• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈھانچہ کو اپ گریڈ کرکے سی پیک خودمختار اتھارٹی قائم کی جائے گی، خسرو بختیار

اسلام آباد (اے پی پی) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات مخدوم خسرو بختیار نے کہا ہے کہ سی پیک کے ڈھانچہ کو اپ گریڈ کرکے سی پیک خودمختار اتھارٹی قائم کی جائے گی جس میں با صلاحیت انسانی وسائل سے جدت لائی جائے گی ،گوادر کو جدید خطوط پر ترقی یافتہ شہر بنایا جائے گا ،اس سلسلے میں جامع منصوبہ بندی کی گئی ہے، بزنس ٹو بزنس رابطوں کی حوصلہ افزائی کےلئے چائنا پاکستان بزنس کونسل قائم کردی گئی ہے،وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ونشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ چینی ادارہ سی آئی ڈی سی اے سماجی اور اقتصادی ترقیاتی منصوبوں کےلئے ایک ارب ڈالر گرانٹ دے گا، اس منصوبے کے تحت 4ہزار سولر جنریٹر یونٹس پاکستان پہنچ چکے ہیں،نئے خصوصی اقتصادی زونز میں چینی سرمایہ کاروں کی جانب سے اگلے دو سے تین سالوں کے درمیان 5ارب ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع ہے۔سی پیک پاکستان اور چین کے مضبوط تعلقات کا مظہر ہے اور موجودہ حکومت سی پیک کے جاری اورمستقبل کے منصوبوں کی بر وقت تکمیل کےلئے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سی پیک کے فروغ کےلئے لائحہ عمل بنا رہے ہیں ۔ حکومت نے منصوبہ کے دوسرے مرحلے میں سی پیک کی بنیاد کو وسعت دی ہے جس سے تحت صنعت، زراعت، معاشی و سماجی تعاون کے معاہدے کئے گئے ہیں اور اس حوالے سے علیحدہ ورکنگ گروپ بھی بنائے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چین دنیا کی سب سے بڑی معیشت ہے جس کی عالمی تجارت 4.2کھرب ڈالر ہے اور چین کے ساتھ صنعتی تعاون کے تحت سی پیک کے دوسرے مرحلے میں پاک چین آزادانہ تجارت کے معاہدہ سے ملک کی معیشت کو درپیش چیلنجز سے نکلنے کےلئے ہمارے پاس ایک بڑا پلیٹ فارم ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ سی پیک میں صنعتی تعاون کا فروغ ہماری ترجیح ہے جس سے ،معاشی اہداف کوممکن بنایا جا سکے گا۔ پاکستان اورچین نے پاک چائنہ بزنس کونسل بنانے کا فیصلہ بھی کیا ہے اور پاکستان نے معروف کاروباری و صنعتی افراد کی نامزدگی کیلئے چین کو فہرست فراہم کر دی ہے۔ ایم ایل ون ریلوے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ 70 سال پرانا ریلوے کا نظام فرسودہ ہوچکا ہے۔ حکومت معاشی مشکلات پر کافی حد تک قابو پا چکی ہے اور اب ایم ایل ون منصوبہ جو 8.5 ارب ڈالر کا منصوبہ ہے اس پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں جو تین مراحل میں مکمل ہوگا۔ مخدوم خسرو بختیار نے کہا کہ اس وقت ہماری بھرپور توجہ ریلوے کے فرسودہ نظام کو اپ گریڈ کرنے پر مرکوز ہے جس سے مسافر اورمال گاڑیوں کی رفتار میں نمایاں اضافہ ہو گااورخطے کے ممالک کے باہمی رابطوں کے فروغ میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری بندر گاہوں کو مشرق وسطیٰ تک رسائی ملے گی اور بہتر طور پر ملک کے جغرافیہ سے استفادہ کرسکیں گے۔انہوں نے کہا کہ مزار شریف سے پشاور تک بھی ریلوے ٹریک کا منصوبہ زیر غور ہے، جس سے وسطی ایشیاءتک رسائی میں آسانی ہو گی۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت مشرقی کوریڈور کا باقی ماندہ حصہ بھی مکمل کیا جائیگا۔انہوں نے کہا کہ 2020تک تک اس منصوبے کے ثمرات آنا شروع ہوجائیں گے۔انہوں نے کہا کہ گوادر کے اندر پانی،اور تعلیمی اداروں کے منصوبوں پر بھی کام جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ سیل کے تحت پاکستان نے بجلی کی قلت پر بڑے حد تک قابو پا لیا ہے۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کراچی میں اربن ٹرانسپورٹ کے کئی منصوبے زیر غور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چین پاکستان میں سماجی و معاشی ترقی کےلئے تین سال کے دوران ایک ارب ڈالر دے گا جس کے تحت 4 ہزار سولر یونٹس ملک میںآچکے ہیں جبکہ صحت، تعلیم سمیت دیگر منصوبے بھی مکمل کئے جائیںگے۔ انہوں نے کہا کہ چین کا زرعی ماہرین کا گروپ22جولائی کو پاکستان آئے گا اور اسلام آباد میں اعلیٰ حکام سے ملاقاتوں کے دوران زراعت کے چھ شعبوں میں ترقی اور اضافہ کے حوالے سے بات چیت ہوگی۔ چینی وفد بہاولپورمیں منہ کھر فری زون کا دورہ بھی کرے گا۔ 
تازہ ترین