• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر:خالد پرویز…برمنگھم
قرآن حکیم کی سورہ آل عمران میں ارشاد ربانی ہے ’’اللہ کی عبادت کے لئے بیت اللہ کا حج لوگوں پر فرض ہے اور ہر اس مرد، عورت پر فرض ہے جس کو وہاں پہنچنے کی استطاعت ہو اور جس نے اس کا انکار کیا تو بے شک اللہ تمام جہانوں سے بے نیاز ہے‘‘، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے کہ ’’اے لوگو! تم پر حج فرض کیا گیا ہے پس تم حج کرو‘‘۔ حج بیت اللہ زندگی میں صرف ایک بار فرض کیا گیا ہے لیکن اگر کوئی بیمار ہے یا حکمرانوں کی طرف سے پابندی ہے یا سفر میں خطرات ہوں، عورت کے لئے محرم ساتھ نہیں یا عورت عدت میں ہے تو پھر خود حج کرنا واجب نہیں ہے بلکہ ایسی صورت میں اپنی طرف سے کسی دوسرے شخص سے حج کروایا جاسکتا ہے۔ حج کے لئے مالی استطاعت اور بالغ ہونا بھی شرط ہے۔ نابالغ اور ذہنی، جسمانی معذور پر حج فرض نہیں ہوتا۔ خواتین کے لئے حج واجب ہونے کی اہم شرط محرم کا ساتھ ہونا ہے اگر محرم نہ ہو تو حج واجب نہ ہوگا۔ شریعت کا یہ حکم خواتین کی عزت و ناموس کی حفاظت اور ان کی خیرخواہی کے لئے ہے۔ ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے ’’مسلمان عورت کو زیب نہیں دیتا کہ وہ بغیر شوہر یا محرم کے اپنے گھر سے سفر پر نکلے۔‘‘ ایک اور حدیث میں ارشاد فرمایا ’’جو عورت اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتی ہے اس کے لئے حلال نہیں ہے کہ وہ تین دین یا اس سے زیادہ کا سفر کرے۔ مگر جب اس کے ساتھ اس کا باپ، بیٹا، شوہر، بھائی یا کوئی اور محرم آدمی ہو‘‘، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’کسی مسلمان عورت کے لئے حلال نہیں کہ بغیر خاوند یا شرعی محرم کے حج کرے‘‘۔ لیکن موجودہ دور میں جبکہ حج کے موقع پر20لاکھ انسانوں کے زبردست ہجوم میں مناسک حج کی ادائیگی انتہائی صبرآزما اور مشکل تر ہوتی جارہی ہے بلکہ بعض مقامات پر تو بڑے بڑوں کے حوصلے جواب دے دیتے ہیں۔ ایسے حالات میں محرم کے بغیر اکیلی خواتین اپنے آپ کو کیسے سنبھال سکتی ہیں۔ اور ان کو کن مشکلات اور مسائل کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ اسکا بخوبی اندازہ ہوجانا چاہئے، لیکن یہ امر انتہائی افسوسناک ہے کہ برطانیہ سے ایک بڑی تعداد میں خواتین ہر سال بغیر محرم کے حج و عمرہ کے سفر پر جارہی ہیں۔ حج و عمرہ ٹور آپریٹر رقم کی لالچ میں اجنبی افراد کو خواتین کا محرم ظاہر کرکے سعودی سفارت خانہ سے ویزے لے رہے ہیں، یوں سعودی عربیہ حکومت کے قانون کی خلاف ورزی تو ہے ہی لیکن سب سے بڑا جرم یہ ہے کہ جس عبادت اور فریضہ کی بنیاد تقویٰ، خوف خدا اور اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات کے سامنے سرتسلیم خم کرنا ہے۔ ہم اس مقدس فریضہ کی ابتدا ہی ان احکامات سے کھلم کھلا بغاوت، جھوٹ اور مکروفریب سے کرتے ہیں، یوں بخشش اور مغفرت کی طلب کے لئے جانے والا یہ سفر اللہ کی مزید ناراضگی اور غضب کا سبب بن سکتا ہے۔ اس لئے خواتین خبردار رہیں، اگر کوئی محرم نہ ملے تو وہ حج بدل بھی کروا سکتی ہیں جس میں وہ پورے ثواب کی مستحق ہوں گی۔ اس مقدس فریضہ کی ادائیگی کے لئے احرام ایک بنیادی شرط ہے جوکہ مردوں کے لئے دو سفید چادروں کا جسم پر باندھنا لیکن خواتین کے لئے ان کا روزمرہ کا لباس ہی ان کا احرام ہوگا۔ احرام کے لئے غسل مسنون ہے۔ حتیٰ کہ حیض اور نفاس والی خواتین کو بھی احرام کے لئے غسل کا حکم ہے۔ لیکن احرام باندھنے سے قبل جو دو رکعت نفل پڑھے جاتے ہیں حائضہ عورت یہ نفل نہ پڑھے۔ احرام باندھنے اور نیت کرنے کے بعد تلبیہ کہنا فرض ہے لیکن خواتین تلبیہ بلند آواز سے نہ پڑھیں ’’لبیک اللھم لبیک، لبیک لاشریک لک لبیک، ان الحمد والنعمتہ لک والملک، لاشریک لک‘‘ ترجمہ۔ میں تیری خدمت میں حاضر ہوں، یا اللہ! میں تیری خدمت میں حاضر ہوں میں تیراکوئی شریک نہیں، میں حاضر ہوں بے شک سب تعریف اور نعمت تیرے لئے ہے اور ملک تیرا ہی ہے اور تیرا کوئی شریک نہیں۔‘‘ حالت احرام میں آجانے کے بعد عورتوں اور مردوں پر جو پابندیاں عائد ہوجاتی ہیں ان میں خوشبو کا استعمال، تیل لگانا، بدن کے کسی حصہ سے بال دور کرنا، ناخن کاٹنا، لڑائی جھگڑا کرنا یا گناہ کرنا، ازدواجی تعلقات قائم کرنا شامل ہیں۔ اگر ان میں سے کسی حکم کی خلاف ورزی کی تو کفارہ میں قربانی کرنا پڑے گی۔ خواتین بھی مناسک حج وعمرہ مردوں کی طرح ہی انجام دیں گے۔ البتہ وہ طواف کعبہ کرتے ہوئے پہلے چکروں میں مردوں کی طرح نہیں دوڑیں اور ان کے لئے مردوں کے رش اور ہجوم میں گھس کر یا دھکم پیل کرکے حجراسود کو بوسہ دینا بھی جائز نہیں۔ خواتین صفا اور مروہ کی سعی کے دوران سبز روشنیوں کے درمیان مردوں کے ساتھ نہ دوڑے اور احرام سے حلال ہونے کے لئے اپنے بالوں کی لٹ سے صرف ایک پور کے برابر بال کاٹ لیں۔ احرام باندھنے کے بعد یا پہلے اگر خواتین کا حیض یا نفاس شروع ہوجائے تو اس بارے میں فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے کہ ’’حیض اور نفاس والی خواتین جب میقات پر آئیں تو غسل کریں۔ احرام پہنیں اور تمام مناسک ادا کریں مگر وہ بیت اللہ کا طواف نہ کریں‘‘۔ حج تمتع کرنے والے خواتین کو اگر بیت اللہ تک پہنچنے سے پہلے ہی حیض شروع ہوجائے تو وہ اپنے عمرہ کے احرام کو باقی رکھے اور اگر نو ذوالحجہ سے پہلے پاک ہوجائے اور اس کے لئے عمرہ کرنا ممکن ہو تو عمرہ کرلے۔ اور پھر حج کا احرام باندھ کر دیگر مناسک حج کی تکمیل کے لئے عرفہ چلی جائیں اور عرفہ کے دن سے پہلے پاک نہ ہوں تو وہ حج کو عمرہ پر داخل کردیں اور یوں کہیں ’’اے اللہ! میں نے اپنے عمرہ کے ساتھ حج کا احرام باندھ لیا ہے‘‘ اس طرح یہ حج قران ہوجائے گااور وہ مناسک حج یعنی وقوف عرفہ و مزدلفہ ، رمی حجا اور تلبیہ و ذکر وغیرہ سرانجام دیں۔ پھر جب پاک ہوجائے تو پھر طواف زیارت اور حج و عمرہ کے لئے سعی کریں۔ خواتین کو خبردار کیا جاتا ہے کہ طواف زیارت یا طواف افاضہ حج کا ایک لازم حصہ ہے اس لئے اگر اس طواف سے پہلے حیض یا نفاس شروع ہوجائے تو آپ کے ذمہ یہ طواف باقی رہے گا خواہ یہ طواف آپ کے پاک ہونے اور حج کے کئی دنوں کے بعد ہی کرنا پڑے۔ اگر کوئی خاتون طواف زیارت کئے بغیر واپس آگئی تو یہ خاتون بدستور حالت احرام میں ہے۔ جس کی وجہ سے خاوند کے ساتھ ازدواجی تعلقات حلال نہ ہوں گے۔ اگر کوئی غیر شادی شدہ ہو تو اس حالت میں شادی جائز نہ ہوگی۔ اس مشکل صورتحال سے بچنے کے لئے علمائے دین نے خواتین کو یہ اجازت دی ہے کہ وہ ادویات کے استعمال سے اپنے ایام کو روک سکتی ہیں اور اس میں کوئی حرج نہیں اس لئے ضروری ہے کہ حج و عمرہ کے سفر پر روانہ ہونے سے بہت پہلے اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کرلیں۔ 20لاکھ انسانوں کے عظیم اجتماع میں مناسک حج ادا کرنا بالخصوص خواتین کے لئے کوئی آسان کام نہیں ہے۔ وہاں حوصلے بلند اور ہوش و حواس قائم رکھنے کے ساتھ ساتھ اپنی صحت و تندرستی اور حفاظت سے متعلق احتیاط و تدابیر پر عمل پیرا ہونے کی اشد ضرورت ہوتی ہے۔ وہاں پہنچنے کے بعد اپنی قیام گاہ یا ہوٹل سے حرم کو یا باہر جانے سے پہلے تسلی کرلیں کے ہوٹل کا ایڈریس، ٹورآپریٹر یا معلم کا مکمل اتہ پتہ آپ کے پاس موجود ہو۔ حرم کو جانے والے راستے کو اچھی طرح دیکھ بھال لیں۔ حرم کے باہر اپنے محرم سے کوئی میٹنگ پوائنٹ ضرور مقرر کرلیں اس طرح انسانوں کے ہجوم میں محرم سے بچھڑ جانے کی صورت میں کسی مشکل صورتحال کا شکار ہونے سے بچ سکتی ہیں۔ یہی احتیاط منیٰ، عرفات اور مزدلفہ میں بھی کرنی ہوگی۔ ہوسکے تو موبائل فون اپنے پاس رکھیں یہ بہت مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔ تھوڑی بہت رقم ہر وقت آپ کے پاس محفوظ ہونی چاہئے، کھانے پینے میں احتیاط رکھیں۔ صرف سادہ غذا کا استعمال کریں، کھانسی، زکام، سردرد وغیرہ کی ادویات ساتھ رکھنا مفید رہتا ہے۔ جانے سے پہلے روزانہ میل دو میل پیدل چلنے کی پریکٹس کریں تاکہ ایک مقبول حج کے مناسک ادا کرنے میں آسانی رہے۔ یاد رکھیں حج مقبول کا اجروثواب زندگی بھر کے گناہوں کی بخشش اور جنت کا وعدہ ہے۔ رب کعبہ آپ کے حج و عمرہ کو قبول کرے۔ آمین
تازہ ترین