اسلام آباد(نیوز ایجنسیاں، مانیٹرنگ سیل) پاکستان مسلم لیگ(ن) کے سینئر نائب صدر اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کو ہٹانے سے مزید شکوک و شبہات پیدا ہو گئے ہیں،جج پر دباؤ تھا تو اس نے نواز شریف کیخلاف مقدمہ کیوں نہیں کرایا، اعلیٰ عدلیہ نوٹس لے، جج کوہٹانے سے نوازشریف کا کیس توختم ہوچکا، جو فیصلے ہو گئے انکا فیصلہ اب تاریخ ہی کریگی۔ جج ارشد ملک صاحب نے مانیٹرنگ جج کو پریشرسے آگاہ کیوں نہیں کیا، جاتی امراء میں ارشد ملک اور نوازشریف کی ملاقات ہوئی یا نہیں یہ بات جج ارشد ملک یا نوازشریف ہی بتا سکتے ہیں، سب کچھ سامنے آچکا ہے جو لوگ ملوث ہیں ان کو سزا دینے کی ضرورت ہے۔ نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں مریم اورنگزیب، مصدق ملک اور دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ہم عدالتوں کا احترام کرتے ہیں کسی کیخلاف کوئی بات نہیں کی لیکن ہم چاہتے ہیں کہ عوام کا اعتماد عدالتوں پر قائم رہے، کسی پر الزام مقصود نہیں، ہم نے تمام معاملہ عوام کے سامنے رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے ریلیف کی بات کرتے ہیں اور نا ہی سیاسی مقصد حاصل کرنا چاہتے ہیں، ہم انصاف کے نظام پر عوام کا اعتماد چاہتے ہیں، حکومت نے انصاف کے نظام پر کاری وار کی ہے لہٰذا عوام کے اعتماد کی بحالی کیلئے اعلی عدلیہ نوٹس لے۔شاہد خاقان کا کہنا تھا کہ جج پر دبا تھا تو مانیٹرنگ جج کو کیوں آگاہ نہیں کیا گیا؟ جج کو ہٹانا واضح ثبوت ہے کہ دال میں کچھ کالا ہے اور آج ہر کیس مشتبہ کر دیا گیا ہے۔ہم عدلیہ کا مکمل احترام کرتے ہیں، جوشخص متاثر ہوا وہ آج جیل میں ہے۔ پٹیشن کی ضرورت نہیں سپریم کورٹ نوٹس لے سکتی ہے۔ ہماری گزارش ہے اعلی عدلیہ اس معاملے کا نوٹس لے۔سابق وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ ہم انصاف کے نظام پر پاکستان کے عوام کا اعتماد چاہتے ہیں، پہلے وزرا ویڈیو ٹیپ کا دفاع کرتے رہے۔ آج حکومت نے دوسرا یوٹرن لیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا حکومت کا تعلق نہیں جوڈیشری جانے۔ جج کو ہٹانے پر اب حکومت دفاع کر رہی ہے۔ایک سوال کے جواب میں لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ مجھےنیب کی طرف سے کوئی نوٹس نہیں ملا ، ہر مقدمے کا سامنا کرنے کیلئے حاضر ہوں، کسی پر دبا ونہیں ڈالا اور نا ہی کبھی زندگی میں کوئی غلط کیا، عدالت نے بلایا تو ضرور حاضر ہوں گا۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ترجمانوں کی فوج کوغریب عوام اور معیشت کی فکر نہیں۔خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم نوازشریف کو جج ارشد ملک نے العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی جب کہ فلیگ شپ ریفرنس میں بری کر دیا تھا۔