لاہور سے کوئٹہ جانے والی اکبر ایکسپریس کے مال گاڑی سے ٹکرانے کے نتیجے میں پیش آنے والے حادثے میں خواتین اور بچوں سمیت جاں بحق افراد کی تعداد 18 جبکہ زخمی افراد کی تعداد 67 ہو گئی۔
ہولناک حادثے کے سبب 4 بوگیاں اُلٹ گئیں، مال گاڑی صادق آباد کے قریب ولہار اسٹیشن پر کھڑی تھی، کانٹا تبدیل نہ ہونے پر اکبر ایکسپریس بھی لوپ لائن پر چلی گئی اور مال گاڑی سے جا ٹکرائی۔
حادثے کا شکار اکبر ایکسپریس کی بوگیاں کاٹ کر لاشوں اور زخمیوں کو نکالا گیا، امدادی سرگرمیوں میں پاک فوج کے دستےنے بھی حصہ لیا۔
ایڈیشنل جنرل منیجر ریلوے کہتے ہیں کہ 6 مسافر کوچز الگ کر کے ٹرین کوئٹہ روانہ کر دی گئی ہے، حادثے کی جگہ پر اب کوئی زخمی اور مسافر موجود نہیں۔
ادھر صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور وزیر اعظم عمران خان نے ٹرین حادثے پر دلی رنج و غم اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
وزیر اعظم عمران خان نے سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں ریلوے کے دہائیوں پرانے انفرا اسٹرکچر کو بہتر بنانے کی ہدایت کی ہے۔
وزیر اعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں ٹرین حادثے میں جاں بحق افراد کے لواحقین سے اظہارِ ہمدردی کرتے ہوئے زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی۔
وزیر اعظم نے ریلوے کے دہائیوں پرانے انفرا اسٹرکچر کو بہتر بنانے اور حفاظتی انتظامات یقینی بنانے کے لیے ہنگامی اقدامات کی ہدایت بھی کی۔
وزیر ریلوے شیخ رشید نے جاں بحق افراد کے لواحقین کے لیے 15 لاکھ روپے، شدید زخمیوں کے لیے 5 لاکھ اور معمولی زخمیوں کے لیے 2 لاکھ روپے امداد کا اعلان کیا ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر ریلوے نے کہا کہ حادثہ انسانی غفلت کا نتیجہ ہے، اس میں کانٹے والا ملوث ہے، واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریلوے میں بہت کرپشن ہے جسے ٹھیک کرنے میں وقت لگتا ہے، حادثات کی مکمل تحقیقات ہوتی ہیں، محکمے میں باہر سے لوگ نہیں آتے۔
شیخ رشید نے بتایا کہ حیدرآباد ٹرین حادثے پر 2 سیکشن افسران کو نوٹس جاری کیا ہے، جبکہ 2 افراد کو محکمے سے نکالا گیا ہے۔