• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کہتے ہیں کہ ایک صحت مند دماغ ایک صحت مند جسم میں پرورش پاتاہے۔ اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ ہر وقت کھانے پینے سے آپ ذہین ہوتے جائیں گے اور کلاس میں پہلی پوزیشن حاصل کرتے رہیں گے بلکہ اس کا مطلب ہے آپ کی خوراک میں وہ تمام غذائی عناصر موجود ہوں جو آپ کی جسمانی اور ذہنی صلاحیتوں کو پروان چڑھانے میں کردار ادا کریں۔

ہوسکتاہے کہ آپ دالوں کو دیکھ کر ناک بھوں چڑھاتے ہوں لیکن شاید آپ یہ نہیں جانتے کہ ان کے اندر وہ تمام تر غذائیت اور منرلز وغیرہ موجود ہوتے ہیں جو آپ کی ذہنی استعداد کو بڑھانے میں معاون ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ بہت زیادہ کھانے کا مطلب صحت مند ہونا نہیں ہوتا بلکہ غذا کے تناسب کا خیال رکھنا بہت ضروری ہوتا ہے، خاص طورپر سبزیوں ، دالوں اور گوشت کاتناسب عمر اور ضرورت کے مطابق ہونا چاہئے۔

بچے جب تعلیم حاصل کرنےمیں مشغول ہوتے ہیں تو اپنی غذا اور کھانے پینے کی روٹین کا خیال نہیں رکھ پاتے۔ امتحان کی تیاری، اسائنمنٹس جمع کروانے کی ٹینشن اور سوشل کمٹ منٹس مستقل طورپر طلباکے ذہنوں پر سوار رہتی ہیں، اسی وجہ سے بہت سے طلبا اس قدر توانائی نہیں رکھتے کہ وہ تعلیم اور زندگی میں توازن لا سکیں۔ اسکو ل، کالج، سوشل سرگرمیوں اور پریکٹیکل اسٹڈیز میں اپنی بھرپور صلاحیتوں کے اظہار کیلئے طلبا کا فٹ اور صحت مند رہنا بہت ضروری ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اسکول میں داخلے سےپہلے والدین اپنے بچوں کی غذا کا بہت خیال رکھتے ہیں، اسی لیے کم عمری سے ہی متوازن غذا مستقبل کیلئے ایک عمدہ بنیاد فراہم کرتی ہے۔

اس بات کو یقینی بنانے کیلئے کہ آپ کی غذا میں کوئی چیز شامل ہونے سے نہ رہ جائے، آپ کو ہرروز یا ہر ہفتے مختلف غذائیں کھانی چاہئیں۔ چاہے آپ کتنے ہی مصروف کیوں نہ ہوں ، آپ کو ایک عمدہ ناشتے پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرنا چاہیے، لہٰذا اپنے دن کا آغاز ایک بھرپور ناشتے کے ساتھ کیجئے۔ بہت زیادہ کھانا پریشان کن نہیں ہوتا البتہ اگر میٹھی اشیا، کولڈڈرنک یا جنک فوڈ کا استعمال زیادہ ہے تو اس سے اجتناب کیا جانا چاہیے۔ سب سے اہم چیز یہ ہےکہ آپ کی غذا لذیذ ہونے کے ساتھ ساتھ صحت بخش بھی ہو۔

یہاں یہ بھی مد نظر رکھنا ضروری ہے کہ کسی بھی طالب علم کی عمدہ کارکردگی میں دیگر عوامل جیسے کہ اس کی کلاس میں حاضری، پڑھائی میں دلچسپی، معاشی مقام ، سماجی سپورٹ اور خاندانی پس منظر بھی شامل ہوتاہے ، تاہم بہت سے مطالعوں سے یہ بھی پتہ چلتاہے کہ خوراک کا معیار جس قدر بلند ہوگا، طلبا کی تعلیمی کاردگری بھی اتنی ہی اچھی ہوگی۔ ان مطالعوں یا تحقیق سے یہ بھی ثابت ہوچکاہے کہ جو طلبا اعلیٰ معیار کی غذائیں لیتے تھے، وہ ان طلبا سے قدرے بہتر تھے جنہیں اعلیٰ معیار کی غذائی سہولیات دستیاب نہیں تھیں۔

دنیا بھر میں یہ بات تسلیم شدہ ہے کہ اعلیٰ معیار کی خوراک محفوظ ہونے کے ساتھ ساتھ مکمل طور پر فائدہ مند ہوتی ہے اور بچوں میں غذائیت کی کمی کا خدشہ انتہائی کم ہوتا ہے۔ آسٹریلیا اس صورتحال کو سنجیدگی سے لیتاہے اور اس نے کئی تحقیقات کےبعدہیلتھ گائیڈلائن بھی جاری کررکھی ہیں تاکہ صحت عامہ اور ایک اچھی زندگی گزارنے کے عمل کی ترویج کی جائے اور کسی کو بھی غذائی کمی کا سامنا نہ ہو۔ آسٹریلیا میں یہ اقدام Eat for Healthکے بینر تلے سامنے آیا، جو فوڈ گروپس کو اس طرح تقسیم کرتاہے۔

٭ سبزیاں اور دالیں

٭پھل

٭ روکھا گوشت، چکن، مچھلی، انڈے، خشک میوہ جات، بیج اور پھلیاں

٭دلیہ (چھلکے سمیت )

٭کم چکنائی والا دودھ، دہی، پنیر اور ان کی متبادل کم چکنائی والی غذائیں

ہم اپنے غذائی رویوّں پر نظر دوڑائیں تو ہمیں اپنی خوراک میں یہ چیزیںنظر تو آتی ہیں لیکن یہ دیکھنا پڑے گا کہ کیا ہم ان گروپس کو ان کی نوعیت یا ضروریات کے مطابق استعمال کررہے ہیں یا نہیں، یا پھرمتوازن غذا کا لفظ محض کتابی ہی ہے۔ اصل زندگی میں ا س کا اطلاق ہم سنجیدگی سے کرتے ہیں یا نہیں، یہ ایک سوالیہ نشان ہے۔

جوں جوں اس پر مزید تحقیق ہو رہی ہے، غذائی رویّوںکا تعلق تعلیمی کارکردگی سے جڑتا جارہاہے۔ لیکن یہ اعداد و شمار اسکول جانے والے طلبا تک محدود ہیں، اگر یونیورسٹی کے طلبا کی تعلیمی کارکردگی اور ان کی خوراک کے تعلق کا جائزہ لیا جائے تو اس کے اعداد وشمار زیادہ نہیں، تاہم اس کا دائرہ کا ر ایک ہی ہے۔ اس لیے اس تحقیق کے نتائج کو کسی حد تک یونیورسٹی کے طلبا پر بھی لاگو کیا جاسکتاہے۔

آخر میں ہم یہی کہیں گے کہ جس طرح معیاری تعلیم اور معیاری درسگاہیں آپ کی اعلیٰ تعلیمی کارکردگی میں معاون ثابت ہوتی ہیں ،اسی طرح ایک متوازن اور اعلیٰ معیار کی خوراک بھی آپ کے مستقبل کو سنوارنے میں مدد دےسکتی ہے۔ اس کے لیے آپ کو اپنی اسٹڈی اور ٹائم مینجمنٹ کے ساتھ ساتھ ڈائٹ مینجمنٹ کا بھی خیال رکھنا پڑے گا۔ Health is wealth میں آپ کو ہیلتھ عمدہ خوراک سے ملے گی، باقی آپ خود سمجھدار ہیں۔ 

تازہ ترین