• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اوورسیز کمیونٹی کو درپیش مسائل حل کرنا ہماری ذمہ داری ہے، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ

برمنگھم (آصف محمود براہٹلوی)میری تعیناتی کےتین ماہ کے عرصہ میں نئی عدالتی اصلاحات کے ذریعے تقریباً پونے آٹھ لاکھ مقدمات فوری انصاف کی فراہمی کے لیے نمٹائے گئے۔ اوورسیز کمیونٹی قیمتی اثاثہ ہیں ان کے درپیش مسائل حل کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔ لاہور ہائی کورٹ میں تارکین وطن کمیونٹی کو درپیش مسائل کے حل کے لیے سیل قائم کیا گیا ہے۔ ہماری ویب سائیڈ پر کلک کرکے آپ مقدمات کے حوالے سے اپنی شکایات درج کراسکتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سردار محمد شمیم خان نے کیا۔ انہوں نے اپنی قیادت میں وفد کے ہمراہ قونصلیٹ آف پاکستان برمنگھم میں مختلف شعبہ جات نادرا کارڈ، پاسپورٹ آفس آٹیسٹ ٹیشن کا دورہ کیا۔ اس موقع پر قونصلر جنرل پاکستان احمر اسمٰعیل، وائس قونصلر سردار خان خٹک، قاضی وحیدالرحمن، پاسپورٹ منیجر ہارون خان، محمد حبیب اور دیگر نے وفد کا گرمجوشی سے استقبال کیا۔ پاکستان سے آئے ہوئے اعلیٰ عدلیہ کے وفد میں جسٹس جواد حسن، ایڈیشنل سیشن جج خالد سعید وٹو، سینئر سول جج شکیب عمران قمر، رجسٹرار لاہور ہائی کورٹ ہمایوں امتیاز، محمد شہزاد اسد شامل ہیں جبکہ قونصلیٹ آف پاکستان کے دورہ کے دوران سولیسٹر سجاد کریم، راجہ محمد اشتیاق خان، برطانوی رکن پارلیمنٹ مرزا خالد محمود، چوہدری اظہر محمود، رفعت مغل، رعنا شمع نذیر کے علاوہ دیگر شامل تھے۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس سردار شمیم خان نے مزید کہا کہ عدالتی اصلاحات میں طے پایا ہے کہ قانون سب کے لیے برابر ہے۔ قانون کی نظر میں سب برابر ہیں، جو بھی غیر قانونی کام، جھوٹی گواہی کا مرتکب ہوگا اسے ضرور سزا ملے گی۔ ایک صحافی کے سوال پر کہ برطانیہ میں آزاد کشمیر کے لوگوں کی کثیر تعداد آباد ہے، آیا کہ آزاد کشمیر ہائی کورٹ کی سطح پراوورسیز کمیونٹی کو درپیش مسائل کے حوالے سے سیل قائم ہوگا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ میرا وعدہ رہا میں واپس پاکستان جاکر آزاد کشمیر ہائی کورٹ کے چیف جسٹس تبسم آفتاب علوی صاحب سے رابطہ کروں گا اور ضرور اوورسیز کے لیے سیل قائم کریںگے تاکہ آزاد کشمیر کے لوگ جو برطانیہ مقیم ہیں وہ مستفید ہوسکیں۔ ہم نے یہ بھی طے کیا ہے کہ مقدمات کا ان کی نوعیت کے اعتبار سے ٹائم فریم کاتعین کریں گے تاکہ فیصلہ اپنے مقررہ وقت کے دوران کیا جاسکے۔ اس حوالے سے ہمیں وکلا کا تعاون درکار ہوگا۔ بیرون ملک سے جب بھی لوگ پاکستان و آزاد کشمیر جاتے ہیں وہ لوگ چند ماہ کے لیے جاتے ہیں۔ زمین، پلاٹ، قبضہ مافیا یا دیگر مسائل پر طول دینے کے لیے تاریخ پر تاریخ دے کر زیادہ وقت لگا دیا جاتا ہے۔ اب ایسا ہرگز نہیں ہوگا، آپ آنے سے قبل لاہور ہائی کورٹ اوورسیز سیل کے اندر بذریعہ آن لائن رپورٹ درج کرائیں۔ مکمل تعاون کیا جائے گا۔ اس دوران کمیونٹی افراد نے سوالات کیے اور برطانیہ سے شکایات کے اندراج کے لئے طریقہ کار اور ان پر عمل درآمد کے حوالے سے معلومات حاصل کیں۔اس موقع پر جسٹس جواد نے لیپ ٹاپ پر کمیونٹی رہنمائوں کو طریقہ کار بھی سمجھایا۔کھانے کے دوران وفد کے اراکین اوورسیز کمیونٹی کے ساتھ گھل مل گئے۔

تازہ ترین