• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ویڈیو اسکینڈل مزید سنگین ہوگیا، اسلام آباد ہائیکورٹ نے جج ارشد ملک کی خدمات لاہور ہائیکورٹ کے سپرد کرنے کاحکم دیدیا، وزارت قانون نے کام سے روک دیا

اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں،مانیٹرنگ سیل) ویڈیو اسکینڈل کا معاملہ مزید سنگین ہوگیا ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے وزارت قانون کو لکھے گئے خط میں جج ارشد ملک کو ویڈیو ریلیز کے معاملے پر فوری طور پر عہدے سے ہٹانے اور ان کی خدمات لاہور ہائی کورٹ کے سپرد کرنے کاحکم دیا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس کی جانب سے لکھے گئے خط کےکہا گیا ہے کہ ویڈیو ریلیز کے معاملے کے بعد جج ارشد ملک کو فوری طور پر عہدے سے ہٹا دیا جائے۔ خط کے ساتھ جج ارشد ملک کی حالیہ جاری ویڈیوز، رجسٹرار احتساب عدالت کی پریس ریلیز اور جج کا بیان حلفی منسلک ہے جس کے بعد وزارت قانون نے جج ارشد ملک کو عہدے سے ہٹا تے ہوئے کام سے روکدیا ہے۔دوسری جانب سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک سے متعلق ویڈیو اسکینڈل کے بارے میں دائر درخواست 16جولائی کو سماعت کیلئے مقرر کردی ہے۔ درخواست گزار نے موقف اپنایا گیاہے کہ مریم صفدر اور دیگر پریس کانفرنس کرتے ہوئے ویڈیو اسکینڈل سامنے لائے جس میں عدلیہ کے بارے میں مختلف الزامات لگائے گئے ہیں، میری استدعا ہے کہ لیک شدہ ویڈیو کی تحقیقات کا حکم دیاجائے جس سے عدلیہ کے وقارواحترام اور آزادی پر اٹھائے گئے سوالات کا جواب ملنے کے ساتھ اصل حقائق بھی منظرعام پر آجائینگے۔ عدالت نے درخواست سماعت کیلئے مقرر کرتے ہوئے مریم نواز ،شاہد خاقان عباسی،راجہ ظفر الحق و دیگر کو نوٹس جاری کردئیے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس جسٹس عامر فاروق نے رجسٹرار آفس کو ہدایت کی کہ وہ جج ارشد ملک کو انکے عہدے سے ہٹانے اور انہیں لاہور ہائی کورٹ کے پیرنٹ ڈپارٹمنٹ میں واپس بھیجنے کیلئے وزارت قانون کو خط لکھیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے عہدیدار نے بتایا کہ قومی احتساب آرڈیننس (این اے او) کے سیکشن 5 اے کے مطابق وزارت قانون ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی رضامندی سے خصوصی عدالتوں سمیت احتساب عدالتوں کیلئے ججز کی تقرری کرتی ہے جبکہ اسی سیکشن کی روشنی میں جج ارشد ملک کو ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا۔ قبل ازیں اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس کو اپنی صفائی میں ایک خط لکھا جو انہوں نے ہائیکورٹ کے رجسٹرار کے حوالے کیا۔ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے خط کے ساتھ ایک بیان حلفی اور اس حوالے سے جاری کی گئی اپنی تردیدی پریس ریلیز کو بھی منسلک کیا۔ ذرائع نے بتایا کہ جج ارشد ملک نے اپنے خط اور بیان حلفی میں مسلم لیگ (ن) کی جانب سے جاری ویڈیو اور الزامات کو مسترد کردیا ہے۔ذرائع کے مطابق جج احتساب عدالت ارشد ملک نے اپنے خط میں کہا ہے کہ انہیں بلاوجہ بدنام کیا جارہا ہے۔ انکی جانب دستاویزات بھی جمع کرائی گئیں۔ جج ارشد ملک نے اپنے بیان حلفی میں کہا کہ بلاوجہ بدنام کیا جا رہا ہے، ویڈیو کو ایڈٹ کر کے چلایا گیا۔ترجمان اسلام آباد ہائیکورٹ کے مطابق قائم مقام چیف جسٹس، جسٹس عامر فاروق نے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کے خط کا جائزہ لینے کے بعد انہیں عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے اور اس حوالے سے وزارت قانون و انصاف کو خط بھی لکھ دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کو چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے دو سے تین مرتبہ طلب بھی کیا تھا اور ان سے اس حوالے سے پوچھ گچھ کی گئی۔ ترجمان اسلام آباد ہائی کورٹ کے مطابق اسلام آباد کی احتساب عدالت نمبر دو کے جج محمد ارشد ملک کا بیان حلفی اور خط سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کی العزیزیہ اسٹیل ملز کیس میں سزا کے خلاف دائر بریت کی درخواست کے ریکارڈ کا حصہ بنا دیا گیا ہے۔ ترجمان اسلام آباد ہائی کورٹ کے مطابق محمد ارشد ملک کے بیان حلفی اور خط کو نواز شریف کی بریت کی اپیل کا حصہ بنانے کا فیصلہ قائمقام چیف جسٹس اسلا م آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق کے حکم پر بنایا گیا۔ جبکہ ارشد ملک کا بیان اور خط ، نیب کی جانب سے نواز شریف کی فلیگ شپ ریفرنس میںبریت کے خلاف دائر اپیل کے ریکارڈ کا بھی حصہ بنا دیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک سے متعلق ویڈیو اسکینڈل کے بارے میں دائر درخواست سماعت کیلئے مقرر کردی ہے۔ درخواست کی سماعت16جولائی کو چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ کریگا۔ ویڈیواسکینڈل کانوٹس لینے کیلئے درخواست اشتیاق احمد مرزا نامی مقامی شہری نے ایڈووکیٹ چوہدری منیر صادق کے ذریعے دائر کی تھی۔ درخواست میں ویڈیو کے مرکزی کردار ناصر بٹ اور پیمرا کے علاوہ مسلم لیگ ن کے رہنما شہباز شریف، مریم نواز ،شاہد خاقان عباسی،راجہ ظفر الحق و دیگر کو فریق بنایا گیا ہے ، عدالت نے درخواست سماعت کیلئے مقررکرتے ہوئے مریم نواز ،شاہد خاقان عباسی،راجہ ظفر الحق و دیگر کو نوٹس جاری کردئیے ہیں۔

تازہ ترین