• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بعض عناصر برطانیہ میں پاکستان کیخلاف غلط باتیں پھیلا رہے ہیں، شاہ محمود

لندن (سعید نیازی) پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بعض عناصر برطانیہ میں پاکستان کے خلاف غلط باتیں پھیلا رہے ہیں، دور دراز علاقوں میں لوگوں کو پہلے سے زیادہ حقوق حاصل ہیں، پاکستان میں میڈیا پر کوئی قدغن نہیں ہے، اپوزیشن کا رویہ ملکی ترقی میں رکاوٹ ہے، اسحٰق ڈار کی وطن منتقلی کا امکان روشن ہوگیا، ہم نے دولت مشترکہ کے ممالک کو سی پیک کا حصہ بننے کی دعوت دی ہے، تاجروں کی طرف سے شٹر ڈائون کرنے سے مسائل حل نہیں ہوں گے۔ وہ جمعرات کی صبح پاکستان ہائی کمیشن میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وہ دولت مشترکہ کی 70 سالہ تقریبات میں شرکت کے لئے آئے تھے، جہاں انہوں نے شرکا کو بتایا کہ2018ء میں پاکستان میں منعقد ہونے والے انتخابات کو یورپی اور دولت مشترکہ کے ممالک کے مبصرین نے شفاف قرار دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے پاکستان میں خواتین کے ساتھ روا سلوک سے متعلق پائے جانے والے عام تاثر کو بھی دور کرنے کی کوشش کی اور انہیں بتایا کہ پاکستان کی قومی اسمبلی میں خواتین اراکین کی تعداد 86 ہے، سینیٹ میں 18خواتین ہیں جبکہ صوبائی اسمبلیوں میں خواتین کی مجموعی تعداد 139ہے۔ سول سروس، قانون، میڈیا سمیت ہر شعبہ زندگی میں خواتین نمایاں کردار ادا کررہی ہیں۔ صنفی امتیاز سے متعلق ملک میں قانون موجود ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان میں آج بھی27لاکھ افغان مہاجرین موجود ہیں۔ دنیا ان سے غافل ہوچکی ہے لیکن پاکستان آج بھی ان کی دیکھ بھال کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے دولت مشترکہ کے مندوبین کو نہ صرف سی پیک سے متعلق معلومات فراہم کیں بلکہ انہیں اس منصوبے میں شرکت کی دعوت بھی دی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں غربت کے خاتمے کے لئے احساس پروگرام شروع کیا گیا ہے، جس میں لوگوں کی صرف ضروری مدد نہیں کی جاتی بلکہ انہیں اپنے پیروں پر کھڑا ہونے کے لئے مدد فراہم کی جارہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ انوائرمنٹ کی بہتری کے لئے 10بلین ٹری کا منصوبہ شروع کیا گیا ہے، جسے پانچ برسوں میں مکمل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بعض عناصر برطانیہ میں بیٹھ کر پاکستان کے خلاف غلط باتیں پھیلانے کی کوشش کرتے ہیں۔ جیسے ورلڈ کپ کے میچ کے دوران بلوچ حقوق سے متعلق طیارے کے ساتھ بینر لگا کر اڑایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کے دور دراز علاقوں میں لوگوں کو جتنے حقوق آج حاصل ہیں، اس سے پہلے کبھی نہیں تھے۔ سات دہائیوں سے کالے قانون کے نام سے مشہور ایف سی آر کے قانون کو ختم کردیا گیا ہے۔ اب فاٹا کے علاقے میں بھی اصلاحات کردی گئی ہیں۔ سپریم کورٹ ان علاقوں میں قائم ہے اور وہاں سیاسی پارٹیاں بھی سرگرم ہوچکی ہیں اور ان علاقوں کی ترقی کے لئے حکومت نے بجٹ میں 152ارب روپیہ کی خطیر رقم رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ کے حوالے سے بھی میں نے مندوبین کو آگاہ کیا اور بتایا کہ حکومت اس ضمن میں سنجیدہ کوششیں کررہی ہے، تاکہ پاکستان گرے لسٹ سے باہر آجائے۔ پاکستان میں سرمایہ کاری میں کمی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم سرمایہ کاری کے لئے اچھا ماحول بنانے کی کوشش کررہے ہیں، تاہم اپوزیشن کا رویہ افسوسناک ہے، وہ حکومت کی مخالفت میں پاکستان کو نقصان نہ پہنچائے۔ انہوں نے کہا کہ اب جبکہ تمام پیسے والے افراد کو ٹیکس نیٹ ورک میں لانے کی کوشش کررہے ہیں تو بعض لوگوں کو تکلیف تو ہوگی لیکن شٹر ڈائون سے مسائل حل نہیں ہوں گے، تاجروں کے جائز مطالبات پر سنجیدگی سے غور کیا جائے گا۔ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان معاہدے کے بعد انہیں پاکستان لے جانے کے امکانات بڑھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں میڈیا آزاد ہے۔ بند ہونے والے چینل بھی 6سے8 گھنٹوں میں کھل گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ حامد میر پائے کے صحافی ہیں اور انہیں گرفتار نہیں کیا جا رہا ہے۔ پاکستانی ہائی کمشنر نفیس زکریا بھی پریس کانفرنس میں موجود تھے۔

تازہ ترین