اسلام آباد(نمائندہ جنگ) عدالت عظمیٰ نے قتل کے ایک مقدمہ کے ملزم کی بریت کے فیصلے کیخلاف نظر ثانی کی درخواست خارج کردی ہے جبکہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ جھوٹی شہادت پر ملزمان کے بری ہونے کا الزام عدلیہ پر ڈال دیا جاتا ہے، انصاف چاہیے تو فریقین سچ بولیں، سچ بولنے کی ہمت نہیں تو انصاف بھی نہ مانگیں، سچ کے بغیر انصاف کا تصور ممکن نہیں، کوشش ہے جھوٹی گواہی کی ہر ممکن حوصلہ شکنی کریں۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں جسٹس سردار طارق مسعود اور جسٹس یحییٰ آفریدی پر مشتمل تین رکنی بنچ نے جمعہ کے روز قتل کے ملزم محمد احمد کی بریت کیخلاف مقتول طارق محمود کے بھائی صفدر صدیق کی نظر ثانی کی درخواست کی سماعت کی تو چیف جسٹس نے درخواست گزار صفدر صدیق سے استفسار کیا کہ کیا آپ کو علم ہے کہ ہائیکورٹ اورسپریم کورٹ نے آپ کی اپیل کیوں خارج کی تھی اور کیا آپ نے عدالتی فیصلہ پڑھا ہے؟ درخواست گزار نے کہا کہ میرے بھائی کو محمد احمد وغیرہ نے قتل کیا ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا ہوسکتا ہے کہ محمد احمد نے ہی قتل کیا ہو گا مگرسوال یہ ہے ملزم بری کیسے ہواہے؟اسلئے کہ آپ نے بھائی کے قتل کی جھوٹی گواہی دی ہے۔