کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے رانا ثناء اللہ کی گرفتاری پر کہا ہےکہ دو تین ہفتے سے چپ رہنے کیلئے دھمکیاں دی جارہی تھیں، پاکستان ایک فاشسٹ ریاست بنتا جارہا ہے،میں گرفتاری کیلئے حاضر ہوں میرے ہاتھ صاف ہیں۔زاہد گشکوری نے کہا کہ تین مہینے پہلے تحقیقات شروع کی تھیں جس کی نگرانی بریگیڈیئر حمید ڈوگر کررہے تھے، وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ اینٹی نارکوٹکس فورس آزاد ادارہ ہے،رانا ثناء اللہ کی گرفتاری سے نہ ہمارا تعلق ہے نہ الزامات کے بارے میں پتا ہے، سینئر صحافی فہد حسین نے کہا کہ نئے پاکستان میں پرانے ہتھکنڈے استعمال کرنے سے حکومت کو وقتی فائدہ تو ہوگا لیکن اس نظام کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا جس کے پیچھے یہ تبدیلی لائی گئی ہے۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اے این ایف نے رانا ثناء اللہ کی گاڑی سے ہی نہیں شاید جیب سے بھی منشیات برآمد کرلی ہوگی، نیب اور ایف آئی اے نے کیس بنانے سے منع کردیا تو اے این ایف نے مہربانی کردی، پاکستان ایک فاشسٹ ریاست بنتا جارہا ہے، یہ ملکی سیاسی تاریخ کا سیاہ ترین باب ہے۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کی مرضی کے بغیر کچھ نہیں ہوتا ہے، اے این ایف وفاقی حکومت کا ادارہ ہے، رانا ثناء اللہ کو سارا پنجاب جانتا ہے ان پر منشیات ڈالنا افسوسناک ہے، رانا ثناء اللہ کو دو تین ہفتے سے چپ رہنے کیلئے دھمکیاں دی جارہی تھیں، ان کی زندگی کو خطرہ تھا جس کی وجہ سے سیکیورٹی گار ڈ بھی رکھے ہوئے تھے، حکومت پر تنقید کرنے پر سیاستدانوں کیخلاف منشیات کے کیس بنیں گے تو کیا سیاست رہ جائے گی۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ن لیگ بحران کا مقابلہ کررہی ہے ابھی مزید گرفتاریاں دیکھنے میں آئیں گی، حکومت مایوسی کے عالم میں دوسری جماعتوں سے لوگ توڑنے کی کوشش کررہی ہے، دوسری جماعتوں کے ٹکٹ پر منتخب لوگوں سے ملنے کے بعد وزیراعظم کی کیا حیثیت رہ گئی ہے، وفاداریاں بدلنے والے ضمیر فروش کسی کے اقتدار کو طول نہیں دے سکتے ،منحرف ہونے والے جب ووٹ لینے حلقہ میں جائیں گے تو پتا چلے گا، 1993ء میں پوری اسمبلی وفاداریاں بدل گئی تھی لیکن الیکشن میں سب کو پتا لگ گیا۔