وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر اطلاعات ،قانون اور اینٹی کرپشن بیرسٹر مرتضٰی وہاب نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کراچی کے پانی کے مسئلے کے حل کے لئے کرا چی کے اسٹیک ہولڈرز کی کانفرنس منعقد کی، جس کا مقصد پانی کے مسئلے کا پائیدار حل تلاش کرنا تھا۔ اس کے لیے ہمیں مقامی حکومت کے ساتھ ساتھ وفاق کا تعاون بھی درکار ہے۔
کانفرنس میں سیاسی جماعتوں کے ساتھ ساتھ تاجر برادری کے نمائندے بھی شریک تھے، جس میں واٹر بورڈ اور کے فور کے حکام نے بریفنگ دی ۔
وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر نے یہ بات پانی کے مسئلے کے حل کے لئے منعقدہ کراچی کے اسٹیک ہولڈرز کانفرنس کے بعد صحافیوں کو پریس بریفنگ دیتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ صوبائی وزیر بلدیات سعید غنی بھی موجود تھے۔
مرتضٰی وہاب نے مزید بتایا کہ وزیراعلیٰ سندھ نے تاریخ میں پہلی بار نہ صرف واٹربورڈ کے عملے کو بلکہ تمام سیاسی جماعتوں، صحافیوں،تاجروں اور دیگر متعلقہ افراد کو ساتھ بٹھایا ہے اورایم ڈی واٹربورڈ نے دستیاب پانی اورطلب کی تفصیلات بھی بتائی ہیں جبکہ پرو جیکٹ ڈا ئریکٹر کے فورنے بھی بریفنگ دی۔
اجلاس میں وزیراعلیٰ نے بتا یا کہ منصوبے کی لاگت میں جو اضافہ ہواہے اس کی کیا وجوہات ہیں ، جبکہ نیسپاک کے ذریعے تھرڈ پارٹی آڈٹ بھی کیا جارہا ہے۔ وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ اس سلسلے میں میٹنگ پھر بلائی جائے گی جبکہ وزیربلدیات کی سربراہی میں کمیٹی بھی تشکیل دی گئی۔
یہ کمیٹی 15روز کے اندر صورتحال کا جائزہ لے گی اور سب سے مشاورت کر کے پانی کی تقسیم کو بہتر کیا جائیگا۔ انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں تمام سیاسی جماعتوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ واٹربورڈ کے بل کی ادائیگی وقت پر کرنے کے لئے عوام میں شعور بیدارکیا جائیگا۔
وزیراعلیٰ نے خوشخبری دی ہے کہ دھابیجی پمپمنگ اسٹیشن پر کام جاری ہے جس کے بعدمزید 80 ایم جی ڈی پانی ملے گا، کراچی کو اضافی پانی دلانے کے لئے تمام اسٹیک ہولڈرز کوشش کرینگے، کراچی کو مزید چھ سو پچاس ایم جی ڈی پانی کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم سب کے سامنے حقائق رکھنا چاہ رہے تھے،44 فیصد پانی کی منصفانہ تقسیم کمیٹی کی مشاورت سے ہوگی، انہوں نے کہا کہ ہماری وفاق سے گذارش ہے کہ پانی کی اسکیم جو ورلڈ بینک کے تعاون سے بنائی گئی ہے، وفاق ان کی ایکنک اجلاس میں منظوری میں تعاون کرے۔
مرتضیٰ وہاب نے بتایا کہ آج کے اجلاس میں سب نے بہتر رویہ رکھا تاہم گورنر سندھ کا آئینی رول ہے انتظامی کوئی رول نہیں ہے، ان کی کانفرنس میں شرکت ضروری نہیں تھی جبکہ پی ٹی آئی کے فردوس شمیم نقوی اپنے وفد کے ساتھ موجود تھے۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ ایم کیوایم اگر باہر نکل کرکانفرنس کو ناکام کہہ رہی ہے، تو یہ اچھی بات نہیں ،اگر ایم کیوایم کہہ رہی ہے کہ ان کے دباﺅ پر کانفرنس بلائی گئی ہے تو ان کو کہنے دیں، اگر ان کے کہنے یادباﺅ پر بھی اس طرح کیا گیا تو یہ بھی ایک ذمہ داری کی علامت ہے۔
اجلاس میں ایم کیوایم پاکستان کے دوستوں نے کوئی احتجاجی بات نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم تمام اسٹیک ہولڈرز کی بات سننے کو تیار ہیں، لیکن اس معاملے پر سیاست نہ کی جائے۔ مرتضیٰ وہاب نے مزید کہا کہ کانفرنس میں شرکاءکو بتایا گیا کہ کراچی کو چارسوچھ ایم جی ڈی یعنی ضرورت سے آدھا چوالیس فیصد پانی مل رہاہے اور کراچی کی ضرورت کا صرف آدھا پانی دستیاب ہے۔
کانفرنس میں پانی کی تقسیم کے انفراسٹرکچر کو دوبارہ بنانے کی تجویزدی گئی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ یہ پہلا اور آخری اجلاس نہیں دوبارہ اس طرح کا اجلاس بلایا جائیگا، تا کہ اس کی پیش رفت کا جا ئزہ لیا جا سکے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ شرکاء نے اتفاق کیا ہے کہ وفاق سے حب پاور پلانٹ سے بیس میگا واٹ اضافی بجلی مانگی جائیگی اورکراچی کے پانی کا مسئلہ حل کرنے کے لئے تمام شرکاء سنجیدہ ہیں۔
کیونکہ پانی کامسئلہ سیاسی نہیں انسانی ہے اس کے لیے سب کردار ادا کرینگے۔ انہوں نے بتایا کہ وزیراعلیٰ نے وفاق میں حکمران جماعتوں کو تجویزدی کہ حب کو کی 1320میگاواٹ بجلی جو جامشورو پاورپلانٹ جاتی ہے، کراچی کو دی جائے ۔
مشیر اطلاعات نے کہا کہ، کے فورکے بارے میں ایک منفی تاثر دیا جاتا تھا، اس کو آج ختم کیا گیا۔ نیسپاک کی رپورٹ اور تجاویز پر عمل کیا جائے گا۔ 100ایم جی ڈی پرکام تکمیل کے مراحل میں ہے، کے فورکے مکمل ہونے تک چھوٹے چھوٹے منصوبے لا رہے ہیں جس سے پانی کی کمی کو ختم کرنے میں مدد ملے گی۔
وفاق کو کے فورکے لئے 650 ایم جی ڈی پانی کی فراہمی یقینی بنانا ہوگی، واٹربورڈ کی بہتری کے لئے ایک ارب ڈالر کی رقم درکار ہے۔ اتنی رقم مل جائے تو ادارے کی از سر نو تشکیل ہوسکتی ہے۔
سندھ حکومت نے واٹر بورڈ کی 28نئی اسکیمز کے لئے پیسے رکھے ہیں۔ ہمارے پاس جتنے وسائل ہیں ان کو استعمال میں لا یا جا رہا ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ وفا قی حکومت بھی اپنا کر دا ر ادا کر ے اور شہریو ں کو پا نی جیسی نعمت سے مستفید کر ے ۔