• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کاروباری تنازع، فائرنگ، نجی ٹی وی کا اینکردوست سمیت جاں بحق

کراچی(اسٹاف رپورٹر) کراچی کے پوش علاقےڈیفنس خیابان بخاری میں فائرنگ سےنجی ٹی وی کا اینکر دوست سمیت جاں بحق ہوگیا ، فائرنگ کے بعد ملزم نے اپنےگھر جاکر خود کو گولی مارلی جسے تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا جہاں اسکا علاج جاری ہے، دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف، ن لیگ، پیپلز پارٹی،ڈی جی آئی ایس پی آر اور صحافتی تنظیموں نے اظہار افسوس کیاہے۔ تفصیلات کے مطابق درخشاں تھانے کی حدود فیز 6کمرشل بڑا بخاری میں واقع چائے کے ہوٹل کے قریب گاڑی میں سوار ایک شخص آیا اور اس نے وہاں آتے ہی فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں ایک شخص خضر حیات کو گولی لگی جبکہ اسکے ساتھ موجود نجی ٹی وی اینکر مرید عباس یہ دیکھ کر وہاں سے بھاگنے لگا تو ملزم نے اسکا پیچھا کیا او راسے اگلی گلی میں جاکر نشانہ بنایا اور وہاں سے فرار ہوگیا زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا گیا تاہم دونوں زخمی اسپتال میں جانبر نہیں ہوسکے ۔ ایس ایس پی ساؤتھ شیرازنذ یر کا کہنا ہےکہ مقتولین آپس میں دو ست اور کاروبار ی پارٹنر تھے جنکا پیسوں کے لین دین پر تنازع چل رہا تھا، ملزم عاطف نے ان دونوں کو فون کر کے مذکورہ مقام پر بلوایا تھا اور کہا تھا کہ آکر اپنے پیسے لے لو جس پر خضر اور مرید عباس اپنے دیگر دوست کے ہمراہ وہاں پہنچے تو عاطف نے ان پر فائرنگ کردی اور فرار ہوگیا، پولیس نے جب ملزم عاطف کی معلومات لی اور اسکی لوکیشن پر خیابان نشاط اسکے گھر پہنچے تو پتہ چلا کہ عاطف نے خود کو گولی مارلی ہے جسے کلفٹن کے نجی اسپتال میں پہنچایا گیا جہاں اسکی حالت تشویشناک ہے ، ملزم عاطف کے سینے میں گولی لگی ہے ، مقتول مرید کی اہلیہ زارا نے بھی پولیس کو یہی بیان دیا ہے کہ ملزم عاطف رمضان المبار ک سے رقم کی واپسی میں ٹال مٹول سے کام لے رہا تھا اور اس نے منگل کو رات 8بجےفون کر کے 50لاکھ روپے دینےکےلئے بلایاتھا اور مرید نے جانے سے پہلے انہیں بتایا تھا کہ عاطف نے فون کر کے وہاں بلوایا ہے، ایس ایس پی نے کہا کہ عاطف کی حالت تشویشناک ہے اور اسکے بیان کے بعد مزید چیزیں واضح ہونگی ، پولیس نے جائے وقوعہ سے گولیوں کے خول تحویل میں لے کر مزیدتفتیش شرع کر دی ہے ۔ دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف، ن لیگ،پیپلز پارٹی کے رہنمائوں اورڈی جی آئی ایس پی آر نے اینکر مرید عباس کے قتل کی مذمت کی اور لواحقین سے ہمدردی و تعزیت کا اظہارکیا ۔ادھر صحافتی تنظیموں نے بھی مذمت کرتے ہوئے اسے صحافت پر حملہ قرار دیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ صحافیوں کو تحفظ فراہم کیا جائے،صحافتی تنظیموں نے قاتل کی خود کشی کے حقائق کو سامنے لانے کا بھی مطالبہ کرتے ہوئے اس واقعے پر آج احتجاج اور ملک بھر کے پریس کلب پر سیاہ پرچم لہرانے کا بھی اعلان کیا ہے۔

تازہ ترین