دیے ہیں اور یہی ایک ترجمان کی سب سے بڑی خوبی ہوتی ہے۔ پنجاب حکومت کے ایک اور مشہور ترجمان شہباز گل ہیں جوکہ لیڈر شپ میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری رکھتے ہیں اور بظاہر یہ ایک ایسی قابلیت لگتی ہے جس کا کسی بھی ترجمان کے اندر ہونا بہت ضروری ہے مگر عوامی رائے کی بات کی جائے تو ڈاکٹر شہباز گل اُس معیار پر پورے نہیں اترتے جس کی اُن سے توقع ہے۔ اُس کیلئے اُنہیں صمصام بخاری کے انداز کو اپنانا ہوگا۔ کے پی کے ترجمان شوکت یوسفزئی کو لگتا ہے صرف لطیفے سنانے، مذاق کرنے اور دوسروں پر طنز کرنے کیلئے رکھا گیا ہے۔ ان ہی کی نااہلی کی وجہ سے پشاور بی آر ٹی بدترین میڈیا ٹرائل کا سامنا کررہا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب ایک پڑھی لکھی سمجھدار اور خوش گفتار خاتون ہیں مگر اُن کے پاس دلائل کی کمی ہے لیکن اپنے خوبصورت اندازِ گفتگو کی وجہ سے اس خامی پر قابو پالیتی ہیں۔ مسلم لیگ(ن) سیاسی طور پر جہاں کھڑی ہے مریم اورنگزیب کو مزید طاقتور ترجمان بننا ہوگا اور مزید دلائل کے ساتھ اپنے نقطہ نظر کو عوام کے سامنے لانا ہوگا۔ ان کی اسی کمی کی وجہ سے مریم نواز کو اپنے ٹویٹر سے مسلم لیگ(ن) کی ترجمانی کرنا پڑتی ہے جس میں دلیل بھی ہوتی ہے اور جرات بھی۔ مصطفیٰ نواز کھوکھر نوجوان اور پڑھے لکھے ہیں مگر فواد چوہدری کے ساتھ ان کی ٹی وی اسکرین پر دوستی نے پارٹی کو جمنے نہیں دیا تاہم مصطفٰی نواز کھوکھر ایک جاندار مقرر ہیں اور اپنے قد کاٹھ کی وجہ سے فوری توجہ بھی حاصل کرتے ہیں۔ سندھ حکومت اس لحاظ سے خوش قسمت ہے کہ اُسے پنجاب کے صمصام بخاری کی طرح دلائل اور خوش اخلاقی سے بات کرنے والا ترجمان میسر ہے۔ مرتضیٰ وہاب نے سندھ حکومت کی ترجمانی ذہانت اور دیانت سے کی ہے جس کی اُن کے مخالفین بھی گواہی دیتے ہیں۔ مرتضیٰ وہاب کا قانون پر عبور، بہترین انگریزی، خوش اخلاقی، صاف اور شفاف اردو اندازِ گفتگو انہیں دوسروں پر فوقیت دلاتا ہے اسی لئے ٹاک شوز میں وہ اپنے مخالفین پر خوبصورتی سے حاوی ہوجاتے ہیں۔ سب کے ہیرو ترجمان جنرل آصف غفور اپنے اندازِ گفتگو، مسکراہٹ، بذلہ سنجی کی وجہ سے ہر ملنے اور بات کرنے والے کا فوری دل جیت لیتے ہیں۔ آفیشل پریس کانفرنسز میں دلائل کے ساتھ ساتھ جس طرح ٹویٹر پر وہ ہر عام آدمی سے ایسے مخاطب ہوتے ہیں جیسے برسوں کی دوستی ہو، اُنہیں عوام میں انتہائی مقبول بناتی ہے اور ٹویٹر پر ان کی مقبولیت کسی بھی بڑے اسٹار سے کم نہیں ہے جس کی بین الاقوامی میڈیا بھی تعریف کرتا ہے۔ جنرل آصف غفور نے بحیثیت ترجمان بہت سارے نظریاتی محاذوں پر صرف اپنے انداز گفتگو اور خوش اخلاقی سے ہی فتح حاصل کرلی ہے۔ جنرل آصف غفور نے جس طرح اس سال فروری میں جب ہندوستان نے ہم پر حملہ کرنے کی ناپاک کوشش کی اور منہ کی کھائی مسلح افواج اور قوم کی ترجمانی کی اور بین الاقوامی خصوصاً انڈین میڈیا کے جھوٹ اور فریب پر سے مسلسل پردہ اٹھایا اُس سے نہ صرف قوم کا سر فخر سے بلند ہوا بلکہ محاذ جنگ پر موجود سپاہیوں کا حوصلہ سو گنا بڑھ گیا اور قوم برسوں اس کو یاد رکھے گی۔

تازہ ترین